’قانون کا جائزہ لیا تو میرے گھر سمیت سارا ڈی ایچ اے فارغ ہو جائے گا‘


پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کے قانون پر سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر اس قانون کا جائزہ لیا گیا تو سارا ڈی ایچ اے فارغ ہو جائے گا اور میرا گھر بھی فارغ ہو جائے گا لیکن مجھے اس کی پرواہ نہیں میں قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں۔‘

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کراچی شہر میں غیر قانونی تجاوزات، پارکوں پر قبضوں اور شہر کی خوبصورتی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ڈی ایچ اے پہلے پیدا ہوا ہے کنٹونمنٹ بورڈ بعد میں۔ کیا کنٹونمنٹ کی حکومت ہے جو وہ اپنی مرضی سے کام کریں، کیا کلفٹن کنٹونمینٹ بورڈ اپنی پوزیشن واضح کرسکتا ہے، پانچ پانچ کروڑ کا فلیٹ بک ہو رہا ہے آپ لوگوں نے اپنے خزانے بھر لیے ہیں‘۔

جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کالونی، پنجاب کالونی اور گذری میں تعمیر کی گئیں ملٹی سٹوری عمارتیں گرانی ہوں گی۔ انہوں نے کلفٹن کنٹونمینٹ بورڈ کے حکام سے سوال کیا کہ کنٹونمینٹ بورڈ کے قانون کے تحت رہائشی علاقوں میں کتنی منزلہ عمارت بنائی جا سکتی ہے؟ کنٹونمینٹ بورڈ کے افسران نے بتایا کہ گراؤنڈ پلس دو منزلہ کی اجازت ہوتی ہے اور کمرشل علاقے میں زیادہ سے زیادہ پانچ منزلہ عمارتوں کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’حکمرانوں کی مفاد پرستی نے کراچی کا کیا حشر کر دیا‘

چیف جسٹس گلزار احمد کو کن چیلنجز کا سامنا ہو گا؟

کراچی کی ایمپریس مارکیٹ، کل اور آج

کراچی: محکمہ انسدادِ تجاوزات نے رکشے کیوں کچلے؟

کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے ڈائریکٹر لینڈ نے تسلیم کیا کہ کئی غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں اور غیر قانونی عمارتوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’زمین آپ پر اعتماد کر کے دی گئی تھی لیکن آپ کیا کر رہے ہیں وہاں پر کنٹونمنٹ تو نہیں رہا اب کچھ اور ہو گیا ہے‘۔

ساحلِ سمندر کے قریب نیلم کالونی کے نزدیک ٹی این ٹی کالونی کی تعمیر پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مذکورہ کالونی تو وفاقی محکموں کے ملازمین کے کواٹرز ہیں اس کے علاوہ غیر قانونی تجاوزات ختم کریں گے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت کی زمین پر تمام غیر قانونی تجاوزات ختم کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

چیف جسٹس نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن شہر میں غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے اور شہری منصوبہ بندی میں ناکام ہوئے ہیں۔ ’اب عدالت کس کو طلب کرے، کراچی کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔‘

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے دریافت کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف قانون سازی کیوں نہیں کرتے۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ’ہم قانون بنائیں گے‘۔

چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ہم کوئی کمیٹی یا کمیشن بنائیں، آپ خود قانون بنائیں گے‘ جس پر حکومت سندھ کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اگر وہ سندھ حکومت پر انحصار کریں گے تو وائٹ واش نظر آئے گا، ’اگر کچھ ہو سکتا ہے تو وہ آپ ہی کرسکتے ہیں۔ اگر اب بھی کچھ نہیں ہوا تو 20 سال کے بعد آنے والے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بھی یہاں آ کر یہی باتیں کریں گے۔‘

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے حکومت نے ٹریک کے 6 ہزار لوگوں کو بے گھر کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ اس کو ووٹوں کے زاویے سے دیکھ رہے ہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے، اگر آپ کو ان کی اتنی پریشانی ہے تو ان کی آباد کاری کے لیے قانون سازی کریں۔‘

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ’آپ نے تو تھانے بھی کرائے پر دے دیے ہیں، بحریہ ٹاؤن اور دیگر اداروں کو جب زمین الاٹ کر رہے تھے اس وقت کھیل کے میدانوں اور پارکوں کے لیے زمین کیوں نہیں رکھی گئی‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شہری منصوبہ بندی کے ماہرین کی کیا کوئی کمیٹی بنی ہوئی ہے جس پر چیف سیکرٹری نے انہیں بتایا کہ کمیٹی نے کام شروع کردیا ہے اور انہوں نے اپنی سفارشات کابینہ کو بھیج دی ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا۔

شہری تنظیم کے امبر علی بھائی نے الزام عائد کیا کہ ’کمیٹی میں شامل لوگ خود قبضوں میں ملوث ہیں‘ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب کس پر اعتماد کریں۔

عدالت نے شہر کو جدید طرز پر استوار کرنے اور نیا ڈیزائن تیار کرنے کی ہدایت کی اور 21 فروری کو رپورٹ طب کر لی۔

عدالت نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی زمین پر کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی نہ بنانے کا حکم جاری کیا اور کے پی ٹی حکام کو غیر قانونی تجاوزات ختم کرانے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے مشورہ دیا کہ کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو ملٹی سٹوری عمارتیں بنا کر اس میں منتقل کریں۔ جسٹس فیصل عرب نے حکام سے سوال کیا کہ کچی آبادیوں کے بارے میں ملائیشیا فارمولے کے بارے میں کسی کو علم ہے کہ کوالالمپور کو کس طرح صاف کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لائنز ایریا کی کچی آبادیاں ختم کریں جو ’قائد اعظم کے مزار کے پاس جھومر کی طرح لٹک رہی ہیں‘۔ انہوں نے طنزیہ ریمارکس دیے کہ شاہراہ قائدین کا نام تبدیل کر کے کچھ اور رکھ دیں۔

عدالت نے کالا پل کے دونوں اطراف میں جھگیاں اور چار دیواری ختم کرنے کا بھی حکم جاری کیا اور حکم دیا کہ تین ماہ میں یہاں خوبصورت پارک بنایا جائے۔ چیف جسٹس نے ہاکس بے پر ساحل سمندر کے ساتھ بنے ہوئے تمام گھروں کو قبضہ قرار دیا اور انہیں بھی ہٹانے کا حکم جاری کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp