فلم کا وہ ٹکٹ جس نے ایک خاندان کو تباہ کر دیا


میموریل

اپہار سنیما کے سامنے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے میموریل بنایا گیا ہے

لہذا اس نے سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس نے 2015 میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ اور اس بار انسل بھائیوں کی سزآ کو ختم کر کے ان پر چار چار ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

اس دن کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، میں نے تمام دستاویزات عدالت میں ہی پھینک دیں۔ اس روز میں بلک بلک کر روئی اور ایسا پہلی مرتبہ تھا جب میں سر عام اس طرح روئی تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ اس دن وہ اور شیکھر بچوں کے کمرے نہیں جا سکے۔ انہوں نے ساری رات ڈرائنگ روم میں گزاری اور سوچتے رہے کہ انہوں نے کہاں غلطی کی یا انہیں کیا کچھ کرنا چاہیے تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جس سے عدلیہ پر ان کا اعتماد ہلا دیا تھا۔ لیکن آخرکار وہ ایک اور اپیل کے لیے سپریم کورٹ میں واپس گئیں۔

اس بار عدالت نے گوپال انسل کو ایک سال جیل میں رہنے کا حکم دیا۔ اس وقت 77 سال کے سشیل انسل کو عمر زیادہ ہونے کے سبب رہا کیا گیا تھا۔

یہ نیلم کے پاس ایک اور چیلنج باقی ہے۔ اس نے دوبارہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ، اور جواب دہندگان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی اصل سزا کے پورے دو سال جیل میں گذارے ، کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی دو سال جیل میں نہیں گذارے ہیں۔ وہ نہیں جانتی کہ عدالت اپنی سماعت کب شروع کرے گی۔

ان سالوں میں ، نیلم کو یہ کیس زبانی یاد ہو گیا ۔ ہر آرڈر ، اپیل ، فیصلے اور دستاویزات جو اس کے گھر کے دفتر میں بھرے پڑے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ گنتی سے گن چکی ہیں کہ شیکھر نے اور انہوں نے کتنی سماعتوں میں شرکت کی ہے۔ وہ اب بھی ہر دوسرے دن عدالتوں میں گھنٹوں گزارتی ہیں۔

آخر وہ اتنی لمبی لڑائی کس طرح لڑ پائیں اس بارے میں نیلم کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے بچوں کو انصاف دلوانے کا جو وعدہ کیا تھا وہی انکی طاقت ہے حالانکہ کئی بار لگا ہے کہ جیسے وہ اپنے بچوں سے کیا ہوا وعدہ نہیں نبھا پائیں۔ نیلم کہتی ہیں کہ اگر مجھے دوبارہ یہ طویل لڑائی لڑنے کا موقع ملا تو ‘میں بندوق اٹھا کر ان لوگوں کو گولی مار دونگی جو میرے بچوں کی موت کے ذمہ دار ہیں کیونکہ میں اس جہنم سے دوبارہ نہیں گذرنا چاہتی۔

خستہ حال اپہار سینما اب بھی وہیں کھڑا ہے۔ یہ 22 سال پہلے کے سانحے کے نشانات ہے۔ جب تک جج نیلم کے حتمی چیلنج پر فیصلہ نہیں دیتے تب تک اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔

نیلم اس عمارت کی جانب پیٹھ موڑ کر کھڑی تھیں ان کا کہنا تھا میں یہاں آنے پر اس عمارت کو دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتی یہاں میرا بینک ہے اور میں نے تقریباً 12 سال سے اس کا دورہ نہیں کیا۔

اوپہار کے اس پار ایک چھوٹا سا پارک ہے جس میں گول گرینائٹ فاؤنٹین ہے جو آگ کے متاثرین کی یادگار ہے۔

نیلم اپنے بچوں کی سالگرہ اور آگ کی سالگرہ کے موقع پر سال میں تین بار پارک کا دورہ کرتی ہیں۔ وہ سیدھے میموریل پر جاتی ہے ، اس جگہ کو چھوتی ہے جہاں اننتی اور اوجوول کے نام لکھے ہوئے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے میں ان کے لیے دعا کرتی ہوں لیکن محسوس ہوتا ہے کہ ان کی روح کو ابھی سکون میں نہیں ملا ہے’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp