منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج پر زیرِ حراست مظاہرین کے خلاف بغاوت کا مقدمہ ختم


نوفل سلیمی

www.twitter.com/@SaleemiSundus
29 جنوری کو احتجاجی مظاہرے سے 29 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ان میں سے چھ کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا تھا

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق دارالحکومت میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف انسدادِ دہشت گردی اور بغاوت کے الزام میں درج مقدمات ختم کر دیے گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے یہ بات پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان گرفتاریوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران بتائی۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے پیر کو یہ مقدمات درج کرنے والے افسر کو طلب کیا ہوا تھا تاہم سماعت کے آغاز پر ہی ڈپٹی کمشنر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف درج مقدمات ختم کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پشتین کی خاطر جیل جانے والے ’انقلابی‘ کون

’اگر کوئی ملک کا قانون توڑے گا تو گرفتار کیا جائے گا‘

محسن داوڑ چند گھنٹے کی حراست کے بعد رات گئے رہا

پشتین کی خاطر جیل جانے والے ’انقلابی‘ کون

اس پر عدالت نے کہا کہ چونکہ ضلعی انتظامیہ نے یہ مقدمات ختم کر دیے ہیں اس لیے عدالت اب اس معاملے پر حکم جاری نہیں کر سکتی۔

تاہم چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت مظاہروں کے بنیادی حقوق کو ملحوظِ خاطر رکھے۔ انھوں نے درخواست گزار یعنی عوامی ورکرز پارٹی سے کہا کہ اگر مستقبل میں انھیں احتجاج سے روکا جائے تو وہ دوبارہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ سماعت پر منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما عمار راشد اور دیگر زیر حراست افراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

سیشن جج نے ان ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی جس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔

ان افراد کو 29 جنوری کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔

محسن داوڑ اور تین خواتین سمیت چھ ملزمان کو چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا تھا جبکہ دیگر پر غداری اور بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے انھیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ پشتونوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کی بھی تمام مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے تاہم تاحال ان کی رہائی عمل میں نہیں آ سکی ہے۔

منظور پشتین کو گذشتہ ماہ پشاور میں تہکال کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک تقریر میں اپنے خطاب میں پاکستان کے آئین کو ماننے سے انکار کرنے اور ریاست کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزامات تھے۔

منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پاکستان اور پاکستان سے باہر بھی مظاہرے ہوئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp