کوئٹہ گلیڈی ایٹرز: ’جس کی کوئی ٹیم نہیں، اُس کی ٹیم کوئٹہ ہے‘


سرفراز احمد

پاکستان سپر لیگ کی سب سے مضبوط ٹیم کونسی ہے؟ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے۔

لیگ کی کونسی ٹیم مقبولیت میں سب سے آگے ہے؟ اس بارے میں بھی کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اس اعتبار سے نمایاں ہے کہ اس کی مجموعی میچوں میں کامیابی کی اوسط 61.90 ہے جو دیگر تمام ٹیموں سے زیادہ ہے۔

لیکن جو بات کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دیگر ٹیموں میں منفرد بناتی ہے وہ یہ کہ وہ چھ ٹیموں میں واحد ٹیم ہے جو اپنے شہر کوئٹہ سے دور رہ کر کھیل رہی ہے اور اس کا اپنا کوئی ہوم گراؤنڈ نہیں ہے۔

دیگر پانچ ٹیمیں وہ ہیں جو اپنے اپنے شہروں کی باقاعدہ نمائندگی کرتی ہیں ان کے اپنے ہوم گراؤنڈز بھی ہیں اور ان شہروں کے رہنے والے شائقین بھی اپنی ٹیموں کے حوصلے بڑھاتے نظر آتے ہیں۔

تو کیا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شائقین کی حمایت نہیں ملتی یا وہ خود کو تنہا محسوس کرتی ہے؟

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سربراہ ندیم عمر اس تاثر کی نفی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وہ کھلاڑی جو پی ایس ایل سے پہچانے جاتے ہیں

پاکستان سپر لیگ 5 کا شیڈول اور ٹکٹوں کا حصول

پی ایس ایل 5 کے غیر ملکی کرکٹرز میں کون کون فتح گر؟

لاہور قلندرز نے حارث رؤف جیسے کھلاڑی کیسے ڈھونڈے؟

یہ 22 کروڑ لوگوں کی ٹیم ہے

ندیم عمر کہتے ہیں کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز صرف نام کی کوئٹہ نہیں ہے بلکہ بلوچستان کے لوگ حقیقتاً اس ٹیم سے بہت پیار کرتے ہیں۔ گذشتہ سال جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم پی ایس ایل جیت کر کوئٹہ گئی تو وہاں اس کا زبردست استقبال ہوا تھا۔ اس بار وہ کوئٹہ کے شائقین کے لیے بگٹی سٹیڈیم میں ایک میچ کھیلنا چاہتے تھے لیکن موسم نے اجازت نہیں دی۔

ندیم عمر کا کہنا ہے کہ اس وقت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اپنا ہوم گراؤنڈ نہیں ہے لیکن درحقیقت 22 کروڑ عوام میں اس کا ہوم گراؤنڈ موجود ہے۔ یہ ٹیم ان کے دلوں میں بستی ہے اور وہ سب یہی کہتے ہیں کہ جس کی کوئی ٹیم نہیں اس کی ٹیم کوئٹہ ہے۔

ندیم عمر کا کہنا ہے کہ یہ ٹیم ایک ہو کر کھیلتی رہی ہے جس کی وجہ سے نتائج بھی اچھے رہے ہیں۔ جب آپ اچھی برانڈ کی کرکٹ کھیلتے ہیں اور جذبے سے کھیلتے ہیں تو آپ سب کے دلوں میں گھر کر جائیں گے۔ اعزاز کا دفاع کرنے کی کوشش کریں گے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد بہت زیادہ پر امید ہیں کہ یہ ٹیم متوازن ہے اور اپنے اعزاز کا دفاع کر سکتی ہے لیکن اس کے لیے تمام کھلاڑیوں کو بہترین صلاحیتیں بروئے کار لانی ہوں گی۔

سرفراز احمد کہتے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کی ٹیم کو برقرار رکھنا چاہتے تھے لیکن چونکہ ان کے چند کھلاڑیوں کی کارکردگی بہت اچھی رہی تھی لہذا وہ پی ایس ایل کی کیٹیگریز میں اوپر چلے گئے جس کی وجہ سے کچھ کھلاڑیوں کو ریلیز کرنا پڑا جس کا انھیں افسوس ہے تاہم ان کی جگہ جو دوسرے کھلاڑی آئے ہیں وہ بہت اچھے ہیں۔

سرفراز احمد پاکستانی ٹیم میں اپنی واپسی کے بارے میں کہتے ہیں کہ فی الحال ان کی توجہ اس پی ایس ایل پر ہے۔ اس میں ان کی اور ٹیم کی غیرمعمولی کارکردگی یقیناً ان کی پاکستانی ٹیم میں واپسی میں مدد دے گی۔

معین خان

کیا اصل مقابلہ کوچز کے درمیان ہوتا ہے؟

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان ہیں جو اپنے دور کے بہترین وکٹ کیپر بیٹسمین تھے۔ وہ کچھ عرصہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہے۔

معین خان کا کہنا ہے کہ وہ دیگر کوچز سے براہ راست مقابلے کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

’ہم جو مقابلہ کرا رہے ہیں وہ کھلاڑیوں کے درمیان کرا رہے ہیں اور اسی میں رہ کر کوشش کرتے ہیں کہ اپنی رائے اور تجربہ اس طرح کھلاڑیوں کو دیا جائے کہ ان کے پاس کھیل اور مقابلے کے بارے میں مکمل معلومات ہوں۔‘

معین خان کہتے ہیں کہ کسی بھی کوچ کے لیے سب سے اہم بات یہی ہوتی ہے کہ وہ کس طرح اپنی ٹیم کو صحیح سمت میں لے کر جا رہا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہر کھلاڑی اپنی اہلیت پر ٹیم میں شامل ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp