ڈیبی ابراہم انڈیا سے ملک بدری کے بعد دبئی میں


ڈیبی ابراہم

PA

برطانیہ کی رکن پارلیمان ڈیبی ابراہم انڈیا میں داخلے کی اجازت نہ ملنے اور ملک بدری کے بعد اس وقت دبئی میں موجود ہیں۔

پیر کو انڈین حکام نے دلی پہنچنے پر ڈیبی ابراہم کا ویزہ منسوخ کر کے انھیں ملک بدر کر دیا تھا۔

ڈیبی ابراہم غیر سرکاری گروپ اے پی پی جی (آل پارٹیز پالیمینٹیرین گروپ فار کشمیر) کی سربراہ ہیں۔ وہ گذشتہ برس کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے انڈیا کے اس اقدام پر تنقید اور اپنے خدشات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔

ڈیبی ابراہم کے مطابق دلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر پہنچنے پر ان کا ای ویزا منسوخ کر دیا گیا۔ یہ ویزا انھیں گذشتہ اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اکتوبر 2020 تک تھا۔

امیگریشن حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کے اس فیصلے کی وجہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کشمیر: اقوام متحدہ کی قرارداوں کی حیثیت کیا ہے؟

پاکستان نے انڈیا کے ’غلط‘ نقشے مسترد کر دیے

آرٹیکل 370 کے معاملے پر سماعت آئینی بینچ کرے گا

اولڈہم ایسٹ اور سیڈلورتھ کے لیے رکن پارلیمان ذاتی دورے پر انڈیا گئی تھیں۔ ایمریٹس کی پرواز سے پیر کو دلی پہنچنے کے بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا ’میں اپنے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیے جانے کو فراموش کرنے کے لیے تیار ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ مجھے میرے خاندان اور دوستوں سے ملنے دیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا ’ایک اہلکار نے میرا پاسپورٹ لیا اور دس منٹ کے لیے غائب ہو گیا جب وہ واپس آیا تو بہت بدتمیزی سے پیش آیا اور چلا کر بولا کہ میں اس کے ساتھ چلوں۔‘

ان کے مطابق انہیں ایئرپورٹ کے اس حصے میں لے جایا گیا جہاں ڈیپورٹ کیے جانے والے لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔

ڈیبی ابراہم کا کہنا تھا ’مختلف امیگریشن حکام کے میرے پاس آنے کے بعد میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ میرا ویزے کو منسوخ کیوں کیا گیا ہے اور کیا مجھے ’آمد پر ملنے والا‘ ویزا دیا جا سکتا ہے تو بتایا جائے، لیکن کسی کو اس بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔‘

گذشتہ برس ڈیبی ابراہم نے برطانوی وزیر خارجہ کو لکھا تھا کہ پارلیمانی گروہ کو شدید خدشات ہیں کہ ’متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کے اعتماد کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp