جانوروں کی تصاویر کا مقابلہ: لوگوں کا ووٹ جھگڑالو چوہوں کے حق میں
اگر آپ نے لندن کی زیر زمین ٹرینوں میں سفر کیا ہے تو اس کردار سے آپ کی ملاقات ضرور ہوئی ہو گی۔ جی ہاں وہ چھوٹی سی چوہیا جو ریل کی پٹریوں کے درمیان ادھر ادھر بھاگ رہی ہوتی ہے۔
فوٹوگرافر سیم راؤلی لندن کے انڈرگراؤنڈ سسٹم کے ان مکینوں سے اتنے متاثر ہوئے کہ ایک ہفتے تک کسی ایسے موقع کی تلاش میں رہیں جب وہ کسی چوہیا کی ایک زبردست تصویر بنا سکیں۔
اور پھر ایک رات انھیں ایسے دو چھوٹھے چھوٹے چوہے دکھائی دیے جو کسی مسافر کے پھینکھے ہوئے کھانے کے ٹکڑے پر بری طرح دست و گریبان ہو رہے تھے۔
سیم راؤلی کی یہ کوشش بالکل رائیگاں نہیں گئی اورجب جانوروں کی تصاویر کے سالانہ مقابلے کے نتائج کا اعلان ہوا تو ان کی تصویر لوگوں کی سب سے زیادہ پسندیدہ تصویر قرار پائی۔
بین الاقوامی شہرت کے حامل ’وائلڈ لائف فوٹوگرافر آف دی ایئر‘ نامی مقابلے کے مداحوں سے درخواست کی گئی تھی کہ اب وہ ان تصویروں میں سے بہترین تصویروں کا انتخاب کریں جو تھیں تو بہت اچھی، لیکن گذشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے مقابلے میں کوئی ایوارڈ نہیں حاصل کر سکیں۔
سیم راؤلی کی تصویر ’جھگڑالُو چوہے‘ کے حق میں تقریباً 28 ہزار ووٹ آئے۔
سیم بتاتے ہیں کہ وہ اس لمحے کے انتظار میں رات گئے مرکزی لندن کے ایک ٹیوب سٹیشن پیٹ کے بل پلیٹ فارم پر بہت دیر لیٹے رہے۔
یہ بھی پڑھیے
ننھے منے جانوروں کے جذبات کی عکاسی
انسان بمقابلہ جانور، کون جیتا؟
ان کی تصویر کے دونوں کردار کافی دیر تک ادھر ادھر اپنے اپنے نصیب کا کھانا تلاش کرتے رہے لیکن پھر دونوں کی نظر کھانے کے ایک ہی ٹکڑے پر پڑ گئی۔ ایک لمحے کے لیے دونوں میں تکرار ہوئی کہ اس ٹکڑے پر کس کا حق ہے لیکن پھر دونوں الگ راستوں پر چل پڑے اور یہی وہ لمحہ تھا جو سیم نے اپنے کیمرے میں محفوظ کر لیا۔
سیم راؤلی کا کہنا تھا ’میں عموماً چند سیکنڈ میں بہت سی تصویریں لے لیتا ہوں، لیکن اس مرتبہ ایک ہی تصویر کافی ثابت ہوئی۔ لیکن یہ نہ بھولیں کہ یہ تصویر لینے سے پہلے میں پانچ دن تک پلیٹ فارم پر لیٹ کر کسی خاص لمحے کا انتظار کر چکا تھا، مجھے پتہ تھا کہ کبھی تو وہ لمحہ آئے گا جب میں تصویر بنا سکوں گا۔‘
سیم کے مطابق انھیں ہمیشہ سے وائلڈ لائف فوٹوگرافی کا شوق رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ شہروں اور قصبوں میں لوگوں کا جانوروں سے ایک تعلق ضرور ہے کیونکہ یہ مخلوق ہمارے درمیان رہتی ہے۔
وہ کہتے ہیں ’ٹیوب میں رہنے والے یہ چوہے، سورج کی روشنی دیکھے بغیر اور گھاس کا احساس کیے بغیر ہی پوری زندگی گزار دیتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ایک مایوس کن صورتحال ہے، ان اداس راستوں پر کچھ مہینے، شاید ایک یا دو سال بھاگنا اور پھر مر جانا اور چونکہ چوہوں کی تعداد زیادہ ہے اور وسائل بہت کم ہیں، لہذا انھیں روٹی کے چھوٹے سے ٹکڑے کے لیے بھی لڑنا پڑتا ہے۔‘
لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں وائلڈ لائف فوٹوگرافر آف دی ایئر کا مقابلہ ہو رہا ہے۔ 56ویں وائلڈ لائف فوٹوگرافی کے مقابلے کا فیصلہ ماہرین کے ایک پینل کے ذریعہ کیا جا رہا ہے اور جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان اکتوبر میں کیا جائے گا۔
نیچرل ہسٹری میوزیم کے ڈائریکٹر سر مائیکل ڈکسن نے سیم کی تصویر کے بارے میں کہا ’سیم کی تصویر ایک دلکش جھلک پیش کرتی ہے کہ انسانوں کے زیر اثر ماحول میں وائلڈ لائف کس طرح کام کرتی ہے۔ چوہوں کا رویہ ہمارے روزمرہ کے معمولات، نقل و حمل اور وہ خوراک جو ہم ضائع کر دیتے ہیں، اس کا عکاس ہے۔ یہ تصویر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ چاہے ہم روز اس کے قریب سے گزر جائیں لیکن انسان اپنی دہلیز پر موجود فطرت سے جڑا ہوا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سے لوگوں کو اس رشتے کے بارے میں سوچنے اور اس کی قدر کرنے کی ترغیب ملے گی۔‘
اس مقابلے میں شامل چار مزید تصاویر کو بھی بہت پسند کیا گیا ہے، جن میں ایک بد قسمت بن مانس کی تصویر، سفید قطبی ہرنوں کی تصویر، گینڈے کی ایک رینجر کے ساتھ تصویر اور ایک اینا کوڈا پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے دو چیتوں کی تصویر شامل ہے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
- کینیڈا میں چار سو کلو خالص سونے اور لاکھوں ڈالر کی چوری کے کیس میں گرفتاریاں: ’منظم گروہ نے یہ سب نیٹ فلکس سیریز سٹائل میں کیا‘ - 20/04/2024
- انڈیا میں سول سروس کے امتحان میں کامیابی پانے والے مسلمان طلبہ: ’سخت محنت کا کوئی نعم البدل نہیں‘ - 20/04/2024
- ایرانی جوہری تنصیب اور ڈرون و بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مرکز اصفہان کی سٹریٹجک اہمیت کیا ہے؟ - 20/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).