نظروں سے گِرنہ جائے کہیں


وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیاہے کہ وہ جب سٹیج سے گرے تو شدید درد کے باعث ڈاکٹروں نے جو ٹیکا لگایا اس کے اثر سے نہ صرف درد رک گیا بلکہ نرسیں بھی حوریں نظر آنے لگیں۔ ہمارے وزیراعظم عمران خان ایک الگ تھلگ ہی شخصیت ہیں اور لوگ ان کی ہر بات کا نہ برا مانتے ہیں اور نہ ہی اسے غیر سنجیدہ سمجھتے ہیں حتیٰ کہ ان کی انتہائی غیر سنجیدہ باتیں بھی لوگ ”سنجیدہ“ ہی لیتے ہیں یہ شخصیت کا کمال ہی تو ہے کہ وہ ملنے کے لئے آنے والوں کو چائے اور بسکٹ پیش کرنا بھی گوارا نہیں کرتے لیکن پھر بھی ملنے والوں اور ”والیوں“ کا تانتا بندھا رہتا ہے۔

گرنے کے بعد انسان کو جو چوٹیں آتی ہیں ان کے درد سے چھٹکارا پہلی خواہش ہوتی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان نے دو قدم آگے بڑھ کر جو سٹوک کھیلا ہے کہ ٹیکہ لگنے سے نہ صرف درد دور ہوگیا بلکہ نرسیں بھی حوریں نظر آنے لگیں۔ عمران خان تو سیدھی سادھی بات کرکے آگے نکل جاتے ہیں لیکن وہ بات جس سے جڑی ہوتی ہے اس کی شامت آجاتی ہے اب یہ بات یقینی ہے کہ جس ڈاکٹر نے عمران خان کو ٹیکہ لگایا تھا اس کے پاس رش دیدنی ہوجائے گا علاوہ ازیں ہر شخص ڈیمانڈ کرے گا کہ اسے وہی ٹیکہ لگایا جائے جس سے چوٹوں کا درد ختم اور ”دردِ دل“ جاگ اٹھے اور نرسیں حوریں نظر آئیں۔

عین ممکن ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر اس ٹیکے کی قیمت اتنی بتادیں کہ ہر وہ شخص جو ”خواہش ٹیکہ“ رکھتا ہے اس کے ارمان اپنی موت خود ہی مر جائیں اور دوئم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی نیب کا افسر، پولیس افسر یا پھر ایف آئی اے کا تفتیشی افسر اس ڈاکٹر کو ہی اٹھا کر لے جائے اور اس معاہدے پر اس کی جان چھوٹے وہ ”خاص ٹیکہ“ ان تمام اصحاب کو مفت میں لگایا جائے گا جس سے نہ صرف حوریں بلکہ بیویاں بھی حوریں نظر آنا شروع ہوجائیں گئیں۔ پاکستان میں عوام کو آٹے سے بھرے کیپسول بیچنے کی داستانیں عام تھیں لیکن اس حکومت نے آٹے والا ٹیکہ لگا کر نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ آٹے والے ٹیکے نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے اس قابل اعتراض ”اعترافی بیان“ کے بعد یقینی طور پر کابینہ کے اہم اراکین جن میں مراد سعید، زلفی بخاری اور فیصل واڈا جیسے گراں قدر وزیر شامل ہیں اس ”مخصوص ٹیکے“ کی کرامت سے استفادہ کرنے کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کرچکے ہوں گے بلکہ کابینہ کے اراکین نے لازمی طور پر وزیراعظم سے سرگوشی کرکے پوچھ لیا ہوگا کہ اگر یہ ٹیکہ ”بحالت صحت“ لگوالیا جائے تو کیا ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی نرسوں کی صف میں کھڑی نظر آئینگی؟

بہرحال عمران خان نے یہ ٹیکہ اس وقت لگوایا تھا جب وہ اپوزیشن میں ہوا کرتے تھے مگر آج کل وہ حکومت میں ہیں اور عوام کو ایک سے بڑھ کر ایک ٹیکہ لگارہے ہیں۔ عمران خان چونکہ کھلاڑی تھے اور سیاست میں اناڑی ہیں اس لئے ان کے لگائے ٹیکوں نے جو اثرات مرتب کیے ہیں اس سے حوریں نظر آنا تو دور کی بات ہے عوام کو اپنی زندگی ہر طرح سے جہنم رسیدہ نظر آرہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم نے مہنگائی کا ایسا ٹیکہ لگایا ہے جس سے عوام کو کچھ سجھائی نہیں دے رہا بلکہ کچھ نظر ہی نہیں آرہا۔ وزیراعظم نے اقتدار میں آنے سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ ان کے پاس وہ سب دوائیاں موجود ہیں جو عوام کو شفا دیں گی لیکن ڈیڑھ سال کی حکومت نے عوام کو لبِ گور کردیا ہے اور اب وزیراعظم نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ سکون صرف گور میں ہے جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حکومت میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی تو میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ گزشتہ کئی حکومتیں ہر بجٹ سے پہلے یہ اعلان کیا کرتی تھیں کہ عوام کو کڑوی گولی برداشت کرنا پڑے گی لیکن اب وزیراعظم پاکستان تبدیلی کے نعرے تلے فرما رہے ہیں کہ ٹیکہ لگوانے سے حوریں نظر آتی ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت کے ٹیکوں نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے اور آئندہ بجٹ دبے پاؤں عوام کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس بجٹ میں اللہ کرے حکومت ایک آدھ ٹیکہ لگانے پر ہی اکتفا کرے تو عوام کی کچھ بچت ممکن ہے لیکن آثار بتاتے ہیں کہ ٹیکہ لگنے سے پہلے جیسے بچے کو ماں باپ تسلیاں دے رہے ہوتے ہیں کہ بس میرا بچہ کچھ نہیں ہوگا بالکل اسی طرح وزیراعظم عمران خان بار بار اعلان کررہے ہیں کہ گھبرانا نہیں مشکل کے دن تھوڑے ہیں۔ موجودہ حکومت نے ”کمال“ یہ کردکھایا ہے کہ اس کے ہر ٹیکے نے عوام کودن میں تار ے دکھا دیے ہیں اور حوریں دیکھنا تو دور کی بات اپنے گھر والے نظر نہیں آرہے۔ یہ سب ٹیکے والی سرکار کا کمال ہے۔

عمران خان کو حوروں والا ٹیکہ اس وقت لگایا گیا تھا جب وہ عوام میں سیاسی مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے لیکن اس وقت معاملہ یہ ہے کہ حکومت کی نا اہلیوں کے باعث وہ مسلسل عوام کے دل سے بھی اتر رہے ہیں اور نظروں سے بھی گِر رہے ہیں۔ یہ امر مسلمہ ہے کہ جو لیڈر عوام کی نظر سے گر جائے اسے ڈاکٹر حوروں والا ٹیکہ لگانا تو کجا اس کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے بلکہ اکثر اوقات اس کو زائد المعیاد گولی دے کر رفوچکر ہوجاتے ہیں اس لئے حوروں والے ٹیکے پر خوش ہونے سے زیادہ زائد المعیاد گولی کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments