مودی نے رام مندر کی تعمیر کے لیے ٹرسٹ کا اعلان کیا


رام مندر کا ماڈل

ایودھیا میں تعمیر ہونے والے رام مندر کا ماڈل

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو پارلیمان کے ایوانِ زیریں میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک ٹرسٹ تشکیل کر دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ایودھیا کیسں پر فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کو مندر کے تعمیر کے لیے تین ماہ کا وقت دیا تھا اور یہ میعاد نو فروری کو ختم ہونے والی تھی۔

اور یہ بھی پڑھیں

‘رام مندر کے خلاف فیصلہ آیا تو خانہ جنگی کا خطرہ’

کیا بابری مسجد کسی مندر کی باقیات پر بنائی گئی تھی؟

ایودھیا کیس: فیصلے کے دن کے مناظر

نریندر مودی

نریندر مودی نے یہ اعلان پارلیمان کے ایوانِ زیریں میں کیا

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ‘آج صبح مرکزی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے احکامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ اہم فیصلہ کیا گیا ہے اور ہماری حکومت نے مندر کی تعمیر اور اس کی پلاننگ کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ٹرسٹ مندر کی تعمیر اور اس سے متعلق تمام معاملات پر فیصلے کرنے کے لیے مکمل طور پر آّزاد ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کافی غور و خوص کے بعد اترپردیش حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین سنی وقف بورڈ کو سونپی جائے اور ریاستی حکومت نے بھی اپنی رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

وزیر اعظم کے اس اعلان کے بعد وزیر داخلہ نے بتایا کہ رام مندر ٹرسٹ میں پندرہ ٹرسٹی ہونگے جن میں سے ایک ٹرسٹی دلت معاشرے سے ہوگا۔

انڈین سپریم کورٹ

عدالت نے مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین دینے کا بھی حکم دیا ہے

حکومت کے اس فیصلے پر آل انڈیا مجلِسِ اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ پارلیمان کا اجلاس گیارہ فروری تک جاری رہے گا ایسے میں حکومت یہ اعلان آٹھ فروری کے بعد کر سکتی تھی۔ اویسی کا کہنا تھا کہ یہ اعلان دلی انتخابات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی پانچ رکنی بینچ نے چالیس دنوں کی سماعت کے بعد گزشتہ سال نو نومبر کو اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ سنایا تھا۔

اس فیصلے میں عدالت نے متنازع مقام پر پوجا کے حق کو منظوری اور مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس گوگوئی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا ‘زمین کی ملکیت کا فیصلہ مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔ ملیکت کا فیصلہ صرف قانونی بنیادوں پرکیا جاتا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق ایودھیا کی بابری مسجد 1528 میں کسی خالی زمین پر نہیں بنائی گئی تھی۔ آثار قدیمہ کے مطابق مسجد کے نیچے کسی مندر کے باقیات تھے اور محکمے نے اس کے ثبوت بھی پیش کیے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp