رشی سُونک: کون ہے برطانیہ کے نئے وزیر خزانہ


رشی سونک

رشی سونک محض کی عمر 39 سال ہے

برطانیہ کے سابق وزیر خزانہ ساجد جاوید کے اچانک مستعفی ہونے کے بعد جمعرات کو ملک کے نئے وزیر خزانہ کی تقرری کی جا چکی ہے۔

39 سالہ رشی سُونک نے ایک ایسے وقت پر یہ عہدہ سنبھالا ہے جب چار ہفتوں کے اندر برطانیہ کا مالی بجٹ پیش کیا جانا ہے۔

تو رشی سونک ہیں کون؟ اور ان کو اتنی کم عمر میں اتنا بڑا عہدہ کیوں دیا گيا؟

رشی سونک کا پس منظر

سُونک 2015 سے برطانیہ میں یارکشائر کے رچمنڈ علاقے سے برسراقتدار کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلمیان ہیں۔ وہ برطانیہ کے شہر نارتھلیرٹن کے نواح میں کربی سگسٹن میں رہتے ہیں۔

ان کے والد ایک ڈاکٹر اور والدہ فارمیسسٹ تھیں۔ ان کے بھارتی نژاد والدین مشرقی افریقہ سے برطانیہ آئے تھے۔

سُونک کا جنم 1980 میں ہیمپشائر کے علاقے ساؤتھ ہیمپٹن میں ہوا اور انھوں نے ابتدائی تعلیم ایک پرائیویٹ سکول وِنچیسٹر کالج سے حاصل کی۔

اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ آکسفورڈ یونیورسٹی گئے جہاں انہوں نے پولیٹکل سائنس اور اکنامکس کی تعلیم حاصل کی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ بہت سے لوگوں نے برطانیہ کی سیاست کا رخ کیا ہے۔ آکسفورڈ کو سیاست کے لیے ایک قابل اعتبار اور آزمایا ہوا راستہ سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی تعلیم بھی حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ساجد جاوید مستعفی، رشی سونک برطانیہ کے نئے وزیر خزانہ

کیا ساجد جاوید برطانیہ کے وزیراعظم بن سکیں گے؟

سونیا خان کی برطرفی، برطانوی حکومت کا نیا تنازع

https://twitter.com/hmtreasury/status/1227964236569206784

گولڈمین سیکس میں ملازمت

سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے انہوں نے انویسٹمنٹ بینک گولڈمین سیکس میں کام کیا اور خود کی ایک انویسٹمنٹ فرم بھی قائم کی۔

ان کی اہلیہ اکشتا مورتی انڈین سافٹ ویئر کمپنی انفوسز کے شریک بانی نارائن مورتی کی بیٹی ہیں۔

رشی اور اکشتا کی دو بیٹیاں ہیں۔

رشی سونک نے اپنے انتخابی حلقے میں بریگزٹ کے حق میں مہم چلائی تھی اور ان کے حلقے میں 55 فیصد لوگوں نے یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم ٹریزا مے کے بریگزٹ معاہدوں کے حق میں تین بار ووٹ دیا اور وہ بورس جانسن کے شروع سے ہی حمایتی رہے ہیں۔

جولائی 2019 میں وزیر اعظم بورس جانسن نے سُونک کو وزارت خزانہ کا چیف سیکریٹری منتخب کیا تھا۔

رشی سُونک کو کونزرویٹو پارٹی کے ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے متعدد سینئر رہنما ان کی تعریف کرتے آئے ہیں۔ رچمنڈ سے کونزرویٹو پارٹی کے سابق رکن پارلمیان لارڈ ہیگ نے سُونک کو ایک ’غیر معمولی شخصیت‘ قرار دیا ہے۔

وہیں ساجد جاوید نے ڈزنی کی سٹار وار فلم کے ایک ڈائیلاگ ‘مے دا فورس بی ود یو’ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا ‘دا فورس از سٹارنگ ود یو’ یعنی تمہارے آنے سے طاقت میں اضافہ ہوگا۔

رشی سُونک کی ویب سائٹ کے مطابق ان کو فٹ رہنے کے علاوہ، کرکٹ، فٹ بال اور فلمیں دیکھنے کا شوق ہے۔

بچپن میں ساؤتھ ہیمپٹن کے فٹ بال کھلاڑی میٹ لے ٹیزیر ان کے ہیرو رہے ہیں۔

ایشیائی شناخت اہم

رشی سُونک کہہ چکے ہیں کہ ان کی ایشیائی شناخت ان کے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا ‘میں تارکین وطن کی پہلی نسل سے تعلق رکھتا ہوں۔ میرے والدین یہاں آئے تھے۔ ان کے والدین یہاں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ وہ اس ملک میں اپنے زندگی بہتر بنانے کے لیے آئے تھے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر میری پرورش کی بات کریں تو ویک اینڈ پر میں مندر جاتا ہوں۔ میں ہندو ہوں لیکن سنیچر کو آپ مجھے سٹیڈیم میں فٹ بال گیم کا مزا لیتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ میں دونوں چيزیں کرتا ہوں‘۔

رشی سونک

رشی سونک اپنی ایشیائی شناخت پر فخر کرتے ہیں

اکتوبر 2019 میں بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ’خوش قسمت‘ ہیں کہ انہیں برطانیہ میں بہت زیادہ ’نسل پرستی کا سامنا نہیں کرنا پڑا’ لیکن ایک واقعہ ہے جس نے ان کے ذہن میں گھر کرلیا ہے۔

وہ مزید بتاتے ہیں ’میں اپنے چھوٹے بھائی اور بہن کے ساتھ باہر گیا تھا۔ میری عمر تقریباً 15-17 برس تھی۔ ہم ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورانٹ گئے اور میں ان کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ وہاں کچھ لوگ بیٹھے تھے اور ایسا پہلی بار ہوا کہ میں نے بعض بری باتیں سنیں۔ وہ ’پی’ لفظ تھا‘۔

ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ آج کے برطانیہ میں ’آپ اس طرح کے نسل پرستانہ رویے کی توقع نہیں کرسکتے ہیں‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp