پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش:’مگر نقصان تو ٹیسٹ کرکٹ کا ہوا’


اظہر علی اور مومن الحق

میچ کے بعد تقریب میں بھی مومن الحق خاموش خاموش سے رہے۔ افسردگی ان کے چہرے سے عیاں تھی(فائل فوٹو)

جب محمود اللہ ہیٹ ٹرک بال کھیلنے آئے تو راولپنڈی کا کراؤڈ اپنے جوبن پر تھا۔ نسیم شاہ رن اپ کے لیے اپنے مارک پر کھڑے ہوئے تو نعروں کی ایسی گونج تھی گویا ورلڈ کپ کا فائنل ہو اور میچ کا فیصلہ اسی گیند پہ ہونا ہو۔

محمود اللہ خاصے تجربہ کار بلے باز ہیں۔ وہ اس سکواڈ کے دو تین سینیئر کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ مشکل لمحات اور دباؤ سے نمٹنا بھی جانتے ہیں اور یقیناً پرامید بھی تھے کہ اس گیند کو آسانی سے دفاعی انداز میں کھیل لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی بنگلہ دیش پر ایک اننگز اور 44 رنز سے فتح

’بھلا ہوا نسیم شاہ ورلڈ کپ کھیلنے نہیں گئے‘

کاش مشفق الرحیم کے گھر والے مان جاتے!

مگر سٹینڈز میں شور اس قدر تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے۔ نسیم شاہ نے اس سے پہلے دو بہترین گیندوں پر وکٹیں حاصل کی تھیں۔ یہ تیسری گیند پہلی دو گیندوں کے جوڑ کی نہیں تھی۔

آف سٹمپ لائن کے باہر پچ ہوئی یہ گیند اگر محمود اللہ چھوڑ دیتے تو سیدھی کیپر کے گلوز میں جاتی اور ہیٹ ٹرک چانس ختم ہو جاتا لیکن محمود اللہ اتنے دباؤ میں تھے کہ اس باہر جاتی گیند کو بلا دکھاتے ہی بنی۔

جب امپائر کی انگلی فضا میں بلند ہوئی تو نان سٹرائیکر اینڈ پہ کھڑے کپتان مومن الحق کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔ یہاں تک کہ جب محمد متھن بیٹنگ کے لیے کریز تک پہنچے تو مومن الحق کے چہرے سے سبھی رنگ ہوا ہو چلے تھے، بس ایک آنسوؤں کی کمی تھی جو کمالِ ضبط سے انہوں نے روک رکھے تھے۔

مگر یہ ضبط بھی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا۔ آج کی صبح کھیل شروع ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ مومن الحق شاہین شاہ آفریدی کی مڈل سٹمپ پر اندر آتی گیند کی چال پڑھ نہ پائے اور ان کی مشکل گویا آسان ہو گئی۔

میچ کے بعد تقریب میں بھی مومن الحق خاموش خاموش سے رہے۔ افسردگی ان کے چہرے سے عیاں تھی، سوالات کے نہایت مختصر جواب دیے اور چلتے بنے۔یہاں تک کہ جب کل انڈر 19 ورلڈ کپ کے فائنل میں بنگہ دیشی جیت پہ مبارک باد دی گئی تو بھی ان کے چہرے کے تاثرات کچھ بدلے نہیں۔

سوال یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف اننگز کی شکست کیا مومن الحق کے لیے کوئی ایسی انہونی شے ہے کہ جس کا صدمہ جھیلنا ان کے بس کی بات نہیں تھی۔ کیا وہ واقعی یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ وہ اس پاکستانی ٹیم سے جیت سکتے ہیں یا کم از کم مقابلہ ہی کر سکتے ہیں۔

اس میچ کی صورتِ حال اور نتیجہ کچھ عرصہ پہلے کے پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا مقابلوں سے بالکل بھی مختلف نہیں ہے۔ مومن الحق کی ٹیم کو بھی اننگز بھر کی شکست ہوئی اور اظہر علی کی ٹیم کو بھی پے در پے دونوں میچز میں ایسے ہی نتائج جھیلنا پڑے۔

مومن الحق

مومن الحق کو مشفق الرحیم کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی

مگر چند ہفتے گزرنے کی دیر تھی کہ وہی ٹیم بھرپور فارم میں واپس آ گئی اور سری لنکا کے خلاف سیریز جیت کر ٹیسٹ چیمپئین شپ ٹیبل میں تیسرے نمبر پہ براجمان ہو گئی۔ اس جیت کے بعد اظہر علی کی ٹیم چوتھے نمبر پہ کھڑی ہے اور وہ تیسری پوزیشن پہ قدم جمائے روٹ کی انگلش ٹیم سے محض چھ پوائنٹس کی دوری پر ہے۔

کیا کچھ ایسا ہے جو مومن الحق اظہر علی سے سیکھ سکیں؟ کوئی ایسا فارمولا ہے کہ جسے اپنا کر مومن الحق جب دوبارہ اپریل میں دوسرے ٹیسٹ کے لیے واپس آئیں تو ان کی ٹیم کا مورال پاکستان کے ہم پلہ نہ سہی، کم از کم کچھ بلند تو ہو۔

بنگلہ دیش کے گھر سے باہر کھیلے گیے آٹھ ٹیسٹ میچوں میں یہ ساتویں مرتبہ اننگز کی شکست تھی۔ یہ اعداد کسی بھی ٹیم یا کپتان کے لیے قابلِ فخر نہیں ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ٹیم کا مستقل کپتان سکیورٹی خدشات کے مارے جب گھر بیٹھ گیا تو عبوری کپتان کسی ہزیمت کی ذمہ داری کیونکر اٹھائے۔

بین الاقوامی ٹیموں کو پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے اپنے رویے میں بہتری لانا ہو گی۔ ایسا ممکن نہیں کہ سکیورٹی کے بہانے سینیئر کھلاڑی معذرت کر کے گھر بیٹھ جائیں اور افراتفری میں کیے گئے عارضی انتظامات سے نتائج فتوحات میں بدل جائیں۔

تصور کیجیے کہ کل کلاں نیوزی لینڈ کو دورۂ پاکستان پہ آنا ہو اور ولیمسن اور روس ٹیلر دونوں سکیورٹی کا بہانہ بنا کر گھر بیٹھ جائیں تو نقصان کس کا ہو گا؟

کیوی ٹیم کا تو نقصان ہو گا ہی، اس سے کہیں زیادہ نقصان ٹیسٹ کرکٹ کا ہو گا جسے اپنی بقا کی جنگ میں دو تین اور بے جوڑ، کوالٹی سے محروم مقابلے دیکھنا پڑیں گے۔

پاکستان کے لیے یہ جیت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان کا شاندار بولنگ ڈسپلن اور ان تھک بیٹنگ ٹیلنٹ واقعی اس جیت اور اس مارجن کا مستحق تھا مگر بنگلہ دیش کی پرفارمنس نے نہ صرف اپنی ٹیم کا نقصان کیا بلکہ اس سے کہیں زیادہ ٹیسٹ کرکٹ کا نقصان کیا جہاں ایک اور میچ برابر کی معیاری کرکٹ دیکھے بغیر ختم ہو گیا۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp