بھینسوں کے ساتھ دوڑنے والے ’انڈیا کے یوسین بولٹ‘ کا ٹرائلز میں شرکت سے انکار


انڈیا میں بھینسوں کے ساتھ دوڑ لگانے والے ایک شخص، جسے ’انڈیا کا یوسین بولٹ‘ کہا جا رہا ہے، نے قومی ٹرائلز میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ سے موازنے پر حکام کی جانب سے انھیں دعوت دی گئی تھی کہ وہ ٹرائل دیں اور ملک کی نمائندگی کریں۔

سری نواس گوڈا نے کمبالا کے کھیل میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ یہ ایک ایسا کھیل ہے جس میں لوگ کیچڑ سے بھرے میدانوں میں بھینسوں کے ساتھ 142 میٹر کی دوڑ لگاتے ہیں۔

انھوں نے 13.42 سیکنڈ میں یہ دوڑ ختم کی تھی جبکہ یوسین بولٹ نے 100 میٹر کی دوڑ 9.58 سیکنڈ میں ختم کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ان کے اس ریکارڈ کی خبریں مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے کے بعد کھیلوں کے وزیر نے انھیں انڈیا کی نمائندگی کرنے اور قومی کھیلوں میں حصہ لینے کی پیشکش کی تھی۔

سری نواس گوڈا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ٹرائل میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

’مجھے ٹانگ پر چوٹ آئی ہے اور میری توجہ کا مرکز کمبالا ہے۔ میرے لیے کھیتوں میں بھینسوں کے ساتھ بھاگنا آسان ہے۔‘

سری نواس گوڈا

Annu Pai

انھوں نے رواں ماہ کے آغاز میں انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں اس ریس میں حصہ لیا تھا لیکن اس ریکارڈ کی ویڈیو گذشتہ ہفتے ہی وائرل ہوئی جس میں کئی صارفین نے اپنے ٹویٹس میں ریکارڈ کا ذکر کیا۔

اس ویڈیو نے کئی سیاستدانوں اور کھیلوں کے اہلکاروں کی توجہ بھی حاصل کی تھی۔

کھیلوں کے وزیر کرن ریجیجو نے سنیچر کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ انھوں نے سری نواس گوڈا کے لیے ٹرین کی ٹکٹ کا بندوبست کر دیا ہے تاکہ وہ سپورٹس اتھارٹی کے مرکز میں آ سکیں جہاں ٹرائلز لیے جائیں گے۔

کمبالا اکیڈمی کے سابق سکریٹری پروفیسر گناپلا کمباڈا کہتے ہیں کہ یہ کمبالا کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے اور انھیں اس بات پر افسوس ہے کہ سری نواس گوڈا فوراً ٹرائلز میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

’مسئلہ یہ ہے کہ وہ اگلے تین سنیچر کے دوران کمبالا کی دوڑ میں حصہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے اس کا وعدہ کیا ہے اور اب وہ کسی صورت پیچھے نہیں ہٹ سکتے تو ہم اس پیشکش کو ٹھکرا نہیں رہے۔ شاید وہ بعد میں ٹرائل دے سکیں گے۔‘

کئی مقامی اخباروں اور صحافیوں نے گوڈا کی کارکردگی اور ہنر کا موازنہ یوسین بولٹ کے عالمی ریکارڈ سے کیا ہے۔

تاہم پروفیسر کمباڈا نے یہ کہنے سے منع کیا ہے۔ ’ان کے (اولمپکس ایونٹ مانیٹرز) کا طریقہ کار سائنس کی طرز پر ہوتا ہے اور ان کے پاس رفتار دیکھنے کے لیے بہتر برقی آلات موجود ہوتے ہیں۔‘

ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ گوڈا کا یوسین بولٹ سے موازنہ درست نہیں کیونکہ وہ بھینسوں کے ساتھ بھاگنے کی وجہ سے تیز رفتاری کے ساتھ دوڑ رہے تھے۔ خیال ہے کہ یہ جانور لگ بھگ 56 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بھاگ سکتے ہیں جو یوسین بولٹ کے عالمی ریکارڈ سے کافی زیادہ ہے۔

گوڈا ایک مزدور ہیں اور گذشتہ سات برس سے کمبالا کے اس کھیل میں حصہ لے رہے ہیں۔ ’مجھے اس میں اس وقت دلچسپی ہوئی جب میں سکول کے دنوں میں کمبالا دیکھا کرتا تھا۔‘

جب ان سے ان کی جیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کافی خوش ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھ بھاگنے والی بھینسوں کی بھی تعریف کی جو ان کی ٹیم کی اہم کھلاڑی ہیں۔

کمبالا کیا ہے؟

کمبالا مقامی زبان تولو کا لفظ ہے جس کا مطلب کیچڑ سے بھرے کھیت ہیں۔ یہ ایک روایتی کھیل ہے جو کرناٹک کے ساحل پر کھیلا جاتا ہے۔

اس میں شرکت کرنے والے میدانوں میں دو بھینسوں کے ساتھ دوڑ لگاتے ہیں۔ یہ دوڑ 132 یا 142 میٹر کی ہوتی ہے۔ اس میں دوڑنے والے شخص کو بھینسوں کے ساتھ باندھا ہوتا ہے۔

ماضی میں کئی مرتبہ جانوروں کے حقوق کے عالمی اداروں کی طرف سے اس کھیل پر تنقید ہوئی ہے۔

سنہ 2014 میں انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے بیل کی ریس پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ پابندی ہمسایہ ریاست تمل ناڈو میں جلی کٹو کے کھیل کے خلاف مہم جوئی کی صورت میں لگائی گئی تھی جس میں بیلوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے۔

سری نواس گوڈا

Annu Pai

دو سال بعد کرناٹک کی عدالت نے کمبالا کی تقاریب روکنے کا ایک عبوری حکم جاری کیا تھا۔

پروفیسر کمباڈا کے مطابق یہ کھیل کرانے والی تنظیموں نے اس کے جواب میں کمبالا کو بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ گوڈا سمیت دیگر کھلاڑیوں کو اب تربیت دی جاتی ہے کہ بھینسوں کے ساتھ بہتر انداز میں پیش آئیں اور انھیں تکلیف نہ پہنچائیں۔

سنہ 2018 میں ریاست نے کمبالا کی دوڑ کی اجازت دے دی تھی لیکن اس کے لیے ہدایات جاری کی گئی تھی کہ بھینس کو کوڑے نہ مارے جائیں۔

یہ کھیل اب بھی متنازع ہے۔ جانوروں کے حقوق کے عالمی ادارے پیٹا نے سپریم کورٹ میں ایک زیر التوا درخواست دائر کر رکھی کہ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمبالا کی بحالی غیر قانونی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp