وزیر اعظم عمران خان: ’فوج میرے ساتھ کھڑی ہے، کیونکہ میں کرپٹ نہیں ہوں‘


عمران

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کا ڈر انھیں ہوتا ہے جو کرپشن کرتے ہیں اور یہ کہ فوج ان کے ساتھ اس لیے کھڑی ہے کہ ’نہ تو میں کرپٹ ہوں اور نہ پیسے بنا رہا ہوں‘۔

وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’فوج کی ایجنسیز کو معلوم ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے، میں نہ تو کرپٹ ہوں اور نہ ہی پیسے بنا رہا ہوں اس لیے فوج میرے ساتھ کھڑی ہے، حکومت اور فوج میں کوئی تناؤ نہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت کہیں نہیں جا رہی، اتحادیوں کے ساتھ معاملات حل ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، اپوزیشن پہلے دن سے ہمیں کامیاب نہیں دیکھنا چاہتی‘۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کو کوالالمپور اجلاس میں عدم شرکت پر افسوس

جب ایک ٹیکے نے پاکستانی وزیرِاعظم کو ’حوریں‘ دکھا دیں

’حکومت میں گزرا ایک سال زندگی کا مشکل ترین سال تھا‘

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘اپوزیشن حکومت کے جانے کی باتیں صرف اپنی پارٹی کو اکٹھا کرنے کے لیے کرتی ہے، اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکانیں بند ہو جائیں گی۔ ان کو مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے۔‘

ملک میں مہنگائی

ملک میں حالیہ مہنگائی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں موجود چینی اور آٹا مافیا کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، ایسے کارٹیل پوری دنیا میں موجود ہوتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک برس تک مہنگائی میں کمی ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آٹا اور چینی بحران کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام نہیں ہے۔ آٹا، چینی گندم کی تحقیقاتی رپورٹ میں کچھ سقم تھے، اعتراض لگا کر واپس کردی اور دوبارہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔’

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی کے دور میں بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے، بجلی اور گیس کی قیمتیں سب سے بڑا چلینج ہے، فیصلہ کرلیا کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا اور اگلے ہفتے اس پر ہنگامی اجلاس کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے آئی ایم ایف کےساتھ معاملات طے پائے جائیں گے۔

سزائیں دینا عدالتوں کا کام ہے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عدالت سمیت کسی بھی ادارے کے امور میں مداخلت نہیں کر رہی۔ انھوں نے کہا کہ کرپٹ لوگوں سے ریکوری کرنا ہمارا، عدالتوں اور احتساب کے اداروں کا کام ہے۔ ‘وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا کام اداروں کی مدد کرنا ہے، سزائیں دینا عدالتوں کا کام ہے۔‘

عمران خان نے ماضی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معاشی طور پر بدحالی میں گزشتہ دس سال کا بہت بڑا کردار ہے، زرداری اور نوازشریف کے دور میں ایکسپورٹ کم اور امپورٹ زیادہ ہوئی، نون لیگ نے جتنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑے وہ دو دن کے لیے تھے۔’

عمران

حکومت کا کارکردگی

وزیراعظم نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.5 ارب سے کم کرکے 2.5 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں۔جس میں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی بہت مدد کی۔’

وزیر اعظم عمران خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ملک میں سعودی عرب یا چین کی طرز کا میڈیا چاہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا ‘میں برطانیہ کی طرز کا ذمہ دار میڈیا چاہتا ہوں۔’

وزیر اعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں فیک نیوز اور میڈیا کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میڈیا نے میرے خلاف جتنا جعلی اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا کسی کے خلاف نہیں کیا گیا، اگر ایسا کسی اور وزیراعظم کے خلاف کیا جاتا تو خبریں پھیلنے والوں کو جرمانے ہو چکے ہوتے۔ ایک اخبار نے میرے خلاف غلط خبر چھاپی، ڈیڑھ سال سے انصاف نہیں ملا۔’

آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ

مولانا فضل الرحمان کے اس دعوے کہ انھوں نے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی یقین دہانی کے بعد اپنا دھرنا ختم کیا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ معلوم ہونا چاہیے کہ مولانا کس کے اشارے پر حکومت گرانے آئے تھے اور کس نے انھیں یقین دہانی کرائی تھی۔’

اس ملاقات میں موجود نجی چینل کی صحافی سمیرا خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میرے کسی وزیر نے مولانا کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج کرانے کے بارے میں کچھ تحریری طور پر بھیجا تو وہ اس پر غور کریں گے۔

سینئر صحافی ضیا الدین کا تجزیہ

سنئیر صحافی اور تجزیہ کار محمد ضیاالدین نے وزیر اعظم کی صحافیوں سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ ‘وزیر اعظم نے آج صحافیوں سے ملاقات میں دراصل ملکی حالات پر اپنی بھڑاس نکالی ہے۔ ملک میں مہنگائی قابو سے باہر ہوگئی ہے اور دوسری طرف حکومت پر آئی ایم ایف کا دباؤ بھی ہے۔ وہ مہنگائی پر قابو پانا چاہتے ہیں لیکن ناکامی پر وہ ذمہ دار گذشتہ دور حکومت کو گردانتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیر اعظم کی مہنگائی اور بجلی و گیس کی بڑھتی قیمتوں پر جب وضاحت دیتے ہیں تو وہ خود کو کینٹینر پر لے جاتے ہیں کیونکہ وہ ان کا کمفرٹ زون ہے اور وہاں وہ کسے کے بھی خلاف بول سکتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ آج کے مسائل کو ماضی کی حکومت پر ڈال کر خود کو تسلی دیتے ہیں۔’

ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ‘کرکٹ کھیلنے اور حکومت چلانے میں بڑا فرق ہے، عمران خان ملک کے نظام کو نہیں سمجھتے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو اس نظام کا تجربہ تھا لیکن یہ اس سے نا آشنا ہے، نظام نے ان کو رد کر رہا ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر وزیر اعظم یہ کہتے ہیں کہ ملک میں مافیا مہنگائی کر رہا ہے تو بطور وزیر اعظم ان کو علم ہونا چاہیے یہ مافیا کون ہیں تو ان کو پکڑا جائے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp