’پاکستان نہ جانے والوں نے انڈیا پر کوئی احسان نہیں کیا‘


یوگی

دلی میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے اب کل پانچ دن بچے ہیں۔ شاید اسی لیے کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابی مہم میں پیچھے نہیں رہنا چاہتی ہے۔

اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان کی حکمراں جماعت بی جے پی کے تقریباً تمام بڑے رہنما انتخابی مہم میں شرکت کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ ہوں یا پھر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔

بی بی سی کے نامہ نگار نتن سریواستو نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے خصوصی گفتگو کی جو پارٹی کی انتخابی مہم میں جان ڈالنے کے لیے دلی آئے تھے۔

سوال: ایسا لگتا ہے کہ پچھلے کئی انتخابات کی طرح بی جے پی نے اپنے ‘براہمستر’ (سب سے اہم ہتھیار) یوگی آدتیہ ناتھ کو انتخابی مہم کے لیے میدان میں اتار دیا ہے۔ آپ کے انتخابی مہم کے میدان میں داخل ہوتے ہی درجۂ حرارت کیوں بڑھ جاتا ہے؟

جواب: دیکھیں، اگر اترپردیش میں انتخابات ہوتے ہیں تو ملک کے دیگر حصوں سے بھی کارکنان انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کا کارکن ہونے کے ناطے میں یہاں صرف پارٹی کی انتخابی مہم میں حصہ لینے آیا ہوں۔ ہم اہم مسائل کے متعلق بات کر رہے ہیں۔ ہم ترقی کے معاملے پر، گڈ گورننس کے معاملے پر، قوم پرستی کے معاملے پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔

سوال: تو پھر تشہیری مہم کے دوران ترقی، گڈ گورننس، روزگار کے فرو۔۔۔ جیسی باتیں آپ کی تقریروں میں کیوں نہیں سنائی دیتی ہیں؟ پاکستان سنا جا رہا ہے۔۔۔ شاہین باغ سنا جارہا ہے اور بریانی سنی جا رہی اور آپ کا بیان ہے کہ کشمیر میں انتہا پسندی کی حمایت کرنے والے شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہے ہیں اور آزادی کے نعرے لگارہے ہیں۔ آپ ہی کا بیان ہے کہ ان کے آباؤ اجداد نے ہندوستان کو تقسیم کیا تھا، لہذا یہ لوگ ایک بھارت شریسٹھ بھارت (ایک ہندوستان سب سے برتر ہندوستان) کے خلاف ہیں؟

یوگی

جواب: ملک کے اندر علیحدگی پسندی اور بدنظمی کے آرٹیکل کو ختم کرنے پر راہل گاندھی اور کیجریوال کو پریشانی ہے۔ فطری طور پر کانگریس ملک کی تقسیم کی قصوروار بھی ہے۔ اور آج جب ملک کی خود مختاری اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی مہم کو آگے بڑھانے کی بات شروع ہوتی ہے اور ان حالات میں اگر کانگریس اور کیجریوال ملک میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو پھر یہ قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔ ملک کے عوام اسے قبول نہیں کریں گے۔

سوال: لیکن شاہین باغ میں ہونے والے مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں۔ وہاں صرف مسلمان ہی نہیں ہندو بھی ہیں۔ لیکن آپ کا کہنا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد نے ملک کی تقسیم کی تھی تو۔۔۔

جواب: ہم کہہ رہے ہیں کہ اس وقت کون تھے… کانگریس کی قیادت کس کے پاس تھی؟ پنڈت جواہر لال نہرو مسئلہ کشمیر کی جڑ ہیں۔

سوال: لیکن کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جو لوگ، جو مسلمان آج سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں یہ وہ مسلمان ہیں جن کے اہل خانہ نے جب ملک تقسیم ہوا تو انھوں نے ایسے ملک نہ جانے کا فیصلہ کیا جو مذہب کی بنیاد پر بنا تھا۔۔۔

 

جواب: انھوں نے کوئی احسان نہیں کیا۔ انھوں نے ہندوستان پر کوئی احسان نہیں کیا تھا۔ ملک کی تقسیم کی مخالفت کی جانی چاہیے تھی۔ بھارت کے بٹوارے کی مخالفت کی جانی چاہیے تھی۔ آپ کو ان چیزوں کی حمایت کرنی چاہیے جو ہندوستان کے مفاد میں ہیں۔ لیکن جو ہندوستان کے خلاف ہیں ان کی سخت مخالفت کی جانی چاہیے۔ ہماری حب الوطنی یہی کہتی ہے اور یہی ہندوستان کے ہر شہری کی ذمہ داری بھی ہے۔ یوگی کے کہنے پر نہیں یا مودی جی کے کہنے پر نہیں، اگر بھارت کے مفاد میں ہے تو اس کی حمایت کریے اور اگر یہ بھارت کے خلاف ہے تو اس کی مخالفت کیجیے۔

سوال: لیکن انڈیا کا آئین یہ بھی کہتا ہے کہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے؟

جواب: یہاں کسی کا حق کہاں جارہا ہے؟ کون کر رہا ہے؟ یہ لوگ جو آزادی کے نعرے بلند کررہے ہیں۔۔۔ آزادی چاہیے آزادی۔۔۔ کون سی آزادی چاہیے۔

سوال: سی اے اے کے مخالفین کا مطالبہ ہے کہ اس کو مذہب کی بنیاد پر نافذ نہیں کیا جانا چاہیے۔

جواب: نہرو۔ لیاقت معاہدہ کس نے بنایا تھا؟ مودی جی نے نہیں بنایا تھا۔ نہرو بھارت کے وزیر اعظم تھے اور لیاقت علی پاکستان کے وزیر اعظم تھے۔ 1955 میں کس نے شہریت کا قانون بنایا؟ اس وقت کس کی حکومت تھی؟ 1947 میں باپو نے کیا کہا؟ انھوں نے کہا کہ ہندو اور سکھ جو پاکستان میں رہ گئے وہ جب چاہیں ہندوستان آسکتے ہیں۔ اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔

سوال: اگر ایسا ہی تھا تو برما میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہندو ہیں۔ بہت سارے ہندوؤں پر ظلم کیا جاتا ہے۔ بہت سے روہنگیا ہندو ہیں۔ حکومت نے ان کے بارے میں کیوں نہیں سوچا؟

جواب: دیکھیے، یہ شہریت کا قانون جس کے لیے ہے اس کو اسی شکل میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس میں صرف ایک لائن کی ترمیم کی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان میں مسلمان تو پریشانی کا شکار نہیں ہیں؟ متاثرین ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی ہیں۔

سوال: کیا اقلیتوں میں خوف کی فضا نہیں ہے؟ آپ اور امت شاہ نے کہا ہے کہ بی جے پی کی حکومت لائیں مظاہرین کو ہٹا دیں گے۔ اترپردیش میں احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ فائرنگ کے واقعات سامنے آئے۔ کیا اب احتجاج کرنے کا بھی حق نہیں ہے؟

جواب: کارروائی کیوں نہیں کی جائے گی۔۔۔؟ احتجاج کرنے کا طریقہ جمہوری ہونا چاہیے۔ وہ جمہوری نہیں ہے۔ آپ سڑک پر بیٹھ جائیں گے اور لوگوں کی نقل و حرکت میں خلل ڈالیں گے، آزادی کے نعرے لگائیں گے، بھارت مخالف نعرے لگائیں گے، یہ جمہوری نہیں ہے۔ آپ کو وجہ بتانا ہوگی کہ آپ کیوں دھرنے پر بیٹھنا چاہتے ہیں۔ آپ کو لامحدود حقوق نہیں مل سکتے ہیں۔ آپ آئین کے تحت جمہوری حقوق حاصل کرسکتے ہیں، آئین کے دائرہ کار سے باہر نہیں۔

سوال: لیکن آئین تو یہ کہتا ہے کہ آپ کہیں بھی بیٹھ سکتے ہیں اور پر امن مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے آپ خود دھرنے پر بیٹھتے تھے؟

جواب: بالکل کر سکتے ہیں۔ میں اب بھی کہتا ہوں کہ کر سکتے ہیں لیکن اجازت کے ساتھ۔ میں جب بھی مظاہرہ کرتا تھا اجازت لے کر کرتا تھا۔ ایک درخواست جاتی تھی، اجازت ملتی تھی تو مظاہرہ کرتا تھا۔ اگر مظاہرے کی اجازت نہیں ملتی تھی تم ہم شکایت درج کرتے تھے یہ نہیں کہ لامحدود وقت تک کسی سڑک پر بیٹھ جائيں۔ لوگوں کی زندگیوں میں خلل ڈالیں۔ ان لوگوں نے انتشار پھیلا رکھا ہے۔ یہ طریقہ کیا ہے؟

سوال: لیکن کیا یہ کہنا درست تھا کہ ایک طبقے کے لوگ لحاف میں بیٹھے ہیں اور خواتین کو آگے کر دیا ہے؟

جواب: ہم نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے سی اے اے کے نام پر خواتین اور بچوں کو آگے کر رکھا ہے اور وہ اپنے لحاف میں سو رہے ہیں۔ اس سے بڑی بزدلی اور کوئی نہیں ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوپی میں جنھوں نے نقل و حرکت کے نام پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے ہم نے ان سے وصولی بھی کی ہے۔

سوال: لیکن کیا عوامی جائیداد کے نام پر گولی چلانا جائز ہے؟

جواب: کوئی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ وہ فسادی تھے۔ ان کے پاس غیر قانونی اسلحے تھے، ان کے پاس پٹرول بم تھے۔ انھوں نے پہلے ہی پتھر جمع کر رکھے تھے۔ ان لوگوں نے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت املاک کو جلایا، لوگوں پر حملہ کیا اور قانون کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔

سوال: پولیس اہلکاروں نے ہی کہا کہ آپ لوگوں کو پاکستان جانا چاہیے۔ اس پر آپ کیا کہیں گے؟

جواب: جس نے بھی کہا اس کی وجہ ضرور رہی ہوگی۔ اگر آپ پاکستان کی حمایت میں نعرے بلند کرتے ہیں تو ہندوستان میں رہتے ہوئے آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ پاکستان پرست دہشت گرد بولی سے نہیں مانیں گے۔ پاکستان سے دراندازی کرکے بھارت آنے والا شخص گولی سے مانے گا، بولی سے نہیں۔

سوال: آپ کا حالیہ بیان ہے کہ جب سے مودی وزیر اعظم بنے ہیں تب سے ان کی حکومت نے دہشت گردوں کی نشاندہی کی ہے اور بریانی کے بجائے انہیں گولی مار دی ہے۔

جواب: ٹھیک تو کہا ہے۔ ہم ایسے لوگ نہیں جو بریانی کھلاتے ہیں۔ نہ ہم بریانی کھاتے ہیں اور نہ ہی ہم کھلاتے ہیں۔ میں نے ایسا اس لیے کہا کیونکہ کانگریس اور کیجریوال جیسے لوگ ایسا کرتے تھے اور اسی وجہ سے میں نے کہا کہ دہشت گردوں کو اب بریانی نہیں گولی ملے گی۔ دیکھیے اسے مذہب سے نہیں جوڑیے۔

سوال: دلی انتخابات کے بارے میں بات کریں تو کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کی آمد سے سارے انتخابی امور ختم ہوجاتے ہیں؟ یوگی جی آتے ہیں اور ایک اشتعال انگیز تقریر کی بنیاد پر انتخابات ہونے لگتا ہے؟

جواب: میں بڑی نرمی سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرے انتخابات مسائل پر مبنی ہیں۔ کیجریوال نے پانچ سال پہلے کہا تھا کہ ہم سکول بنائیں گے، معیاری تعلیم دیں گے۔ سکول تو نہیں بنایا لیکن شراب خانہ ضرور بنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ آر او کا پانی دیں گے لیکن زہر دے رہے ہیں۔ انھوں نے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ ہم نے کہا کہ ہم ترقی، گڈ گورننس اور نیشنلزم پر زور دیں گے۔ عوام نے ان مسائل پر ہمیں ووٹ دیا ہے اور آج بھی یہ ہمارے مسئلے ہیں۔

سوال: انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے بیانات پر آپ کا کیا خیال ہے؟

جواب: انھوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ کسی ذات اور مذہب کا نام نہیں لیا۔ سیاسی بیانات کو کسی واقعے سے جوڑنا درست نہیں ہے۔

سوال: آپ یہاں دلی میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور آپ کی اپنی ہی ریاست میں سیاسی قتل ہو رہے ہیں۔ ہندو مہاسبھا کے ایک شخص کے قتل کی خبر ہے۔ خواتین کی آدھی لاشیں مل رہی ہیں، آپ اپنی ہی ریاست میں انتظامیہ پر کیوں توجہ نہیں دے رہے ہیں؟

جواب: کوئی قتل نہیں ہوا ہے۔ ہمار ےیہاں نظام بہت اچھی طرح سے چل رہا ہے۔ ان سارے معاملات کا بہت جلد پردہ فاش ہوگا۔ حقیقت کو سامنے آنے تو دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp