موسمیاتی تبدیلی: کاربن کے اخراج میں کیا انڈیا چین سے آگے؟


کاربن گیس

رواں برس امریکہ کے صدارتی انتخابات میں شامل امیدوار مائیکل بلوم برگ نے بدھ کو موسمیاتی تبدیلی روکنے کی سمت میں چین کے مقابلے میں انڈیا کو بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔

صوبہ نیویارک میں میئر کے عہدے پر رہنے والے مائیکل بلومبرگ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی پرائمری کی بحث کے دوران یہ بات کہی۔

بحث کے دوران بلومبرگ سے سوال کیا گیا ’آپ کی کمپنیوں نے چین میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور چین کاربن خارج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، لہذا آپ چین پر کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کا سامنا کرنے کے لیے کتنا دباؤ ڈال سکتے ہیں؟‘

بلوم برگ نے جواب میں کہا: ’یہ تو یقینی بات ہے کہ ہم ان کے ساتھ جنگ نہیں کریں گے۔ ہمیں ان کے ساتھ مل کر راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ اور مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا کتنا معنی خیز ہے۔ اس کا اثر ہم نے محصولات کے معاملے میں دیکھا ہے جس نے امریکہ کو نقصان پہنچایا۔‘

یہ بھی پڑھیے

خلا سے انڈیا کی فضا الگ کیوں دکھائی دیتی ہے؟

دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں انڈیا کے 14 شہر

گرین ہاؤس گیسیں محدود کرنے کا عالمی معاہدہ طے پا گیا

لیکن چین کے ساتھ بلومبرگ نے انڈیا پر بھی بات کی۔

انھوں نے کہا: ’منصفانہ بات کی جائے تو چین نے اپنے کاربن اخراج کو کافی حد تک کم کیا ہے لیکن انڈیا اب بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ لیکن یہ (کاربن اخراج) ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور کوئی اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہا ہے۔‘

امریکی رہنما مائیکل بلوم برگ

امریکی رہنما مائیکل بلوم برگ

کیا بلومبرگ کا دعویٰ درست ہے؟

امریکی نیوز ویب سائٹ دی نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ نے بلومبرگ کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق: ’توانائی کی ایک بین الاقوامی تنظیم کے مطابق سنہ 2018 کے بعد سے چین میں گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ سنہ 2017 کے بعد سے ہر سال چین کے اخراج میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔‘

11 فروری 2020 کو اس تنظیم نے دنیا بھر میں جاری کاربن کے اخراج سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ اس رپورٹ میں دنیا کے مختلف علاقوں میں توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج سے متعلق رجحانات کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں۔

اس کے مطابق: ’امریکہ سمیت مغربی ممالک نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی طرف کام کیا ہے۔ لیکن عالمی سطح پر کاربن کا 80 فیصد اخراج ایشیا سے ہو رہا ہے۔‘

اس خطے میں کوئلے کی طلب مستقل طور پر بڑھ رہی ہے اور ایشیا کی 50 فیصد توانائی کوئلے سے حاصل کی جاتی ہے جو 10 گیگا ٹنز اخراج کی ذمہ دار ہے۔’

کاربن گیس

کاربن اخراج سے متعلق اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟

اگر ہم عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے بارے میں بات کریں تو چین گذشتہ کئی برسوں سے انڈیا سے زیادہ کاربن خارج کر رہا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق ’کاربن کے اخراج کے معاملے میں چین سرفہرست ہے۔ اس کے بعد امریکہ ہے اور انڈیا تیسرے نمبر پر آتا ہے۔‘

7 جون 2019 کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں جرمنی چھٹے نمبر پر ہے۔

موجودہ صورتحال کیا ہے؟

توانائی کے ایک عالمی ادارے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں تازہ ترین اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 میں چین میں اخراج میں اضافہ ہوا لیکن سست معاشی ترقی اور کم کاربن اخراج ذرائع سے زیادہ بجلی کی پیداوار نے تیزی سے بڑھتے ہوئے اخراج پر لگام رکھی ہے۔’

اسی دوران انڈیا کے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 میں انڈیا میں کاربن کا اخراج متوازن رہا ہے۔

انڈیا

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سنہ 1973 کے بعد سنہ 2019 پہلا سال تھا کہ انڈیا میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئی چونکہ بجلی کی طلب متوازن رہی ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کرنے کی وجہ سے بجلی کی دستیابی بہتر رہی ہے اور کوئلے جلا کر بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔‘

کورونا وائرس اور کاربن اخراج میں کیا تعلق؟

ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں چین کے کاربن اخراج کے اعداد و شمار سنہ 2019 کے مقابلے میں نیچے آئيں گے۔

اور اس ممکنہ کمی کے لیے کورونا وائرس کے اثرات کو ذمہ دار کہا جا رہا ہے۔

کیونکہ گذشتہ 10 دسمبر میں کورونا وائرس کی وبا سامنے آنے کی وجہ سے چین کے صوبہ ووہان سمیت متعدد شہروں اور علاقوں میں مکمل طور پر نقل و حمل پر پابندی عائد ہے۔

اس کے ساتھ ہی بہت سی کمپنیوں کا کام بھی رک گیا ہے۔

بظاہر اسی لیے چین میں آنے والے دنوں میں کم کاربن اخراج کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32559 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp