کورونا وائرس: یورپ میں پہلی ہلاکت، چین کا مسلسل تیسرے دن متاثرہ کیسز میں کمی کا اعلان


فرانس

اس سے قبل چین کے علاوہ ہانگ کانگ ، فلپائن اور جاپان میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے

کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد فرانس میں ایک چینی سیاح کی موت ہو گئی ہے۔ ایشیا سے باہر یہ اس بیماری سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔

فرانسیسی وزیر صحت اگنیس بزین کے مطابق متاثرہ شخص کا تعلق چین کے صوبے ہوبائی سے ہے اور ان کی عمر 80 سال بتائی گئی ہے۔

اگنیس بزین نے بتایا کہ وہ 16 جنوری کو فرانس پہنچے تھے اور انھیں 25 جنوری سے پیرس کے ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔

اس سے قبل چین کے علاوہ ہانگ کانگ، فلپائن اور جاپان میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’دادا کو مرنے سے تین گھنٹے قبل ہسپتال میں بیڈ ملا‘

بیجنگ لوٹنے والے 14 دن قرنطینہ میں رہیں: چینی حکام

کیا سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین ایجاد کر پائیں گے؟

فرانس میں کیا ہوا؟

جنوری کے آخر میں فرانس کورونا وائرس کے کیس تصدیق کرنے والا پہلا یورپی ملک تھا جہاں اس وائرس کے 11 کیسز کی تصدیق کی گئی جسے سرکاری طور پر کوویڈ 19 کا نام دیا گیا ہے۔ چھ افراد ابھی بھی ہسپتال میں زیِر علاج ہیں۔

وزیرِ صحت کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص شمالی پیرس کے بیچاٹ ہسپتال میں انتہائی تشویشناک حالت میں داخل تھے۔ وہ کورونا وائرس سے ہونے والے پھیپھڑوں کے انفیکشن کے باعث وفات پا گئے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس شخص کی 50 سالہ بیٹی بھی وائرس سے متاثرہ ان چھ افراد میں شام ہیں جو ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، لیکن وہ صحت یاب ہو رہی ہیں۔ دیگر پانچ افراد برطانوی شہری ہیں۔

چین

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو اس وائرس کے لیے تیار رہنا چاہیے

دوسرے ممالک کس طرح متاثر ہیں؟

چین کے علاوہ 30 ممالک میں کورونا وائرس کے 500 سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

اس سے قبل امریکہ نے کہا تھا کہ وہ ڈائمنڈ پرنسز نامی کروز شپ (تفریحی بحری جہاز) پر پھنسے ہوئے امریکیوں کو نکالنے کے لیے ایک جہاز جاپان بھیج رہا ہے۔ یہ کروز شپ جاپان کی بندرگاہ یوکوہاما میں قرنطینہ میں رکھی گئی ہے۔

ڈائمنڈ پرنسز پر 3700 افراد سوار ہیں جن میں سے تقریباً 400 امریکی شہری ہیں۔

اس کوروز جہاز پر موجود 285 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو جہاز سے نکالنے پر غور کر رہا ہے۔

ڈائمنڈ پرنسز کے علاوہ ہانگ کانگ کی بندرگاہ پر ایک اور تفریحی بحری جہاز ورلڈ ڈریم کو بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ اس جہاز پر بھی آٹھ لوگوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی تھی۔

دوسری طرف کمبوڈیا کی بندرگاہ پر کھڑے جہاز سے بذریعہ ہوائی جہاز ملائیشیا پہنچنے والی ایک 83 سالہ امریکی خاتون میں اس وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

جاپان، تائیوان، گوام، فلپائن اور تھائی لینڈ سے انکار کے بعد ایم ایس ویسٹرڈم نامی یہ جہاز جمعرات کی صبح کمبوڈیا پہنچا تھا۔

کورونا

ڈائمنڈ پرنسز پر 3700 افراد سوار ہیں جن میں سے تقریباً 400 امریکی شہری ہیں

یہ خاتون اور ان کے شوہر جہاز کے ان 145 مسافروں میں شامل تھے جو اس کے کمبوڈیا میں لنگرانداز ہونے کے بعد ملائیشیا روانہ ہوئے تھے۔ ملائشیا کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد نے وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر کیں لیکن ان کے شوہر میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

معمول کی جانچ کے دوران جہاز پر موجود 1455 مسافروں اور عملے کے 802 افراد میں سے کسی میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔

1،455 مسافروں اور 802 عملے پر معمول کی صحت کی جانچ کے دوران جہاز پر سوار ہونے کے معاملے میں کوئی معاملہ نہیں ملا۔.

اس سے قبل جمعے کے روز مصر کی وزارت صحت نے افریقہ میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی۔

وزارتِ صحت نے متاثرہ شخص کو غیر ملکی بتایا تھا لیکن ان کی قومیت ظاہر نہیں کی گئی۔

اس سے قبل ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے قریبی تعلقات کے پیش نظر افریقہ میں پہلے کیس کی تصدیق ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

کورونا

چین میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 68000 ہوگئی ہے۔ جبکہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 1665 ہے

چین اس مہلک وائرس کا مقابلہ کیسے کر رہا ہے؟

چین نے مسلسل تیسرے دن کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے والے کیسز میں کمی کا اعلان کیا ہے۔

حکام کے مطابق اتوار کے روز ملک بھر میں 2009 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 142 تھی۔

اس ہفتے کے آغاز میں نئے کیسز کی گنتی کے طریقہِ کار میں تبدیلی کے بعد، متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن بعد میں اس میں کمی دیکھی گئی۔

اتوار کو ہوبائی سے جاری کردہ اعداو شمار کے مطابق 1843 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو سنیچر کے مقابلے میں کم تعداد تھی۔ چین میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 68000 ہوگئی ہے۔ جبکہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 1665 ہے۔

سنیچر کے روز چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ ہوبائی سے پھیلنے والے وائرس سے نمٹنے کے لیے اب زیادہ مؤثر طریقے سے انتظامات لیے جا رہے ہیں۔

مسٹر وانگ نے جرمنی میں سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 8000 سے زیادہ تھی۔

اسی اجلاس میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو اس وائرس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

کورونا

چینی دارالحکومت میں ملک کے دیگر علاقوں سے واپس آنے والے رہائشیوں کو ‘قرنطینہ کے لیے مخصوص مقامات پر جانے’ کے لیے کہا گیا ہے

’بیجنگ لوٹنے والے 14 دن قرنطینہ میں رہیں‘

چین میں گذشتہ روز سامنے آنے والی سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق مہلک کورونا وائرس پر قابو پانے کی تازہ ترین کوششوں میں ملک کے دیگر حصوں سے بیجنگ شہر واپس آنے والے ہر فرد کو 14 دن تک قرنطینہ یعنی علیحدگی میں گزارنے کا حکم دیا گیا تھا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

چینی دارالحکومت میں ملک کے دیگر علاقوں سے واپس آنے والے رہائشیوں کو ’قرنطینہ کے لیے مخصوص مقامات پر جانے‘ کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ اقدام مصر حکام کی جانب سے افریقہ میں پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

بیجنگ میں وائرس سے بچاؤ کے ورکنگ گروپ کی جانب سے جمعے کے روز یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب وہاں کے رہائشی چین کے مختلف علاقوں میں نئے سال کی چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس لوٹنا شروع ہوئے۔

یاد رہے کہ چین میں اس وبا پر قابو پانے کے لیے اس سال چھٹیوں میں توسیع کردی گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp