پاکستان میں صنعتی انقلاب اور سی پیک


صنعتی انقلاب سے انسانی تاریخ نے ایک نیا موڑ لیا، جہاں زندگی کے ہر شعبہ میں ایک یا دوسری صورت میں مثبت تبدیلیاں ہوئی۔

صنعتی انقلاب اٹھارہوں اور انیسویں صدی کے درمیانی عرصہ میں زراعت، کان کنی، مواصلات میں آیا۔ جس سے یورپ، شمالی امریکا اور پھر پوری دنیا میں سماجی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ 18 ویں صدی کے اواخر میں مشین، کپڑے کی صنعت، پھر لوہے کی صنعت میں عظیم ترقی ہوئی۔

بھاپ سے چلنے والے انجن، کشتیاں، ریل اور پھر انیسیوں صدی میں ایندھن سے چلنے والے اور بجلی سے جلنے والے انجن دنیا میں متعارف ہوئے۔ دنیا میں صنعتی انقلات کے پھیلاؤ بارے تاریخ دانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، مگر اس بات پر ضرور اتفاق ہے کہ اس عظیم انقلاب نے برطانیہ سے 1780 ء میں جنم لیا اور پھر 1830 ء و 1840 ء تک پوری دنیا میں اس کی بازگشت سنائی دی جانے لگی۔ فی کس آمدنی میں اضافہ تو ہوا۔ نئی ایجادات نے تاریخ انسانی کو نئے خطوط پر استوار کیا اور مجموعی طور پر انسانی طرز زندگی میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ تجارت کے شعبے نے بھی نئی راہیں دیکھیں کیونکہ دنیا میں آبی راستوں، سڑکوں اور ریل کے ذریعے مواصلات اور ترسیل میں اضافہ و ترقی ہوئی۔

۔ شروع ہی سے اس نے بھاری صنعتوں کو ترقی دینا شروع کی۔ صرفی اخراجات کم کیے گئے اور ذرائع نئے کارخانوں کی طرف لگائے گئے۔ چین کی حکومت نے تمام صنعتوں کو اپنے اختیار میں رکھا۔ چین دنیا میں خام ملکی پیداوار کے حساب سے چوتھا ملک ہے اور بڑی تیزی سے مزید ترقی کر رہا ہے اور اب یہ بات شک سے بالاتر ہے۔ اس کی % 70 خام ملکی پیداوار نجی شعبہ میں ہوتی ہے۔ چین دنیا کا واحد ملک ہے جسے وقتاً فوقتاً اپنی ترقی پر روک لگانا پڑتی ہے تاکہ غیر ضروری ترقی سے اس کا معاشرتی ڈھانچہ تباہ نہ ہو جائے۔

اگر ہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی بات کریں تو یہاں کی معیشت کا سب سے بڑا ذریعہ ذراعت ہے۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے اور ترقی یافتہ کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے کوشاں ہے۔ صنعت ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ملک کو خوشحال بنانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقعے بھی پیدا کرتی ہے۔

ایوب خان کا دور اقتصادی طور پر پاکستان کا سنہری دور تھا۔ اس دور میں بہت تیزی سے اور بڑے پیمانے پر معاشی ترقی ہوئی جس سے پیدوار میں بہت اضافہ ہوا۔

صنعتی شعبہ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقعوں میں اضافے کے لیے اہم ہے۔ سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے میں بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے علاوہ بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومتِ پاکستان اپنی تمام کوششوں کو بروئے کار لا رہی ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کی کئی دہائیوں پرمحیط قریبی اور مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔

چین اقتصادی راہداری سے پیدا ہونے والے اقتصادی مواقع سے مستفید ہونے کے لیے صنعتی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی صنعتی ترقی پر منصر ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت صنعتی شعبے کے ترقی کے لیے پر عزم ہے اور اس شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات ا؟ ٹھا رہی ہے۔

انفراسٹریکچر اور بجلی سی یپک سے اچھا ہو چکا ہے۔ دنیا ایک گلوبل ویلج کی صورت اختیار کرچکی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی سیمختلف ثقافتوں کا امتزاج ہوا ہے، سی پیک اور بلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کی وجہ سے جہاں علاقائی روابط میں اضافہ ہوگا وہاں ثقافتوں کا امتزاج ممکن ہوگا جس کی بدولت ایک دوسرے کی ثقافت و تجربات سے سیکھنے و استفادے کے مواقع میسر ائیں گے۔

خیبرپختونخوا حطار اکنامک زون، رشکئی اکنامک زون، بونیر اکنامک زون، ڈی ائی خان، سوات اور مہمند ماربل سٹی کو جلد از جلد فعال بنانے کی بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ انقلابی اقدامات سے صوبے کے صنعتی شعبے کے میدان میں ایک انقلاب رونما ہوگا جبکہ صوبے کی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ ملکی پیداوار کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے سبب ترقی و خوشحالی کی ایک نئی جہت کا آغازہوگا۔

پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے ملک میں کاروبار کے لیے ماحول ساز گار ہوا ہے اورگذشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان میں صنعتی ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب انڈسٹریل سیکٹر میں کافی بہتری۔ 3 نئی ٹیکنیکل یونیورسٹیز کا قیام اور پنجاب کے 9 مختلف انڈسٹریل اسٹیٹس میں تیزی سے کام جاری ہے۔ نیے انڈسٹریل پر کم جار؟ ی۔

سی پیک منصوبہ کے تحت پاکستان میں صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے چینی سرمایہ کاروں کی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار۔

موجودہ حکومت سی پیک کے تحت تمام منصوبوں اور معاہدوں کی تکیمل کے لیے پر عزم لگتی ہے، سی پیک پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ صنعتی اور زرعی تعاون، گوادر کی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر فوکس کیا جائے گا، جس کے دور رس مثبت نتائج حاصل ہوں گے اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے میں صنعتی اور زرعی تعاون، گوادر کی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر فوکس ہے، جس کے دور رس مثبت نتائج حاصل ہوں گے اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

چین پاک بزنس کونسل کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس سے دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے درمیان کاروباری روابط قائم ہوں گے اور صنعتی تعاون میں تیزی آئے گی جس کا فائدہ سی پیک کے جاری منصوبوں کوہو گا۔ چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ فیز 2 ہو چکا ہے جس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زون کی جلد تعمیر اس مقصد کے لیے 18 ارب روپے کی لاگت کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں پی ایس ڈی پی ایک کثیر رقم مختص کی گئی ہے۔ ایم ایل ون منصوبے ملک کے مواصلاتی نظام کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو گا۔

قدرت نے پاکستان کو ایک شاندار اور سنہری موقع فراہم کر دیا ہے، معاشی سرگرمیوں اور علاقائی تجارت کا مرکز بن کر۔ عسکری قیادت تو سی پیک کے بارے میں نہایت سنجیدہ ہے۔ سیاست دانوں کو بھی اب آپسی اختلافات پس پشت ڈالتے ہوئے ایک ہونا ہو گا۔ ”پاک چین دوستی۔ زندہ باد“ کے نعرے بھی کانوں کو اچھے لگتے ہیں۔ لیکن اصل بات چین سے سیکھنے اور پھر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی عملی سعی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments