لال کبوتر کے ہدایتکار کمال خان کا انٹرویو: ’تنگ دستی میں رہنے کا عادی ہوں‘


ہدایت کار کمال خان کی پہلی فلم ’لال کبوتر‘ کو 92ویں آسکر ایوارڈز کے لیے پاکستان کی آفیشل اینٹری کے طور پر چنی گئی ہے اور وینکوور میں ساؤتھ ایشیئن فلم فیسٹیول میں بہترین فیچر فلم کا اعزاز بھی اسی فلم کے نام ہوا۔

اب کمال خان ایک نئی فیچر فلم ’وائرل‘ پر کام کر رہے ہیں جو سوشل میڈیا کی تیزرفتار دنیا پر مبنی ہے۔

حال ہی میں کمال خان نے آسکر انعام یافتہ پروڈیوسر شرمین عبید چنائے کے ساتھ ’بیلا‘ نامی مختصر دورانیے کی فلم بنائی۔

بی بی سی کے ساتھ ایک گفتگو میں کمال کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے کام کو بڑی مشکل سے دیکھ پاتا ہوں۔ مجھے اپنے کام میں صرف نقائص اور غلطیاں نظر آتی ہیں۔’

کمال کہتے ہیں کہ وہ فلموں کو لے کر کافی سیلیکٹیو ہیں اور کئی آفرز ٹھکرا دیتے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر وہ آفرز ٹھکراتے رہتے ہیں تو گھر کے بل کیسے ادا کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا ’میں تنگ دستی سے رہنے کا عادی ہو چکا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ جو کام ہم کرتے ہیں، پیسہ اُس کی ضمنی پیداوار ہونا چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ایسا نہیں ہے کہ میں کہوں کہ مجھے پیسہ نہیں بنانا، میں ملتی جلتی ذہنیت کے لوگوں کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔’

یہ بھی پڑھیے

’لال کبوتر‘ چھوٹے بجٹ کی معیاری فلم

’بیٹا نہیں ہوا تو دادی نے میرا نام منشا رکھا‘

’پاکستانی فلمیں اچھی ہوں یا بری پر وہ خاص ہیں‘

’فلم کی شوٹنگ پر سب سے زیادہ بیٹی کو اداکاری پر ڈانٹا‘

فلم بیلا کی کہانی ہے کیا؟

حال ہی میں کمال نے آسکر یافتہ شرمین عبید چنائے کے ساتھ مختصر دورانیے کی ایک فلم بنائی جو برصغیر کی تقسیم پر مبنی ہے۔ اس حوالے سے کمال کہتے ہیں کہ انھوں نے ہمیشہ سے ہی اس موضوع میں گہری دلچسپی لی ہے۔

’میں نے بچپن میں بیپسی سدھوا کی کتاب پر مبنی عامر خان کی فلم ’ارتھ 1947‘ دیکھی تھی اور میں دنگ رہ گیا تھا کہ لوگ ایک ساتھ بیٹھا کرتے تھے اور راتوں رات سیاسی طور پر مذہب کا استعمال کر کے دوستوں اور خاندانوں کو منقسم کر دیا گیا۔‘

فلم کی کہانی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ایک ماں اپنے بچے سمیت اپنا گھر بار چھوڑ رہی ہے اور ریل گاڑی کا سفر شروع ہونے سے پہلے اپنے بچے کو گانا سنا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم پنجابی میں ہے اور شرمین نے سادہ ہدایات دیں کہ ہمیں صرف کہانی دکھانی ہے۔ ہم مسلمان دکھائیں گے نہ ہندو۔۔۔ بس ایک انسان کی کہانی دکھائیں گے کہ وہ کن حالات سے گزرا۔

واضح رہے کہ مختصر دورانیے کی یہ فلم ’بیلا‘ ایک ہوم سریز’1947‘ کا حصہ ہے۔

کیا آزادی کی خوشی میں ہم قربانی بھول جاتے ہیں؟

پاکستان میں برصغیر کی تقسیم کو ایک اور زاویے سے دیکھا جاتا ہے کہ ہم نے جدوجہد کی اور پاکستان جیتا لیکن یہ بھلا دیا جاتا ہے کہ کتنا زیادہ جانی نقصان ہوا اور کتنے لوگ بے گھر ہوئے۔ اس بارے میں کمال کہتے ہیں کہ ہم نے صرف کہانیاں سنی ہیں لیکن ان لوگوں کا تجربہ میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

فلم کے گانے کا انتخاب اور موسیقی سے لگاؤ

فلم بیلا میں موسیقی کے بارے میں وہ کہتے ہیں ’میں نے فیصلہ کیا تھا کہ مختصر دورانیے کی میوزیکل فلم کرنی ہے۔ میوزک کا سہارا لینا ہے۔ سب سے پہلے تو مجھے ایسی اداکارہ ڈھونڈنی تھی جو لائیو گا سکے اور فائزہ بچپن میں شو میں گانے گا چکی ہیں۔‘

اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میرے لیے اہم بات یہ تھی کہ ایسا گانا ملے جو برصغیر کی تقسیم سے پہلے کا ہو، پاکستانی ہو نہ انڈین ہو۔’

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ دریا تو دونوں پار ایک ہی بہتا ہے تو کمال نے جواب دیا کہ آپ جو بھی کر لو، قدرت کو تو نہیں بدل سکتے۔ وہ دریا تب بھی تھا اور آج بھی ہے۔

کمال کی فلم ’لال کبوتر‘ کی موسیقی کو بھی شائقین نے کافی پسند کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اگر ’لال کبوتر‘ میں موسیقی نہ ہوتی تو فلم کے موڈ پر کیا فرق پڑتا، وہ کہتے ہیں ’فلم میں مزا ہی اس لیے آتا ہے کیونکہ آپ تقریباً تمام حسوں کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔‘

کمال کو خود بھی موسیقی سے خاصہ شغف ہے۔ ان کے مطابق ‘میں موسیقار تو نہیں ہوں لیکن کوک سٹوڈیو میں کام کیا ہے۔ شاید میں کسی اور جنم میں موسیقار بن جاتا۔‘

پاکستان میں بھی 4D فلم؟

دنیا کے کئی ممالک میں ایسے سنیما موجود ہیں جہاں ناظرین کے لیے فلم دیکھنے کا تجربہ بہتر بنانے کے لیے 4D ٹیکنالوجی یعنی موشن یا حرکات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ کبھی 4D فلم بنانا چاہیں گے، کمال کہتے ہیں کہ ’شاید۔ سننے میں کافی دلچسپ لگتا ہے۔‘

یہ وائرل کیا ہے؟

’وائرل‘ کمال کی وہ فلم ہے جس پر وہ فی الحال کام کر رہے ہیں۔ فلم کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ سوشل میڈیا پر مبنی ہے اور اس کی کہانی ایک ڈانسر کے گرد گھومتی ہے۔

کردار کے انتخاب کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ شاید اس فلم میں مرکزی کردار احمد علی اکبر نبھائیں کیونکہ کردار انھی کو ذہن میں رکھ کر لکھا گیا ہے۔

کمال کے بقول فلم کا سکرپٹ بہت مختلف اور دلچسپ ہے اور ہم ان کی بات مان سکتے ہیں کیونکہ ’لال کبوتر‘ بھی نارمل سے کافی ہٹ کر تھی مگر ’وائرل‘ کے لیے آپ کو 2021 تک انتظار کرنا پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32510 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp