یورپی پارلیمنٹ: انڈیا میں احتجاج کی صدا اب مغرب کے ایوانوں میں گونجنے لگی


شہریت کا متنازع قانون

انڈیا کے شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون پر انڈیا کے اندر اور باہر اٹھنے والے احتجاج کے شور کی گونج اب مغرب کے ایوان میں بھی سنائی دینے لگی ہے۔

مغرب کے 28 جمہوری ملکوں کے751 منتخب نمائندوں پر مشتمل یورپی پارلیمان میں سی اے اے کے قانون کا مسئلہ ایک ایسے دن اٹھایا گیا جب اجلاس کے ایجنڈے پر بریگزٹ، ہولوکاسٹ کی 75ویں برسی اور کرونا وائرس کی وبا جیسے اہم اور فوری نوعیت کے مسائل ایجنڈے پر تھے۔

یورپی پارلیمان میں انڈیا کے شہریت کے قانون پر بحث کافی تلخ رہی اور انڈیا کے حق اور مخالفت میں دھواں دھار تقاریر سے ایوان ایک گھنٹے تک گونجتا رہا، تاہم مودی حکومت ایک بڑی شرمندگی سے وقتی طور پر بچ گئی، وہ شرمندگی جو سی اے اے پر پیش کی جانے والی چھ مختلف قراردادوں پر رائے شماری کی صورت میں انڈیا کی موجودہ حکومت کو اٹھانی پڑ سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

یورپی پارلیمنٹ نے انڈیا میں شہریت کے متنازع قانون پر ووٹنگ موخر کر دی

انڈیا: سپریم کورٹ کا شہریت کے قانون پر حکم امتناعی سے انکار

مائیکروسافٹ کے سربراہ کی شہریت کے قانون پر تنقید

انڈیا میں جمہوریت اور سیکولر سوچ کے حامل رہنماؤں نے ستر برس کے طویل عرصے میں انڈیا کی عالمی سطح پر جو ساکھ بنائی ہے وہ بدھ کے روز نریندر مودی اور ان کے وزیر داخلہ امت شاہ کے کام آ گئی۔

بدھ کی شام کو سی اے اے کے خلاف مذمتی قرار دادوں پر بحث ہونے سے قبل ہی ایوان کی ایک بڑی اکثریت نے جمعرات کو اچانک ان قراردادوں کو منظور کیے جانے کے لیے متوقع رائے شماری کو فی الحال مؤخر کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

یہ اچانک فیصلہ طویل عرصے سے یورپی پارلیمان کی کارروائی کی کوریج کرنے والے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے بھی اچھنبے کی بات تھی۔

یورپی پارلیمان میں سب سے بڑا گروپ، یورپی پیپلز پارٹی (ای پی پی) جو ان مذمتی قراردادوں کا ایک محرک بھی تھا وہ اس دلیل پر ووٹنگ کو وقتی طور پر مؤخر کرنے پر تیار ہو گیا کہ اس معاملے پر انڈیا کی سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہیے۔

انڈیا میں احتجاج

شہریت قانون کی محالفت کرنے والوں میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی شریک ہیں

گروپ کے سربراہ مائیکل گیلئر نے 13 مارچ کو نریندر مودی کے یورپی کمیشن سے سربراہی سطح کے 15ویں مذاکرات سے قبل رائے شماری کی بات کی۔

مذمتی قراردادوں کے محرکین نے بحث کے دوران رائے شماری کو مؤخر کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ایک محرک نے تو یہاں تک کہا کہ پارلیمان کے ارکان نے انسانی اور اقلیتوں کے حقوق کی قیمت پر انڈیا کے ساتھ تجارتی مفاد کو ترجیج دی گئی ہے۔

گذشتہ دو دنوں میں ایوان کے باہر یورپی پارلیمان کی راہ داریوں میں یہ قیاس آرائیاں گردش کرتی رہیں کہ انڈیا کی عالمی سطح پر بااثر لابی نے اپنا کام دکھا دیا۔

یورپی پارلیمان کے رکن فل بینن کا جو پارلیمان کے اندر رینیو یورپ گروپ کے ممبر ہیں، کہنا تھا کہ انڈیا کی لابی کا پاکستان، بنگلہ دیش اور خطے کے دوسرے چھوٹے ملکوں سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔

فل بین نے انڈیا کے حق میں کی گئی تقاریر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں انڈیا کا جو تاثر ایک سیکولر اور جہموری اقدار کی پاسداری کرنے والے ملک کے طور پر قائم وہ بہت گہرا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سےجو کچھ ہو رہا ہے اس کا ابھی پوری طرح ادارک نہیں کیا جا رہا۔

نریندر مودی

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے رکن شفق محمد، جو سی اے اے کے خلاف قرار دادوں کے محرکین میں پیش پیش تھے، ان کی رکنیت 31 جنوری کو برطانیہ کے پورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گی۔

انھوں نے اپنے آخری اجلاس اور یورپی پارلیمان میں اپنی آخری قرارداد پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کا قانون انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں انسانی اور اقلیتوں کے حقوق پر کامل ایمان ہے اور وہ یورپی پارلیمان سے اپنی رکنیت ختم ہوجانے کے بعد بھی سی اے اے کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے جمہوریت اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والوں میں جو اضطراب اور تشویش پیدا ہوئی تھی وہ شہریت کے قانون میں ترمیم کے بعد سے اپنی انتہا کو چھوتی نظرآتی ہے۔ اس اضطراب اور تشویش کا اظہار اب عالمی سطح پر کیا جا رہا اور اس پر ہونے والا احتجاج کا شور مستقبل قریب میں کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp