حکومت سندھ نے کراچی میں ہلاکتوں کی وجہ سویا ڈسٹ کو قرار دیا


زہریلی گیس

فائل فوٹو

حکومت سندھ نے کراچی کے علاقے کیماڑی میں سانس کی تکلیف میں ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی بیماری کی وجہ ’سویا ڈسٹ‘ کو قرار دے دیا ہے۔ محکمہ صحت نے اپنی ایڈوائزری میں اس کی تصدیق کی ہے۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ماہرین اور انٹرنینشل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنس کی رپورٹ کے مطابق ’یہ شدید الرجی کی ایک قسم ہے۔ اگر کوئی شخص سویا ڈسٹ سے بلواسطہ رابطے میں آتا ہے تو اس پر دمے کا شدید حملہ ہوتا ہے۔‘

اس کی علامات میں بتایا گیا ہے کہ اس سے گھٹن کے علاوہ جسم پر خارش یا دانے اور پیٹ میں درد کی شکایات ہوسکتی ہے۔ جن لوگوں کو دمے کی بیماری ہے وہ ماسک کا استعمال کریں، منہ اور چہروں بشمول آنکھوں کو پانی سے دھوئیں، زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، دمے کے حملے کے بعد بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیماڑی: زہریلی گیس سے 14 ہلاک، گیس کا ماخذ نامعلوم

’ہسپتال پہنچا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے نہیں رہے‘

’کراچی کے ریستوران کا کھانا ہی بچوں کی موت کی وجہ بنا‘

محکمے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایک بحری جہاز اس کی وجہ بنا ہے جسے کیماڑی پورٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مشتبہ مال بردار بحری جہاز کو بدھ کی شب پورٹ قاسم منتقل کردیا جائے گا، جہاں اس کو آف لوڈ کیا جائے گا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ سکیورٹی و دیگر ادراوں کی انسپیکشن کے بعد ’ہرکیولیس‘ نامی اس جہاز سے لوڈنگ بند کر دی گئی تھی، اور لوگوں کا شبہ دور کرنے کے لیے اس جہاز کو پورٹ قاسم منتقل کیا جارہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں متعلقہ محکموں کے افسران شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کرے گی۔

میرین ٹریفک کی ویب سائٹ کے مطابق ہرکیولیس آٹھ جنوری کو امریکہ کے رزرو پورٹ سے روانہ ہوا جو 15 فروری کو کراچی بندرگاہ ہر لنگر انداز ہوا تھا۔

اس سے قبل انٹرنینشل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنس نے مریضوں کے پیشاب اور خون کے نمونے کے کیمیائی تجزیے سے بتایا تھا کہ 80 فیصد لوگوں میں سویا ڈسٹ الرجی پائی گئی ہے۔

ادارے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ انھوں نے ابتدائی رپورٹ پیش کی ہے اور حتمی رپورٹ پر کام جاری ہے۔ جو مریض زیر علاج ہیں انھوں نے ان کے نمونے حاصل کیے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ماضی میں دوسرے ملکوں میں بھی ’سویابین‘ سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

دوسری جانب ہسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کی آمد کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔ صرف ضیاالدین ہسپتال میں نو مریض لائے گئے۔

ڈاکٹر محمد عقیل نے بی بی سی کو بتایا پہلے جتنی تعداد میں مریض آرہے تھے ان میں کمی آئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جو دمے یا سانس کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

ہسپتال میں بدھ کو لائے گئے ایک مریض رکشہ ڈرائیور محمد کریم کا کہنا ہے کہ وہ کے پی ٹی کے قریب سے گزر رہے تھے کہ اچانک طبیعت خراب ہوئی اور انھیں ہسپتال لایا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp