کاغذ اور کپڑے سے بنے تھیلے بھی ماحول کے لیے نقصان دہ کیوں؟


کاغذ سے بنے بیگ

Getty Images
کیا کاغذ اور کپڑے سے بنے بیگ اتنے ہی ماحول دوست ہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں؟

کیا آپ کو یاد ہے آخری مرتبہ جب آپ شاپنگ کرنے گئے تھے تو آپ کے پاس جو شاپنگ بیگ تھا وہ پلاسٹک، کپڑے یا کاغذ کا بنا ہوا تھا؟ آپ کا جواب کچھ بھی ہو لیکن ہمارے پاس آپ کے لیے اس بارے میں ایک خبر ہے۔

وہ خبر یہ ہے کہ یہ تمام ہی تھیلے ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے (اوّل تو) آپ کو نئے بیگ یا تھیلے خریدنے ہی نہیں چاہیں (لیکن اگر) خریدتے ہیں تو کپڑے یا کاغذ سے بنے تھیلے بھی نقصان دہ ہیں۔ یہ پلاسٹک کے تھیلوں سے بھی زیادہ ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں کیونکہ پلاسٹک سے بنے تھیلے ری سائیکل ہو جاتے ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ کوئی تھیلا کتنا ماحول دوست ہے، ہم صرف اس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں کہ اس تھیلے کی کام آنے کی معیاد ختم ہونے کے بعد اس کا کیا ہوتا ہے اور ہم اس تھیلے کو بنانے کی قیمت بھول جاتے ہیں۔

تھیلے کی تیاری میں ماحولیاتی قیمت کو جاننے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ہے:

  • ایک تھیلے کو بنانے میں کتنے ذرائع استعمال ہوتے ہیں مثلاً پانی، بجلی وغیرہ؟
  • یہ تھیلا کتنی مرتبہ قابل استعمال ہے؟
  • اس کو ری سائیکل کرنا کتنا آسان ہے؟
  • اور یہ کہ اگر اس کو پھینک دیا جائے تو یہ گل سڑ کر کتنے عرصے میں ماحول کا حصہ بن جائے گا؟
پلاسٹک

Getty Images
لاسٹک کے تھیلوں کو ماحول میں گلنے سڑنے کے لیے 400 سے 1000 برس کا وقت درکار ہوتا ہے اور یہ دنیا میں پلاسٹک آلودگی کی ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔

’چار گنا توانائی کا استعمال‘

کاغذ اور کپڑے کے تھیلے بنانے میں ماحولیاتی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

شمالی آئرلینڈ کی اسمبلی کے 2011 کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق ’کاغذی تھیلے تیار کرنے میں پلاسٹک کے تھیلے کی تیاری سے چار گنا سے زیادہ توانائی صرف ہوتی ہے۔‘

پلاسٹک کے تھیلوں کے برعکس (جو رپورٹ کے مطابق تیل کی صفائی کے بعد حاصل ہونے والے فضلے سے تیار کیا جاتا ہے)، کاغذ کے تھیلوں کو بنانے کے لیے جنگلات کاٹنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ایک دفعہ قابل استعمال پلاسٹک کے تھیلوں کی تیاری کے مقابلے میں کاغذی تھیلوں کی تیاری میں بہت زیادہ پانی استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ زہریلے کیمیکلز کی کثافت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

نارتھمٹن یونیورسٹی کی پروفیسر مارگریٹ بیٹس کا کہنا ہے کہ ’یہ وزنی بھی ہوتے ہیں۔‘

’لہذا ان کی تیاری، اس پر منحصر ہے کہ وہ کہاں بنے ہیں۔ ان کو دکانوں تک پہنچانے کا بھی ماحولیات پر ایک اضافی اثر پڑتا ہے۔‘

کاغذ تھیلوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے درختوں سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا کچھ ازالہ نئے درخت اگا کر کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ درخت ماحول سے کاربن جذب کر کے ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاتے ہیں۔

ایسی روئی جسے بنانے میں کاربن کا استعمال کیا گیا ہو

پھر بات آتی ہے کپڑے سے بنے تھیلوں کی جنھیں سب سے زیادہ نقصان دہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی تیاری کے دوران ماحول میں کاربن بہت زیادہ خارج ہونے کے ساتھ ساتھ پانی کا بہت زیادہ استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

پروفیسر مارگریٹ کا کہنا ہے کہ ’کپاس ایک مشکل فصل ہے اور اس کی کاشت آسان نہیں ہے، لہٰذا ہمیں ان تھیلوں کی تیاری سے وہی خدشات لاحق ہیں جو تیزی سے بدلتے فیشن ٹرینڈز سے ہیں۔

تھیلے

BBC
ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کے تھیلے کے مقابلے میں کسی تھیلے کو ماحول دوست بنانے کے لیے اسے کتنی مرتبہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے؟

سنہ 2006 میں برطانیہ کی ماحولیاتی ایجنسی نے روایتی پلاسٹک بیگ کے مقابلے مختلف مواد سے بنے تھلیوں کا جائزہ لیا تاکہ یہ علم ہو سکے کہ گلوبل وارمنگ میں کمی کے لیے انھیں کتنی مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کاغذی تھیلیوں کو کم از کم تین بار دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے، جو پلاسٹک کے تھیلے کی معیاد سے ایک بار کم ہے۔

تحقیق سے حاصل شدہ دوسرے نتائج میں یہ پتا چلا کہ کپڑے کے تھیلے کو زیادہ سے زیادہ 131 مرتبہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ، ان تھیلوں کی تیاری اور کپاس کے دھاگے میں استعمال ہونے والی زیادہ توانائی ہے۔

لیکن اگر کاغذ سے بنے تھیلے کو کم از کم دوبارہ استعمال کرنا ہو تو اس کا بھی عملی جائزہ لینے کی ضرورت ہے: کیا یہ تھیلا تین مرتبہ بازار لے جانے کے لیے قابل استعمال رہے گا؟

کاغذ سے بنے تھیلے دیگر تھیلوں کے مقابلے میں زیادہ پائیدار نہیں ہوتے، خصوصاً اگر وہ گیلے ہو جائیں تو ان کی پھٹنے یا کھلنے کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

پلاسٹک

Getty Images
</figure><p>&#1575;&#1662;&#1606;&#1740; &#1578;&#1581;&#1602;&#1740;&#1602; &#1705;&#1746; &#1606;&#1578;&#1740;&#1580;&#1746; &#1605;&#1740;&#1722; &#1576;&#1585;&#1591;&#1575;&#1606;&#1740;&#1729; &#1705;&#1740; &#1605;&#1575;&#1581;&#1608;&#1604;&#1740;&#1575;&#1578;&#1740; &#1575;&#1740;&#1580;&#1606;&#1587;&#1740; &#1705;&#1575; &#1705;&#1729;&#1606;&#1575; &#1729;&#1746; &#1705;&#1729; &#1705;&#1575;&#1594;&#1584; &#1587;&#1746; &#1576;&#1606;&#1746; &#1578;&#1726;&#1740;&#1604;&#1608;&#1722; &#1705;&#1608; &#1705;&#1605; &#1662;&#1575;&#1574;&#1740;&#1583;&#1575;&#1585;&#1740; &#1705;&#1740; &#1608;&#1580;&#1729; &#1587;&#1746; &#1605;&#1591;&#1604;&#1608;&#1576;&#1729; &#1578;&#1593;&#1583;&#1575;&#1583; &#1605;&#1740;&#1722; &#1576;&#1575;&#1602;&#1575;&#1593;&#1583;&#1711;&#1740; &#1587;&#1746; &#1575;&#1587;&#1578;&#1593;&#1605;&#1575;&#1604; &#1705;&#1585;&#1606;&#1746; &#1705;&#1575; &#1575;&#1605;&#1705;&#1575;&#1606; &#1705;&#1605; &#1729;&#1746;&#1748; &#1580;&#1576;&#1705;&#1729; &#1583;&#1608;&#1587;&#1585;&#1740; &#1591;&#1585;&#1601;&#1548; &#1705;&#1662;&#1681;&#1746; &#1587;&#1746; &#1576;&#1606;&#1746; &#1578;&#1726;&#1740;&#1604;&#1746; &#1575;&#1606;&#1578;&#1729;&#1575;&#1574;&#1740; &#1662;&#1575;&#1574;&#1740;&#1583;&#1575;&#1585; &#1729;&#1740;&#1722; &#1575;&#1608;&#1585; &#1575;&#1606; &#1705;&#1740; &#1602;&#1575;&#1576;&#1604; &#1575;&#1587;&#1578;&#1593;&#1605;&#1575;&#1604; &#1729;&#1608;&#1606;&#1746; &#1705;&#1740; &#1605;&#1593;&#1740;&#1575;&#1583; &#1586;&#1740;&#1575;&#1583;&#1729; &#1729;&#1608;&#1578;&#1740; &#1729;&#1746;&#1748;

کم پائیداری کے باوجود، کاغذ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پلاسٹک سے کہیں زیادہ تیزی سے گل سڑ جاتا ہے اور اس وجہ سے اس کے گندگی کا ذریعہ بننے یا جنگلی حیات کو خطرہ لاحق ہونے کا امکان کم ہے۔

پلاسٹک کے تھیلوں کو ماحول میں گلنے سڑنے کے لیے 400 سے 1000 برس کا وقت درکار ہوتا ہے اور دنیا میں پلاسٹک آلودگی کی یہ ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔

لیکن پلاسٹک کے تھیلے بنانے والے شخص سٹین گسٹاف تھولن کے خاندان کا کہنا ہے کہ ان کے ڈیزائن کا مقصد دنیا کی مدد کرنا تھا لیکن وہ یہ دیکھ کر پریشان ہوں گے اور صدمے میں آ جائیں گے کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔

ان کے بیٹے، راول تھولین کا کہنا ہے کہ ’یہ خیال کہ لوگ ان تھیلوں کو آسانی سے پھینک دیں گے، میرے والد کے لیے بہت عجیب ہو گا۔‘

پلاسٹک

Getty Images
’ تھیلوں سے پڑنے والے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے میں سب سے اہم یہ ہے کہ اس سے قطع نظر کہ وہ کس چیز سے بنے ہیں آپ اپنے تھیلوں کو زیادہ سے زیادہ بار استعمال کریں۔’

اسٹین نے سنہ 1959 میں سویڈن میں پلاسٹک کا تھیلا ایجاد کیا تھا۔ اس وقت لوگ بنیادی طور پر کاغذ کے تھیلے استعمال کرتے تھے اور اس عمل میں بہت سے درختوں کو مجبوراً کاٹا جا رہا تھا۔ لہذا انھوں نے ایک ایسا مضبوط تھیلا تیار کیا جو ہلکا تھا اور زیادہ عرصے تک قابل استعمال رہ سکتا تھا۔

ان کے لیے اس کا مطلب تھا کہ لوگ اس تھیلے کو بار بار استعمال کریں گے اور کم درختوں کو کاٹا جائے گا۔

راول تھولین کہتے ہیں ’جس کام کی ترغیب ہمیں آج دی جا رہی ہے کہ ہمیں اپنا تھیلا دکان پر لے جانا چاہیے، وہ یہ کام 70 اور اسی کی دہائی میں کر رہے تھے۔ اور قدرتی طور پر آپ ایسا کیوں نہیں کریں گے؟‘

لیکن لوگوں نے صرف ایک استعمال کے بعد دوبارہ استعمال کے قابل پلاسٹک کے تھیلے بھی پھینک دیے، اور اب دنیا کو پلاسٹک کی آلودگی کے ایک بہت بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔

بہتر حل کیا ہے؟

یہ بہت سادہ ہے۔

اگر آپ اکثر اپنے تھیلے تبدیل کرتے رہتے ہیں تو ماحول پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پروفیسر مارگریٹ کا کہنا ہے کہ ’تھیلے سے پڑنے والے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے میں سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ وہ کس چیز سے بنے ہیں آپ اپنے تھیلوں کو زیادہ سے زیادہ مرتبہ استعمال کریں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ اپنے گھروں سے ہفتہ وار بازاروں میں تھیلے لانا بھول جاتے ہیں اور نتیجتاً وہ نئے تھیلے خرید کے لے جاتے ہیں۔

صرف کاغذ، پلاسٹک یا کپڑے سے بنے تھیلے استعمال کرنے کا انتخاب کرنے کے مقابلے میں اس سے ماحولیات پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp