بلوچستان: ٹڈی دل کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہونے کے خدشات بدستور موجود


ٹڈی دل

صوبہ بلوچستان کے تین کے سوا باقی تمام اضلاع ٹڈی دل سے متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث کاشتکاروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

اس وقت جو فصلیں ٹڈی دل کے حملوں کی زد میں ہیں ان میں گندم اور سرسوں شامل ہیں۔

کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے تو گندم کی فصل کو نقصان پہنچنے سے ایک مرتبہ پھر ملک میں گندم کا بحران سنگین ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹڈی دل آپ کو کھا جائے گا!

’اتنی ٹڈیاں آئی ہیں کہ ہمارا تو دماغ کام نہیں کر رہا‘

آٹے کا بحران: کہیں روٹیاں پاپڑ بن گئیں تو کہیں تندور سرد

تاہم محکمہِ ذراعت کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے حوالے سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد اب اس معاملے پر پوری توجہ دی جا رہی ہے جس سے حالات بہتری کی جانب جائیں گے۔

بلوچستان میں ٹڈی دل کا حالیہ حملہ کب شروع ہوا ؟

حکومت بلوچستان کے محکمۂ زراعت کے ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن، سید عارف شاہ نے بتایا کہ بلوچستان میں ٹڈی دل کا حالیہ حملہ گذشتہ سال 16 مارچ کو شروع ہوا تھا۔ یہ حملہ ٹڈی دل کی پہلی نسل کا تھا جو کہ مکران ڈویژن میں کلانچ وادی سے شروع ہوا تھا۔ ٹڈی دل کی یہ نسل بلوچستان سے سندھ اور پھر وہاں سے بھارت میں داخل ہوئی تھی۔

سید عارف شاہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں اس کی دوسری نسل بھارت سے واپس آئی اور اس نے بلوچستان کے متعدد علاقوں کو متاثر کیا جبکہ گذشتہ سال دسمبر سے اس کی تیسری نسل حملہ آور ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ٹڈی دل کا تیسری نسل بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے صوبے میں داخل ہوئی جو کہ مختلف علاقوں کو متاثر کرتی ہوئی لورالائی اور موسیٰ خیل پہنچی جہاں سے اتوار کو حملے کی اطلاعات آئیں۔

ٹڈی دل

’ہمارے ہاں ابھی تک لوگ قرون وسطیٰ کے طور طریقے اختیار کرنے پرمجبور ہیں‘ (فائل فوٹو)

انھوں نے بتایا کہ گذشتہ سال مارچ سے لے کر اب تک تین اضلاع قلعہ عبد اللہ، شیرانی اور ژوب کے سوا پورا بلوچستان ٹڈی دل سے متاثر ہوا ہے۔

سید عارف شاہ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان سے اس کے غول خیبر پختونخوا اور پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کی جانب بھی رخ کر گئے ہیں جن کے بارے میں وہاں کے متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں نقصانات کا تخمینہ کیا ہے؟

بلوچستان میں گذشتہ سال سے اب تک ٹڈی دل کے حملوں سے بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ 30 اضلاع میں جن فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ان میں گندم، جوار، کپاس، پھل، آئل سیڈ، مکئی، دالیں، سبزییاں اورپیاز کے علاوہ مویشیوں کا چارا بھی بھی شامل ہے۔

فصلوں کی پیداوار پر نظر رکھنے والے ادارے ’کراپس رپورٹنگ سروسز‘ کے تخمینوں کے مطابق مجموعی طور پر کاشتکاروں کو ٹڈی دل کے حملے سے اب تک 4 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

کاشتکار حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں

چونکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس لیے یہاں ٹڈی دل سے پہنچنے والے نقصان کو کم رکھنے کے لیے فضائی اسپرے ہونا چائیے تھا لیکن تاحال فضائی سپرے نہیں ہوا ہے۔

سرکاری حکام کی جانب سے گزشتہ سال فضائی اسپرے نہ ہونے کی ایک وجہ امن عامہ کی صورتحال کو قرار دیا گیا تاہم فضائی اسپرے اب بھی شاید ان علاقوں میں ممکن نہ ہو جہاں صورت حال خراب نہیں کیونکہ حکام کے مطابق سپرے کرنے والے دو جہازوں میں سے ایک کے کچھ عرصہ قبل گر کر تباہ ہونے کے بعد صرف ایک جہاز باقی رہ گیا ہے۔

زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل عبد الرحمان بازئی نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامات پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ بات باعث حیرت ہے کہ اس جدید دور میں لوگ ٹڈی دل کو بھگانے کے لیے ڈھول اور ٹین کے ڈبے پیٹ رہے ہیں۔

گندم

’گندم کی فصل ٹڈی دل کے حملے کی زد میں ہے اور اگر اس کو نہ بچایا گیا تو پہلے سے جاری گندم کا بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے‘

انھوں نے بتایا کہ باقی دنیا میں لوگ ٹیکنالوجی کے حوالے سے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن ہمارے ہاں ابھی تک لوگ قرون وسطیٰ کے طور طریقے اختیار کرنے پرمجبور ہیں۔

حاجی عبد الرحمان بازئی کا کہنا تھا کہ 1958 میں جب ٹڈی دل کا بڑاحملہ ہوا تھا تو اس وقت جیپوں کے ذریعے موثر انداز سے سپرے کیا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے اب تک موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں سپرے کے لیے 20جہاز تھے لیکن اب صرف ایک دو رہ گئے ہیں۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے سیکریٹری جنرل نے مزید بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل ٹڈی دل کے حملے کی زد میں ہے اور اگر اس کو نہ بچایا گیا تو پہلے سے جاری گندم کا بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔

حکومتی اقدامات

ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن سید عارف شاہ نے بتایا کہ ٹڈی دل کے حوالے سے پہلے حکومت نے9 اضلاع میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، تاہم اب وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے اس معاملے کو زیادہ سنجیدہ لیا ہے۔

ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق ٹڈی دل کے حوالے سے ایمرجنسی کے پیش نظر قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔

سید عارف شاہ نے بتایا کہ ٹڈی دل کے حملے کو روکنے کے لیے سپرے کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر سپرے کرنے والی 12 مشینوں کو گاڑیوں پر نصب کر کے مختلف علاقوں میں اسپرے کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک جامع حکمت عملی بنائی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp