امریکہ میں چین کے چار فوجی افسران پر فرد جرم عائد


امریکہ میں چین کی فوج کے چار افسروں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر کریڈٹ ریٹنگ کپمنی ایکوائی فیکس کی ہیکنگ کر کے چودہ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات چوری کر لی تھیں۔۔

دو ہزار سترہ میں ہیکنگ کے اس واقعے میں چودہ کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات اور ان کے نام اور پتے چوری ہو گئے تھے۔

ہیکنگ کے اس واقعے میں کینیڈا اور برطانیہ کے کچھ شہری بھی متاثر ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیئے

امریکہ: فوجی معلومات کی ہیکنگ پر چینی تاجر کو قید

چین نے امریکہ کے راز چوری کیے

‘سائبر حملے میں چین بدستور سب سے اہم مشتبہ ہے’

امریکی اٹارنی جنرل ولیئم بار نے چار چینی فوجی افسران کے خلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہ یہ انسانی تاریخ میں ڈیٹا چوری کی بڑی وارداتوں میں سے ایک واردات تھی۔

عدالت میں داخل کرائی گئی دستاویزات کے مطابق چاروں ملزمان کا تعلق چین کی لبریشن آرمی کے 54 ریسرچ انسٹیٹوٹ سے ہے جو چینی فوجی کا ہی ایک ادارہ ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق ہیکر کئی ہفتوں تک کمپنی کے سیکورٹی نیٹ ورک کو توڑ کر اس کے سسٹم میں گھسے رہے اور لوگوں کی ذاتی معلومات اور دستاویزات کو چوری کرنے کے بعد ہی اس سسٹم سے نکلے۔

امریکی اٹارنی جنرل کی طرف سے جاری نو نکاتی فرد جرم میں چینی فوجی افسران پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے ڈیٹا اکھٹا کرنے کے نظام اور اس کے ڈیزائن کو بھی چوری کیا۔

جن چینی فوجیوں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ لاپتہ ہیں اور اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ وہ کبھی امریکہ میں اپنے خلاف لگائے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے امریکی عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ بوڈچ نے کہا ‘ہم نہ تو انھیں تحویل میں لے سکتے اورنہ ہی عدالت میں لا سکتے ہیں اور نہ جیل میں بند کر سکتے ہیں۔‘

2017 میں کیا ہوا؟

کریڈٹ ریٹنگ کمپنی ایکوائی فیکس نے کہا کہ ہیکروں نے مئی اور جولائی کے درمیان ان کے نظام میں گھس کر ڈیٹا چوری کیا۔

کمپنی نے الزام عائد کیا کہ ہیکروں نے اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے بیس ممالک سے 34 سرورز سے اس نظام تک رسائی حاصل کر کے ہیکنگ کی۔ ایکوئئ فیکس نامی کریڈٹ ریٹنگ کمپنی کے پاس 82 کروڑ صارفین اور نو کروڑ کاروباروں کی معلومات ہیں۔

ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ابھی تک ایسی کو شہادت سامنے نہیں آئی ہے کہ اس چوری شدہ ڈیٹا کو استعمال کر کے کسی فرد کے بینک اکاونٹ یا کریڈٹ کارڈ سے رقم چوری کی گئی ہو۔

ایکوئی فیکس کے چیف ایگزیکٹو مارک بیگر نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی ان تحقیقات کے لیے امریکہ کے وفاقی اداروں کی شکرگزار ہے۔

انھوں نے کہا :’یہ بڑے اطمینان کا باعث ہے کہ وفاقی ادارے سائبر کرائمز اور خاص طور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے کرائمز کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘

اس واقعے کے بعد ایکوئی فیکس کو لوگوں کی معلومات کا تحفظ نہ کرپانے کی پاداش میں سزا کے طور پر 700 ملین ڈالر جرمانہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو ادا کرنا پڑا تھا۔

اس کے علاوہ کمپنی کو 300 ملین ڈالر شناخت کی چوری کو روکنے والی کپمنیوں کو بھی ادا کرنے پڑے تھے۔

امریکی اٹارنی جنرل ولیئم بار نے ایک بیان میں کہا:’ کہ یہ امریکی لوگوں کی ذاتی معلومات تک پہنچنے کی سوچی سمجھی کوشش تھی ۔ آج ہم پی ایل اے کے ہیکروں کو ان مجرمانہ فعل کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں اور ہم چین کی حکومت کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ ہم انٹرنیٹ پر رازداری کے لبادے کو اتارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ایسے ہیکروں کی شناخت کو پہنچ سکتے ہیں جو بار بار ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔‘

چین اس پر کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp