توہین مذہب: انڈونیشیا کی عدالت نے دماغی عارضے میں مبتلا خاتون کو سزا نہ دینے کے احکامات جاری کر دیے


مسجد

انڈونیشیا کی ایک عدالت نے ذہنی طور پر معذور خاتون کو توہین مذہب کا مجرم قرار دے دیا ہے تاہم دماغی عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث خاتون کو جیل نہیں بھیجا جائے گا۔

گذشتہ سال جولائی میں سوزیتھی مارگریٹ نامی خاتون کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انھیں مسجد کے احاطے میں جوتوں سمیت داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس موقع پر ان کا پالتو کتا بھی ان کے ہمراہ تھا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انڈونیشیا، جو کہ ایک مسلمان اکثریتی ملک ہے، میں اس حوالے سے شدید جذبات دیکھنے میں آئے کیونکہ چند مسلمان کتے کو ایک ناپاک جانور مانتے ہیں۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے نزدیک واقع قصبہ بوگور کی ایک عدالت نے مذکورہ خاتون کو توہین مذہب کا مجرم قرار دیا ہے تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ دماغی عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث خاتون کو ان کے کیے گئے اعمال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے

ذہنی مریض امداد علی کی پھانسی روکنے کا حکم

’ذہنی مریض‘ کے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روک دیا گیا

’ڈپریشن ہے تو دوا گوگل نہ کریں، سائیکاٹرسٹ کے پاس جائیں‘

سنہ 2013 میں ان کے دماغی معائنے کے بعد انھیں شیزوفرینیا کا مرض تشخیص کیا گیا تھا۔

اس کیس میں استغاثہ نے عدالت سے خاتون کو آٹھ ماہ قید کی سزا دینے کی استدعا کی تھی۔

ویڈیو میں کیا تھا؟

وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بظاہر پریشان نظر آنے والی ایک خاتون انڈونیشیا کے قصبہ بوگور کی ایک مسجد میں یہ کہتے ہوئے داخل ہوتی ہیں کہ وہ کیتھولک مسیحی ہیں اور ان کے شوہر آج (جس روز واقعہ پیش آیا) اسی مسجد میں دوسری شادی کے لیے آئیں گے۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ مسجد کی انتظامیہ ان کے شوہر کا مذہب تبدیل کروا کر انھیں مسلمان کرنا چاہتی ہے۔ اس بات چیت کے دوران ان کا کتا مسجد کے احاطے میں دوڑتا نظر آتا ہے۔ مسجد میں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ انھیں شادی کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اس کے بعد وہ خاتون مسجد کے ایک گارڈ کو ٹھوکر مارتی ہیں کیونکہ گارڈ انھیں مسجد سے نکل جانے کا کہہ رہا تھا۔

بعد ازاں اس خاتون کا کتا گاڑی کی ٹکر لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp