تنہائی کا مقابلہ کرنے کے لیے نورچ میں روشنیوں کا تہوار
برطانیہ کے شہر نورچ میں منایا جانے والا روشنیوں کا وہ تہوار جس کی خصوصیات میں آتشبازی اور جگمگاتے ملبوسات پہنے کتوں کی پریڈ شامل تھی، اسے تنہائی کا سامنا کرنے اور محبت کا جشن منانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔
14 فروری کی شب ’لوو لائٹ‘ نامی اس تہوار کے موقع پر نورچ کی گلیوں میں ایک ہجوم 30 ایسے ہی فن پاروں کو دیکھنے کے لیے امڈ آیا تھا۔
اس میلے کا انتظام نورچ میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کی کوششیں کرنے والی تنظیم کی جانب سے کیا جاتا ہے۔
اس ٹیم کی رکن کیرولین بائیڈویل کا کہنا ہے کہ اس تہوار کا مرکزی خیال جو کہ محبت اور لگاؤ کا احساس ہے لوگوں کو قریب لائے گا۔
اس میلے میں کئی عالمی لائٹ آرٹسٹس نے شرکت کی جنھوں نے متعدد دیوقامت فن پارے تخلیق کیے جنھیں پروجیکٹر کی مدد سے شہر کی تاریخی عمارتوں پر منعکس کیا گیا۔
انٹرایکٹو فنکار مائیکل ڈیوڈ نے 12 جگمگاتے میناروں پر مشتمل فن پارہ بنایا جس کے چمکتے حلقے لوگوں کو بہت پسند آئے۔
جمعے کی شب ہونے والی پریڈ میں ایسے رضاکاروں نے بھی شرکت کی جو پریڈ کے راستے کے دونوں جانب جمع تھے اور شرکا سے ہلکی پھلکی گفتگو کر کے انھیں خوش آمدید کہہ رہے تھے اور اس تقریب سے جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس منصوبے کے منتظمین میں سے ایک ایلکس رنسلر کا کہنا ہے کہ ’اس پریڈ کا مقصد ویلنٹائن کے تجربے کا متبادل دینا نہیں تھا لیکن چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑا فرق ڈال سکتی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اگر یہ کام کرتا ہے تو شاندار بات ہو گی، نہیں کام کرتی تو کم از کم ہم نے کوشش کی۔ میرے خیال میں تمام قصبات اور شہروں کے لیے سماجی لگاؤ بڑا مسئلہ ہے۔‘
نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے لائٹنگ ڈیزائنر نک ایزدی نے نورچ کے اینگلیکن کیتھیڈرل کے لیے رنگ اور روشنی کے حسین امتزاج سے فن پارہ تشکیل دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک شاندار عمارت ہے۔ اس کا حجم، اس کی تاریخ، اس کا مقام سبھی شاندار ہے۔ اسے روشن کرنا اور ایک نئی روشنی ڈالنا بہت بہترین ہے۔‘
اس پریڈ کا اختتام فرانسیسی فنکاروں بلبوباسو کے فائر سٹریٹ تھیٹر کی جانب سے ’ازدواجی زندگی پر طنز‘ کے بارے میں پرفارمنس سے ہوا۔
تصاویر مارٹن باربر اور شان وٹمور
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).