امریکہ میں والد پر بیٹی کے دوستوں سے بھتہ لینے، جنسی سمگلنگ اور جبری مشقت کے الزامات عائد


لارنس رے

امریکہ میں ایک شخص کو اپنی بیٹی کی یونیورسٹی کےروم میٹس کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پر بھتہ خوری، جنسی سمگلنگ اور جبری مشقت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ لارنس ‘لیری’ رے نے نیویارک کے سارہ لارنس کالج میں طلباء سے ‘جذباتی، جسمانی اور جنسی طور پر’ بدسلوکی کرتے ہوئے تقریباً ایک ملین ڈالرز ہتھائے تھے۔

یہ الزامات نیو یارک کے ایک جریدے میں ایک کہانی میں پیش کیے گئے تھے، جس میں ملزم لارنس رے کی مبینہ کارروائیوں کے بارے میں تفصیل دی گئی تھی۔

جبکہ 60 سالہ لارنس رے نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ انھیں منگل کو امریکی ریاست نیو جرسی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

لیبیا: انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو حراست میں لینے کا حکم

گلاسگو:مشرقی یورپی لڑکیوں کے ساتھ پاکستانیوں کی جعلی شادیاں

’پیسہ کمانے کے لالچ نے ان کی جان لے لی‘

امریکی ایجنسی ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ولیم سوینے کا کہنا ہے تھا کہ ‘گذشتہ دہائی کے بیشتر حصے میں ہم سمجھتے ہیں کہ لارنس رے کی زیادتیوں سے متاثر ہونے والے افراد کو پہنچنے والے نقصان کی کوئی حد نہیں تھی اور یہ آنے والے برسوں میں انھیں کتنا نقصان پہنچا سکتا تھا یہ جاننا بھی ممکن نہیں۔’

لارنس رے

الزامات کیا ہیں؟

نیویارک میگزین کے مطابق لارنس رے نامی ملزم نے اپنی بیٹی کے دوستوں کے ساتھ بدسلوکی اس وقت شروع کی تھی جب وہ سنہ 2010 میں جیل سے رہائی کے بعد اپنی بیٹی کی یونیورسٹی گئے تھے۔ اس سے قبل لارنس رے جیل میں بیٹی کی تحویل کے تنازعہ سے متعلق الزامات میں جیل کاٹ رہے تھے۔

اس جریدے میں کہا گیا ہے کہ ان کی بیٹی نے ان کا تعارف اپنے دوستوں سے ‘سچ بتانے’ والے شخص کے طور پر کروایا جو بےگناہ جیل میں رہے ہیں۔ ایف بی آئی کا ایک سابق مخبر کے طور لارنس رے نیو یارک کے سابق پولیس چیف برنارڈ کیرک کے قریبی ساتھی بھی رہے تھے۔

یہ جوڑی ٹوٹ گئی اور لارنس رے نے کیریک کے خلاف بدعنوانی کے ایک اعلیٰ مقدمے میں حکام کے ساتھ تعاون کیا تھا۔

لارنس رے نے اپنی بیٹی کے ساتھ رہائش اختیار کر لی، جہاں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ انھوں نے خود کو باپ کی شخصیت کے طور پر پیش کیا اور ‘تھراپی’ سیشنز کا آغاز کیا۔

اپنے سیشنز کے دوران انھوں نے مبینہ طور پر طلباء کی نجی زندگیوں اور دماغی صحت سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ انھوں نے ان میں سے کئی طلبا کو اپنے والدین سے دور کردیا، کچھ کو مین ہیٹن کے اپارٹمنٹ میں منتقل ہونے پر راضی کیا اور انھیں باور کرایا کہ وہ ‘ٹوٹے ہوئے’ ہیں اور انھیں ان کی مدد کی ضرورت ہے۔

استغاثہ نے لارنس رے پر الزام عائد کیا ہے کہ طلبا کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد انھوں نے اپنے متاثرین کو تفتیشی سیشنوں کا نشانہ بھی بنایا جس میں انھوں نے جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے طلبا کو زہردینے یا ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر کے نقصان پہنچایا۔

سارہ لارنس کالج

انھوں نے مبینہ طور پر ان طلبا پر نیند میں کمی، جنسی ذلت اور جسمانی تشدد جیسے حربے استعمال کرتے ہوئے اعترافات کا مطالبہ بھی کیا۔

باضابطہ الزام کے مطابق لارنس رے نے ایک دفعہ ایک طالب علم پر اپنی چیزوں کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا اور چاقو گھماتے ہوئے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی دھمکی دی اور اس طالب علم کو جھوٹا اعتراف کرنے پر مجبور کیا۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے طلبا سے بھتہ لینے کے لیے زبردستی لیے گئے اعترافی بیانات کو استعمال کیا، جو متاثرین نے دیگر طریقوں کے ساتھ ساتھ، اپنے والدین کی بچت کو ختم کرنے اور ادھار لے کر ادا کرنے کی کوشش کی۔ حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے زبردستی جسم فروشی پر مجبور کرنے کے بعد ایک عورت سے پانچ لاکھ ڈالر سے زیادہ اکٹھا کیا، جبکہ متعدد کو بلا معاوضہ مزدوری کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

مجموعی طور پر ان پر الزام ہے کہ انھوں نے کم سے کم پانچ متاثرین سے تقریبًاایک ملین ڈالر کی رقم وصول کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس نے انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے جرائم کی رقم کی منی لانڈرنگ کی۔

مین ہیٹن کے امریکی اٹارنی جیفری برمین کا کہنا تھا کہ ‘کالج کی زندگی نئی نئی ملنے والی آزادی اور خود کو جاننے کا وقت سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جیسا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ لارنس رے نے اپنے متاثرہ افراد کی زندگی میں اس خطرناک وقت کا استحصال کیا جس نے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

مسٹر رے نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ ان کے خلاف سازش کا نتیجہ ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں سارہ لارنس کالج نے ان الزامات کو ‘سنگین اور وسیع پیمانے پر پریشان کن’ قرار دیا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ نیو یارک میگزین کی خبر شائع ہونے کے بعد اندرونی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے جن میں’ان مخصوص دعوؤں کو ثابت نہیں کیا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp