انڈیا: کیرالہ میں گھر کے نلکوں میں شراب آنے لگی


کریلا

کسی مے خانے میں لگے ‘ٹیپ’ سے بیئر لینا تو معمول کی بات ہے۔ لیکن بیئر برانڈی اور رم کی ‘کاک ٹیل’ اگر آپ کے گھر کے نلکوں میں آنے لگے، بالکل اسی چیز کا تجربہ انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک رہائشی عمارت کے مکینوں کو ہو رہا ہے۔

کاک ٹیل یا شراب کا یہ آمیزہ شہر کے چالکونڈی کے علاقے میں سولومن ایوینو پر واقع اٹھارہ اپارٹمنٹس کی رہائشی عمارت کے مکینوں کو محمکۂ ایکسائز کے اہلکاروں کی چھ ہزار لیٹر بیئر، برانڈی اور رم ناجائز شراب کو ٹھکانے لگانے کی عجیب و غریب حکمت عملی کی بدولت ملنے لگی۔

اس رہائشی عمارت کے ایک مکیں جوشی ملیاکل نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ محکمۂ ایکسائز کے اہلکاروں نے اتوار کو ان کے آپارمنٹس کے نزدیک ایک بڑا سا گھڑا کھود کر چھ ہزار لیٹر بیئر، برانڈی اور رم انڈیل دی۔ انھوں نے کہا کہ پیر کی صبح انھوں نے اور ان کے کرائے دار نے محسوس کیا کہ ان کے باورچی خانے کے نلکے سے شراب کی بو والا گدلی رنگت کا پانی آ رہا ہے۔

مختلف شرابوں کا چھ ہزار لیٹر یہ آمیزہ رس رس کر زیر زمین پانی کے ذخیرہ میں شامل ہو گیا جہاں سے پمپوں کے ذریعے اس اٹھارہ اپارٹمنٹس پر مشتمل کو پینے کا پانی فراہم کیا جا رہے تھا۔

انھوں نے بتایا کہ شراب ملے پانی کی سپلائی کی وجہ سے اس عمارت میں رہنے والوں کا کوئی بچے سکول اور ان کے والدین کام پر نہیں جا سکے۔

پریشانی کی حالت میں لوگوں نے مقامی مونسپل حکام اور پولیس سے رابطہ کیا۔ اس صورتحال کے سامنے آنے کے بعد محکمۂ ایکسائّز کے حکام کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انھوں نے فوری طور لوگوں کو پانی فراہم کا متبادل بندوست کرنے کی پیش کش کی۔

پیر کی صبح پیش آنے والی یہ اچانک پریشانی لوگوں کے لیے اس وقت ایک درد سر بن گئی جب انھیں معلوم ہوا کہ جس کنوئیں کا پانی شراب سے آلودہ ہو گیا تھا وہ ان کو پانی کی فراہم کا واحد ذریعہ تھا۔

کیرالہ میں کنوؤں سے پانی کی فراہمی بہت عام ہے اور یہاں پائپ کے علاوہ کنویں پانی کی فراہمی کا ایک بڑا متبادل ہیں۔

جوشی نے مزید کہا کہ روزآنہ پانچ ہزار لیٹر پانی متبادل طریقہ سے فراہم کیا جا رہے جو ان کے اپارٹمنٹس میں رہنے والے خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین سے مستقل کنویں سے پانی نکالا جا رہا ہے لیکن ابھی پانی صاف نہیں ہوا لگتا ہے کہ اس میں ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت لگے گا۔

ایک مقامی عدالت نے محکمۂ ایکسائز کے اہکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ گزشتہ چھ سال سے بند ایک شراب خانے میں ذخیرہ شراب کو ٹھکانے لگائیں۔ اس شراب خانے پر چھ سال پہلے غیرقانونی شراب بیچنے کے شبہے میں چھاپہ مارا گیا تھا جس کے بعد اس کو سربمہر کر دیا گیا تھا۔

ایکسائز کے حکام نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ بہت مصروف ہیں اس سارے واقعے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

لیکن ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی ہندی کو بتایا کہ عام طور پر غیر قانونی شراب سے جان چھڑانے کا یہ طریقہ ہے کہ اس آگ لگا دی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شراب کی اتنی بڑی مقدار کی وجہ سے محکمۂ نے یہ فیصلہ کیا کہ اسے کسی ایسے طریقے سے جان چھڑائی جائے جس سے کوئی فضائی آلودگی نہ ہو۔

مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے اس کی نام ضیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر کہا کہ اگر اس بارے میں کوئی شکایت درج کرائی گئی تو اس پر ضابطے کی کارروائی کی جائے گی کیونکہ ایک کنواں کا پانی آلودہ ہو گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp