اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا


پاکستان

پاکستان کے اٹارنی جنرل کیپٹن ریٹائرڈ انور منصور خان اپنے عہدے سے مستفی ہو گئے ہیں اور انھوں نے اپنا استعفی صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔

اپنے استعفے میں کیپٹن ریٹائرڈ انور منصور خان نے پاکستان بار کونسل کی طرف سے گذشتہ روز یعنی 19 فروی کو جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کا ذکر کیا ہے جس میں انھوں نے اٹارنی جنرل کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’ابھی ہم آپ کو کھیلنے کے لیے آسان اوور دے رہے ہیں‘

مشرف غداری کیس: حکومت فوج کی ترجمانی کیوں کر رہی ہے؟

’اٹارنی جنرل اپنے دعوے کا ثبوت دیں یا معافی مانگیں‘

تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل اہم مقدمات میں وفاق کی صحیح انداز میں نمائندگی نہ کرنا، ان کی مستعفی ہونے کی وجہ بنا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمی امجد شاہ کے مطابق پاکستان بار کونسل نے اس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور سے بارہا مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جب گذشتہ برس سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کیے گئے تھے۔

اعلیٰ عدلیہ کے ان دونوں ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی روکنے سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواستوں کی سماعت کے دوران انور منصور خان نے ان درخواستوں کی سماعت کرنے والے دس رکنی بیچ پر الزامات عائد کیے تھے جس پر اس بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے اس ضمن میں 24 فروری کو شواہد عدالت میں پیش کرنے یا تحریری معافی مانگنے کے بارے میں حکم دیا ہے۔

’وزیراعظم نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا‘

نامہ نگار شہزاد ملک، بی بی سی اردو

احتساب سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس روکنے کے بارے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت درخواستوں پر عدالتی کارروائی کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے بارے میں انور منصور خان نے جو الفاظ کہے تھے، اس پر وزیراعظم نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل کو مستعفی ہونے کے بارے میں کہا گیا تھا اور مستعفی نہ ہونے کی صورت میں اُنھیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا تھا۔

دوسری جانب وزارت قانون کی طرف سے ایک متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے صدارتی ریفرنس روکنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران اُس دس رکنی بینچ میں موجود ججز پر لگائے گئے الزامات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے ان درخواستوں میں بنائے گئے فریق یعنی صدر، وزیر اعظم اور وزیر قانون کی اجازت کے بغیر ججز کے بارے میں ایسے الفاظ کہے تھے۔ اس متفرق درخواست میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ حکومت اعلیٰ عدلیہ اور ججز کا احترام کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp