#PSL5: عمراکمل کے بارے میں منفی رپورٹنگ کیوں ؟: کامران اکمل


وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بولرز کا اعتماد سے سامنا کرنے کے بعد جب میڈیا کے سامنے آئے تو انھیں اپنی شاندار سنچری سے زیادہ اپنے بھائی عمراکمل کے بارے میں کیے گئے سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے عمر اکمل کو پی ایس ایل کے آغاز سے ایک روز قبل اینٹی کرپشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی پاداش میں پاکستان کرکٹ بورڈ معطل کر دیا تھا۔

کامران اکمل ذہنی طور پر تیار ہوکر میڈیا کے سامنے آئے تھے اسی بنا پر انھوں نے عمراکمل کے بارے میں کیے گئے سوالات کے جوابات بڑے تحمل سے دیے۔

یہ بھی پڑھیے

دو بھائی، کارکردگی مختلف مگر مستقبل ایک جیسا

’ایک شخص کی وجہ سے ٹیم میں آنا رک نہیں سکتا‘

’کہا گیا پرفارمنس دیتے رہو موقع ملے گا‘

کامران اکمل سے پوچھا گیا کہ آپ اور آپ کے ایک اور بھائی عدنان اکمل بھی کھیلتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ عمراکمل کے ساتھ ہی ہمیشہ مسائل رہتے ہیں؟

جس پر کامران اکمل کا جواب تھا کہ وہ صرف ایک ہی بات کہیں گے کہ ابھی عمراکمل کے بارے میں فیصلہ نہیں آیا ہے لہٰذا میڈیا سے یہی درخواست ہے کہ جب فیصلہ آجائے تو آپ جو مرضی میں آئے کہیں وہ ُبرا نہیں مانیں گے۔

’ابھی آپ لوگ انتظار کرلیں، آپ کو پورا حق ہے جو غلط کرے اسے سزا ملنی چاہیے۔‘

کامران اکمل کا کہنا ہے کہ عمر اکمل ان کا بھائی ہے اور انھیں یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں ہے اور انھیں عمراکمل کی دیانت داری پربھروسہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ابھی پاکستان کرکٹ بورڈ انکوائری کررہا ہے اور یانٹی کرپشن یونٹ سے جتنا تعاون عمراکمل نے کیا ہے، کم کھلاڑیوں نے کیا ہوگا۔

کامران اکمل کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات کا دکھ ہے کہ عمراکمل کے بارے میں فیصلہ آنے سے قبل ہی میڈیا نے منفی رپورٹنگ کی ہے کہ عمراکمل کو مبینہ طور پر اتنے پیسوں کی آفر ہوئی ہے۔

’فیصلہ آنے دیں اگر اس نے جرم کیا ہے، اس کے بعد جو مرضی چاہے رپورٹ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ عمراکمل آج بھی اتنا ہی صاف ستھرا ہوگا جتنا وہ دس سال پہلے کھیل رہا تھا۔‘

کامران اکمل سے جب ان کی ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی کے باوجود پاکستانی ٹیم میں واپسی نہ ہونے کے بارے میں سوالات ہوئے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ مثبت سوچ کے ساتھ کھیلتے ہیں اور ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کا کام پرفارم کرنا ہے یہ کام سلیکٹرز اور کوچ کا ہے کہ وہ جسے ٹیم کے لیے بہتر سمجھتے ہیں اسے کھیلارہے ہیں۔

البتہ انھوں نے مزید کہا کہ سلیکشن کا پیمانہ ایسا ہونا چاہیے کہ وہ پاکستان کے عوام کو مطمئن کرسکے، کھلاڑیوں کو مطمئن کرسکے تو اچھا بھی لگے گا، ویسے سلیکٹرز کی اپنی مرضی ہے۔

کامران اکمل کا کہنا ہے کہ نئی سلیکشن کمیٹی آئی ہے، نئے کوچ آئے ہیں۔ اچھی چیز یہ ہے کہ یہ تمام سلیکٹرز ڈومیسٹک ٹیموں کےساتھ ہیں۔ ان کے خیال میں اصل اہمیت میچ فٹنس کی ہے، جو گراؤنڈ میں نظر آنی چاہیے۔

کامران اکمل کہتے ہیں کہ جب تک سلیکشن کا پیمانہ چار روزہ اور ون ڈے کرکٹ کو نہیں بنایا جائے گا اس وقت آپ کامیاب نہیں ہوسکتے۔

ٹی ٹوئنٹی سے ہونے والی سلیکشن وقتی طور پر اچھی ہوتی ہے لیکن کئی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ کھلاڑی کیسے نیچے آئے ہیں۔

کامران اکمل کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی کھلاڑی کو اپنی فارم اور فٹنس برقرار رکھنی ہے تو وہ باقاعدگی کے ساتھ کلب کرکٹ کھیلے جیسا کہ وہ کھیلتے ہیں۔

پی ایس ایل کے کامیاب ترین بیٹسمین

کامران اکمل پاکستان سپر لیگ میں کئی ریکارڈز کے مالک ہیں۔ وہ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 49 میچ کھیلنے والے کرکٹر ہیں۔

اس کے علاوہ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 1430 رنز اور3 سنچریاں بنانے والے بیٹسمین ہیں۔ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 145 چوکے اور سب سے زیادہ 73 چھکے لگانے کا اعزاز بھی انی کے پاس ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp