انڈیا: 20 سے زائد بچوں کو یرغمال بنانے والا شخص پولیس اور اس کی بیوی لوگوں کے ہاتھوں ہلاک


اپنی ایک سالہ بچی کی جعلی سالگرہ کا ڈرامہ رچا کر 20 سے زائد بچوں کو یرغمال بنانے والے ایک انڈین شخص کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس شخص کا نام سبھاش باتھم تھا اور وہ قتل کے مقدمے میں ضمانت پر رہا ہوا تھا۔

اتر پردیش کے ضلع فرخ آباد میں مقامی لوگوں نے اس شخص کی بیوی کو بھی مار مار کر ہلاک کر دیا۔

پولیس نے 10 گھنٹے تک اس شخص سے مذاکرات کیے جس کے بعد وہ عمارت میں داخل ہو گئی۔

بچوں کو یرغمال بنانے والے اس شخص کا پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ تمام یرغمالی بچوں کی عمریں چھ ماہ سے 15 سال تک تھیں جو اس واقعے میں محفوظ رہے۔

باتھم کی بیوی جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اس پر لوگوں نے فرار ہونے کی کوشش کے دوران حملے کر دیا۔ پولیس کے مطابق لوگوں نے اس پر اینٹیں اور پتھر برسائے۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’اس کے سر پر چوٹیں آئی جس سے خون بہنے لگا اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ ‘

وہ عورت زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئہ ہلاک ہو گئی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ بھی بچوں کو یرغمال بنانے کے منصوبے میں شامل تھی یا نہیں۔

ایک مقامی صحافی دیپک کمار شریواستو نے بی بی سی کو بتایا کے وہ رات مقامی لوگوں نے خوف میں بسر کی۔

’محلے میں لوگ خوفزدہ تھے کوئی نہیں سویا۔ سب کو بچوں کی سلامتی سے متعلق خدشات تھے۔‘

’پولیس نے اس شخص کو کئی گھنٹوں تک ہتھیار ڈالنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔ جب ان کی کوشش ناکام رہیں تو انھوں نے سپیشل فورسز کو بلا لیا۔‘

سبھاش باتھم نامی اس شخص نے ان بچوں کو اپنی بیٹی کی سالگرہ میں مدعو کیا لیکن بجائے پارٹی کے اس نے سب کو ایک عمارت میں یرغمال بنا لیا۔

شریواسو نے بتایا ’باتھم سمجھتا تھا کے مقامی لوگ اس کے خلاف قتل کے مقدمے اور اس کی گرفتاری کے ذمہ دار ہیں اور وہ اس کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔‘

یرغمال بنائے جانے کے دوران سات گھنٹوں کے بعد صرف ایک چھ ماہ کی بچی کو باہر نکلنے کی اجازت دی جسے بالکونی سے ہمسائے کے حوالے کیا گیا۔

جب ہمسائیوں نے پولیس کو بتایا تو اس شخص نے فائرنگ شروع کر دی۔

اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل پولیس اوم پرکاش سنگھ ’یہ جاننے کے بعد کے کہ اس کے پاس اسلحہ ہے اور اس کی جانب سے بم کی دھمکی کے بعد پولیس کے اعلی افسران نے اس پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

ان کے بقول ’ہم نے گھر میں گھسنے کی کوشش کی اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں سبھاش مارا گیا۔‘

اس فائرنگ میں سبھاش کی بیوی، دو پولیس اہلکار اور ایک راہ گیر زخمی ہوا۔

انڈیا ٹوے ڈے کے مطابق اس سے پہلے باتھم نے مقامی ضلعی مجسٹریٹ کو خط لکھا تھا کہ اس کے گھر میں بیت الخلا نہیں ہے اور سرکاری ہاؤسنگ سکیم کے لیے اس کی درخواست بھی مسترد ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مزودر ہیں اور ان کی ایک بیمار ماں ہے جنہیں کھلے میں رفع حاجت کے لیے جانا پڑتا ہے۔

کئی گھنٹوں پر مشتمل اس محاصرے کے دوران کئی ٹیلی وژن چینلز نے بھی باتھم سے رابطہ کیا تاکہ وہ ان کے ذریعے اپنے مطالبات حکام اور حکومت تک پہنچائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp