کورونا وائرس: اموات کی تعداد سارز وائرس کے باعث ہونے والی اموات سے بھی تجاوز کر گئی


کورونا

کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد سنہ 2003 میں سارس وائرس کی وبا سے ہونی والی اموات سے تجاوز کر گئی ہیں۔

چین کے محکمہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے مرکز صوبہ ہوبائی میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 780 ہو گئی ہے۔

مجموعی طور پر اس وائرس کے نتیجہ میں ہونے والی 813 اموات میں سے صرف دو کے علاوہ تمام چین میں ہوئی ہیں۔

جبکہ سنہ 2003 میں دو درجن سے زیادہ ممالک میں 774 افراد سارس وائرس (شدید سانس لینے والا سنڈروم) کے باعث ہلاک ہوئے تھے۔

دنیا بھر میں اس نئے کورونا وائرس سے 34 ہزار 800 سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ اکثریت چینی باشندوں کی ہے۔ گذشتہ ماہ، عالمی ادارہ صحت نے اس نئے وائرس کے پیش نظر عالمی سطح پر صحت سے متعلق ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین ایجاد کر پائیں گے؟

کورونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی

کیا کورونا وائرس ایک عالمی وبا بن سکتا ہے؟

کورونا

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وائرس کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں کیونکہ وبائی امراض اکثر ایک بار پھر تیزی سے پھیلنے سے قبل سست پڑ سکتے ہیں

کورونا وائرس پر تازہ صورتحال کیا ہے؟

سنیچر کو اپنے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چینی صوبے ہوبائی میں صحت کے حکام نے 81 نئی ہلاکتوں کی اطلاع دی جس سے اس خطے میں اموات کی تعداد 780 ہو گئی۔

چین میں اب تک 811 اموات ہو چکی ہیں جبکہ ہانگ کانگ اور فلپائن میں ایک ایک موت واقع ہوئی ہے۔

اس نئے وائرس 2019-این کویو کی تشخیص سب سے پہلے چین کے صوبے ہوبائی کے دارالحکومت ووہان میں ہوئی تھی اور اس وسیع و عریض شہر کو ہفتوں سے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گریبیسس نے سنیچر کو کہا تھا کہ وائرس ابھی بھی ہوبائی میں ہی مرکوز ہے اور پچھلے چار دنوں کے دوران اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تھوڑا سا استحکام آیا ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ وائرس کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں کیونکہ وبائی امراض اکثر ایک بار پھر تیزی سے پھیلنے سے قبل سست پڑ سکتے ہیں۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ وائرس میں سست روی ان کے لیے اس پر قابو پانے کے لیے کام کرنے کا ایک ’موقع‘ تھا۔

اتوار کو چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ہوبائی صوبے میں سکول کم از کم یکم مارچ تک بند رہیں گے۔

ادھر ہانگ کانگ میں قرنطین کیے گئے بحری جہاز سے مسافروں کو اترنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان مسافروں کے کیے گئے ٹیسٹوں کے بعد ان میں یا اس کے عملے میں کوئی انفیکشن نہیں پایا گیا تھا۔

ورلڈ ڈریم نامی بحری جہاز پر آٹھ مسافروں کے اس وائرس کے شکار ہونے کے بعد آئسولیشن میں رکھا گیا تھا۔

ہانگ کانگ نے سنیچر کو چین سے آنے والے ہر فرد کے لیے دو ہفتوں کے قرنطینہ کے عمل کو لازمی قرار دیا ہے۔ زائرین کو کہا جاتا ہے کہ وہ خود کو ہوٹل کے کمروں یا حکومت کے زیر انتظام مراکز میں الگ تھلگ رکھیں، جبکہ رہائشیوں کو گھروں میں ہی رہنا کا کہا گیا ہے۔

ہانگ کانگ میں نافذ کردہ ان نئے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ اور قید کی سزا ہو گی۔ ہانگ کانگ میں وائرس کے 26 تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

کورونا

ورلڈ ڈریم نامی بحری جہاز پر آٹھ مسافروں کے کورونا وائرس کے شکار ہونے کے بعد آئسولیشن میں رکھا گیا تھا۔ تاہم اب ہانگ کانگ نے قرنطینہ کیے گئے بحری جہاز سے مسافروں کو اترنے کی اجازت دی ہے

جمعرات کو ایک 60 سالہ امریکی شہری، اس بیماری کا سب سے پہلا تصدیق شدہ غیر چینی، ووہان کے جینیانٹن ہسپتال میں ہلاک ہو گیا تھا۔

سنیچر کو فرانس نے اپنے ہوٹی سیوئی خطے میں اس وائرس سے متاثرہ پانچ نئے مریضوں کی تصدیق کی جس میں ایک نو سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔

فرانس کے وزیر صحت اگنیس بزین کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ پانچوں نئےافراد برطانوی شہری ہیں جو ایک ہی پہاڑی بنگلے میں مقیم تھے۔ ان کی حالت سنگین نہیں بتائی جاتی ہے۔ اس بنگلے میں رہنے والے مزید 6 افراد زیر نگرانی ہیں۔

ڈاکٹر لی وینلنگ کی موت پر پورے چین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ،انھوں نےاس نئے کورونا وائرس کے بارے میں متنبہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہ چین کے صوبے ہوبائی کے شہر ووہان میں مریضوں کے علاج کے دوران اس وائرس سے متاثرہ ہوئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp