اپنے دور میں امریکہ کی عظمت کو بحال کیا ہے، صدر ٹرمپ


ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے اپنے مواخذے کی سماعت سے متوقع طور پر بری ہونے سے قبل کانگریس میں خطاب کرتے ہوئے ‘عظیم امریکی واپسی’ کی تعریف کی ہے۔

صدر ٹرمپ نے سالانہ سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اپنے عہدۂ صدارت پر مزید چار سال رہنے کا جواز پیش کیا ہے۔

صدر نے براہ راست ان قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کیا جنھوں نے انھیں ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن انھوں نے ڈیموکریٹس کو اپنی تنقید کا نشانہ ضرور بنایا۔

ایوان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے صدر ٹرمپ کے خطاب کی کاپی کو ڈائس پر پھاڑ کر پھینک دیا۔

ریبپلکن صدر نے منگل کی رات ڈیموکریٹ کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں خطاب کیا جسے قومی سطح پر ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔

دوسری جانب کیپیٹل ہل میں ریپبلکن کی قیادت والی سینیٹ اس بات کے لیے پر اعتماد ہے کہ بدھ کے روز پارٹی کی بنیاد پر ہونے والے ووٹ میں وہ اپنے صدر کو بدعنوانی کے الزامات سے بری کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جب صدر ٹرمپ خطاب کے لیے تیار ہوئے تو ریپبلکن کے قانون سازوں نے ‘چار سال اور’ کا نعرہ لگایا اور انھیں نومبر میں وائٹ ہاؤس کے لیے ہونے والے انتخابات کی ترغیب دی۔

ٹرمپ اور پیلوسی کا جھگڑا

ایوان میں خطاب سے قبل مسٹر ٹرمپ نے امریکہ کی سب سے طاقتور منتخب ڈیموکریٹ نمائندہ نینسی پلوسی کے پھیلے ہوئے ہاتھ کو بظاہر نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔

مبصرین نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ایوان کی سپیکر نے صدر کے استقبال کے لیے استعمال کیے جانے والے ابتدائی کلمات میں ‘معزز’ کا استعمال نہیں کیا۔

چار ماہ میں یہ پہلا موقعہ تھا جب مسٹر ٹرمپ اپنی سیاسی حریف کے سامنے تھے۔ اس سے قبل ان کی سخت سیاسی حریف نینسی پلوسی وائٹ ہاؤس کی ایک میٹنگ سے ہنگامہ خیز انداز میں نکل گئی تھیں۔

جب صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ کے ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے غیرقانونی تارکین وطن کے مفت ہیلتھ کیئر پر خرچ کرنا چاہتے ہیں تو یہ دیکھا گیا کہ نینسی پلوسی نے دو بار کہا ‘سچ نہیں ہے’۔

پیلوسی

جب صدر نے اپنے خطاب کو ختم کیا تو لوگ یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ سپیکر نینسی پلوسی نے صدر کی تقریر کی کاپی کو پھاڑ کر پھینک دیا۔

بعد میں نینسی پلوسی نے کہا کہ ان کا طریقہ ‘مہذب چیز کرنے کا تھا۔’

وہ ایک بار سے زیادہ بار صدر کی تحسین کے لیے اٹھیں ایک بار اس وقت جب انھوں نے اپنے پسندیدہ انفرا سٹرکچر انوسٹمنٹ پروجیکٹ کے فروغ کی بات کی جو کہ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کا ایک ممکنہ شعبہ ہے۔

صدر نے مزید کیا کہا؟

صدر ٹرمپ نے زور دار انداز میں ایک گھنٹے 18 منٹ تک خطاب کیا جو کہ ان کے سنہ 2017 کے افتتاحی صدارتی خطاب کے بالکل برعکس تھا جس میں انھوں نے امریکہ کی تباہی کا رونا رویا تھا۔

اپنے پیش رو صدر براک اوباما پر اشارتاً تنقید کرتے ہوئے انھوں نے اپنے سامعین سے کہا: ‘صرف تین مختصر برسوں میں ہم نے امریکی انحطاط کی ذہنیت کو پسپا کر دیا اور ہم نے امریکہ کی قسمت کو کم کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے

’صدر ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات غیرقانونی اور شرمناک ہیں‘

’امریکی خواب پورا کرنے کا ایسا لمحہ کبھی نہیں آیا‘

‘ہم ایک ایسی راہ پر گامزن ہیں جو کچھ ہی عرصے قبل تک ناقابل یقین تھا اور ہم اب کبھی پیچھے جانے والے نہیں!’

صدر ٹرمپ نے بائيں بازو کے امیدوار برنی سینڈرز سمیت بار بار ڈیموکریٹس پر چوٹ کی۔ خیال رہے کہ برنی سینڈرز انھیں صدارتی انتخابات میں چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں۔

صدر نے کہا: ‘ہم کبھی بھی سوشلزم کو امریکی ہیلتھ کیئر کو برباد نہیں کرنے دیں گے۔’ جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنا کوئی ہیلتھ کیئر منصوبہ سامنے نہیں رکھا ہے۔

رش اور ملانیا ٹرمپ

خاتون اول ملانیا (دائيں) ٹرمپ نے شعلہ بیان ریڈیو میزبان رش لمباغ (دائیں) کو سب سے بڑے شہری ایوارڈ سے نوازا

کون کون مہمان تھے؟

اپنے خطاب میں صدر نے وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما یوان گوئیڈو، ریٹائرڈ فوجیوں اور بغیر دستاویزات کے مرنے والے ایک تارک وطن کے بھائی سمیت متعدد مخصوص مہمانوں کو مدعو کیا تھا۔

لبرل ناقدین کو مشتعل کرنے کے اقدام کے طور پر صدر ٹرمپ نے امریکہ کے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ ‘پریسیڈنشیل میڈل آف فریڈم’ قدامت پسند شعلہ بیان ریڈیو میزبان رش لمباغ کو دینے کا اعلان کیا جنھیں نے رواں ہفتے ہیں یہ بتایا ہے کہ انھیں پھیپھڑے کا کینسر ہے۔

خطاب کے دوران خاتون اول ملانیا ٹرمپ نے جذبات سے مغلوب مسٹر لمباغ کو وہ ایوارڈ دیا۔

جب صدر ٹرمپ بندوق کے خق کا دفاع کر رہے تھے اس وقت چیمبر سے ایک مظاہرہ کرنے والے شخص کو باہر لے جایا گيا۔ یہ فریڈ گٹنبرگ تھے جو کہ فروری سنہ 2018 میں فلوریڈا میں پارک لینڈ کے ایک سکول میں ہونے والی شوٹنگ کے دوران مارے جانے والے بچے جیمی گٹنبرگ کے والد ہیں۔

مسٹر گٹنبرگ نینسی پلوسی کے مہمان تھے۔

ڈیموکریٹس کا ردعمل کیا تھا؟

ڈیموکرٹس کی جانب سے صدر ٹرمپ کے خطاب کا جواب مشیگن کی گورنر گریشن وٹمر نے دیا۔

انھوں نے صدر ٹرمپ پر امریکی مسائل کے حل میں ناکامی کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ‘ٹوئٹر پر لوگوں کو دھمکانے سے پل نہیں بنتے۔ یہ ان کو جلا دیتے ہیں۔’

گذشتہ سال کی طرح نینسی پلوسی سمیت ڈیموکریٹس کی جانب سے کئی خاتون ایوان نمائندگان نے سو سال قبل حق رائے دہی کی طلبگار خواتین کی جیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سفید لباس زیب تن کیے۔

نیویارک کی الیگزینڈریا اوکاشیو کورٹیز اور کیلیفورنیا کی میکوائن واٹرس سمیت کئی لبرل ڈیموکریٹک ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔

مز اوکیشیو کورٹیز نے ٹویٹ کیا کہ وہ ‘ٹرمپ کے غیرقانونی رویے اور آئین کو نظرانداز کیے جانے کو معمول کی چیز ثابت کرنے والی ریاستی تقریب میں شرکت کرکے اس کا حصہ نہیں بنیں گی۔’

مشیگن کی رشیدہ طلیب کے ساتھ کئی دوسرے بائيں بازو کے ڈیموکریٹس نے خطاب کے دوران واک آؤٹ کیا۔

بچ جانے والے کون؟

سٹیٹ آف یونین کی یہ روایت رہی ہے کہ صدر کی کابینہ کا ایک رکن صدارتی خطاب میں شرکت نہیں کرتا ہے۔

وہ کسی خفیہ مقام پر ہوتا/ہوتی ہے تاکہ اگر ملک کے صدر، نائب صدر اور نمایاں رہنماؤں پر کوئی آفت آئے تو بھی حکومت جاری رہے۔

اس شخص کو نامزد بچنے والا کہا جاتا ہے اور اس بار منگل کی رات وہ وزیر داخلہ ڈیوڈ برن ہارٹ تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp