امانی فیسٹیول: کانگو میں میوزک فیسٹیول پر جشن
افریقی ملک کانگو کے مشرق میں واقع گوما کے مقام پرگذشتہ ہفتے 36000 افراد ڈر اور خوف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جمع ہوئے اور وہ امانی فیسٹیول میں افریقی میوزک سے خوب لطف اندوز ہوئے۔
سالانہ میلہ جسے ’سواہیلی‘ یعنی امن میلے کا نام دیا گیا ہے، ایک ایسا منفرد موقع ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ ایک جگہ اکھٹے ہوئے ہیں۔
گوما خطے کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں حالیہ چند ماہ میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ان شرپسندوں کے خاتمے کے لیے فوج نے دیگر اتحادیوں افواج کے ساتھ مل کر جو کارروائیاں کی ہیں اس میں سینکڑوں عام لوگوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔
تین دن کے اس میلے کا آغاز مارے جانے والوں کے لیے دعائیہ تقریب سے ہوا۔ اس تقریب میں زندہ بچ جانے والوں کے لیے بھی سلامتی کی دعائیں مانگی گئیں۔ اس تقریب میں کانگولیسی کے مقامی فنکاروں نے نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
اس میلے کے منتظم گیلامے بسیموا نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم سب مل کر دنیا کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی جی رہے ہیں اور ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ہمارا بہتر مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے اور اس کو مزید روشن بنانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔
کانگولیسی کی ملکہ، ایمبیلیا بیل نے، جو اب 60 برس سے زائد کی ہیں انھوں نے اپنے افریقی طرز کے ڈانس اور سحر انگیز اور خوبصورت آواز سے چاہنے والوں کے دل موہ لیے۔ ان کے سیٹ میں 1980 کی دہائی کی دو مشہور فلمیں میپیو یا لانگو اور یامبا اینگا بھی شامل تھیں۔
فیسٹیول میں شریک کچھ افراد کے لیے تو جیسے یہ نیا لباس پہننے اور اسے دکھانے کا ایک موقع تھا۔
19 برس کی آرٹسٹ کیسیکی ویلنٹ نے ایک ہیٹ، چشمے اور ’بریسز‘ جو انھوں نے خود ڈیزائن کیے اور بنائے پہن رکھے تھے۔
کچھ دیگر شرکا نے دھوپ والے چشمے پہن رکھے اور ان کے چہرے پر پینٹ ہوئے مختلف الفاظ دلچسپی کا باعث رہے۔
مقامی ہیرو انوسس بی تہوار کو چار چاند لگانے والوں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے سنیچر کی رات کو خوب پرفارم کیا۔
ان کی یوپ پرفارمنس کو ہر کسی نے پسند کیا، جو تنزانیہ کے اسٹار ڈائمنڈ پلاٹنمز کے ساتھ کام کرنے کے بعد اس خطے میں ایک زبردست پذیرائی حاصل کر چکا ہے۔
سینیگالی گلوکارہ فادا فریڈی جو کبھی ریپ جوڑی ’دارا جے‘ کا حصہ تھیں، اس میلے میں پرفارم کرنے والی بین الاقوامی فنکاروں میں شامل تھیں۔
ایک اور سینیگالی ہپ ہاپ اداکار دیڈیئر آوادی نے گوما کے شمال میں ہلاک ہونے والوں کے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھیں فراموش نہیں کیا جانا چایے۔
یہ فیسٹیول پورے خطے میں امن کا پرچار کر رہا تھا۔ میلے میں سرحد کی دوسری طرف روانڈا کے اداکاروں نے بھی شرکت کی۔
روانڈا کا خاص ڈانس پیش کرنے کے لیے ڈانسر کا ایک گروپ آگے بڑھا۔ روانڈا کا انٹرو ڈانس خاندانی تقریبات کے ساتھ ساتھ بڑے قومی تقریبات میں بھی پیش کیا جاتا ہے۔
یہاں پر مشہور خاص طرح سے مقامی ’نیامی چوما‘ بھونا ہوا گوشت بھی کھانے کو دستیاب تھا۔
ڈیوئم اور پیڈجوس نے مل کر خوب لذت بھرے پکوان پیش کیے۔
وہاں بہت پُرسکون اور خوشگوار ماحول تھا اور یہ محسوس ہوتا تھا کہ لوگوں کو اکٹھا کرنے کا ایک عمدہ طریقہ ہے۔
اس میلے کے منتظمین یہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ کانگو کا مشرقی حصہ محض جنگی معرکوں والا علاقہ ہی نہیں ہے۔
اگرچہ منتظمین اس فیسٹیول کے ذریعے تلخ یادوں کو دور بھگانے میں کامیاب ضرور ہوئے ہیں لیکن ابھی بھی کانگو کے مشرقی حصے پرخطرات کے بادل چھٹے نہیں ہیں۔
یہ تصاویر لے اویرا نے اپنے کیمرے میں محفوظ کی ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).