اقوام متحدہ: ’افغان پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں واپسی عدم استحکام کا باعث بنے گی‘


افغان

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے کمشنر فلپو گرینڈی کا کہنا ہے افغانستان میں صورتحال تاحال مستحکم نہیں، وہاں بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بنے گی جو کہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔

کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صورتحال غیر مستحکم ہے اور وہاں روزگار اور معاش کے ذرائع بھی کم ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ’افغانستان میں موجودہ صورتحال میں تمام افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ بڑی تعداد میں لوگوں کی واپسی افغانستان میں مزید عدم استحکام کا باعث بنے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مزید عدم استحکام نہ صرف افغانستان کے لیے اچھا نہیں ہو گا بلکہ یہ اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے بہتر اور اہم یہ ہو گا کہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی ترتیب وار ہو۔‘

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریز اتوار کو پاکستان کا چار روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گتریز پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے 40 سال مکمل ہونے کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کے ساتھ ساتھ افغان پناہ گزینوں سے ملاقات بھی کریں گے۔

جبکہ انڈیا پاکستان فوجی مبصر گروپ آفس کے دورے کے بعد پائیدار ترقی اور موسمی تبدیلیوں کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔ ان کے دورے میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور کمشنر برائے پناہ گزین سے ملاقاتیں بھی طے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس چلے جائیں‘

’افغان مہاجرین کی جبری واپسی میں اقوام متحدہ ملوث ہے‘

واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی مالی امداد میں کمی

افغان

فلپو گرینڈی کا کہنا تھا کہ ’ایسے افغان پناہ گزین جو طویل عرصے سے یہاں آباد ہیں ایسی صورتحال میں ان کے لیے افغانستان جانا ایک مشکل انتخاب ہو گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں نے امریکی حکام کے طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت کے بارے میں میڈیا میں پڑھا ہے۔ یہ اہم ہے کیونکہ جب افغانستان میں امن اور استحکام ہو گا تو مجھے یقین ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی یہ خواہش ہو گی کہ وہ اپنے وطن واپس جائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے، ہم جانتے ہیں کہ سکیورٹی کے حوالے سے افغانستان ایک پیچیدہ علاقہ ہے لیکن ان مذاکرات سے خطے میں صورتحال بہتر ہو گی۔‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے کمشنر فلپو گرینڈی کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہاں افغان پناہ گزینوں سے ملاقات کی تو ان کا سب سے بڑا سوال سکیورٹی کا تھا۔ اس کے علاوہ افغانستان میں آباد اقلیتوں کو بھی سکیورٹی کے حوالے سے بہت تشویش ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 41 برس سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور یہاں کے مقامی لوگوں نے بہت بڑی قربانی دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا ان قربانیوں سے آگاہ ہے اور ان قربانیوں کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پیر کو پاکستان میں ایک کانفرنس بھی منعقد ہو رہی ہے جس کا انعقاد حکومت پاکستان اور یواین ایچ سی آر مشترکہ طور پر کر رہے ہیں جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی شرکت کریں گے۔

افغان

اس وقت 46 لاکھ افغان مہاجرین اپنے ملک سے باہر ہیں جن میں سے 14 لاکھ پاکستان میں جبکہ دس لاکھ ایران میں موجود ہیں

یو این ایچ سی آر کے کمشنر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جینوا میں اس حوالے سے ایک اہم کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان نے شرکت کرتے ہوئے افغان مہاجرین کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل کی فراہمی کی بھرپور وکالت کی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ اس وقت 46 لاکھ افغان مہاجرین اپنے ملک سے باہر ہیں۔ ان میں 27 لاکھ رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 14 لاکھ پاکستان میں جبکہ دس لاکھ ایران میں موجود ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور ایران میں بسنے والے دس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی عمر 14 برس سے کم ہے

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران افغانستان، پاکستان اور ایران میں یو این ایچ سی آر کی فنڈنگ میں کمی آرہی ہے جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے لیے افغان پناہ گزین کی زندگی میں سرمایہ کاری کرنا مشکل ہو رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp