میرے پیارے کپتان قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے


آج کل ہمارا پیارا پاکستان ایک عجیب وغریب بیماری میں مبتلا ہے۔ اس ایک بیماری کی وجہ سے کئی مزید نئی بیماریاں وطن عزیز سے چمٹتی جارہی ہیں۔ تقریبا دو ڈھائی سال پہلے اس بیماری کی شروعات ہوئی تھی اور آج اس کے منفی اثرات چاروں اطراف ناچتے اور رقص کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ میرے پیارے کپتان نے نوجوانوں کو امید اور دلاسے سے اپنی کپتانی کا آغاز کیاتھا۔ اس کے بعد تبدیلی کی لہر چلی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سونامی کی شکل اختیار کرلی۔

کپتان کی سونامی زدہ تبدیلی سے ایسا محسوس ہوا کہ سب اچھا ہوجائے گا۔ تبدیلی آتے ہی سب سے سے زیادہ وہی کمیونٹی متاثر ہوئی جو تبدیلی لانے کی وجہ بنی۔ پیارے کپتان کے پیارے نوجوان سب کو حوصلہ دیتے تھے کہ تبدیلی کے بعد ملک ترقی کی بلندیوں پر پہنچے گا۔ تبدیلی کی وجہ بننے والے نوجوان اور وہ پلیٹ فارم جس سے تبدیلی کا نظریہ پھلا پھولا یعنی سوشل میڈیا۔ اب سب سے زیادہ متاثر یہی نوجوان اور سوشل میڈیا ہورہا ہے۔ تبدیلی کی مدد کرنے والے عناصر پر ہی میرا پیارا کپتان حملہ آور ہے۔

اب سونامی اقتدار کے ایوانوں میں ہے۔ نوجوان ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کہ یہ کیا ہوگیا؟ یوتھ کی آواز اور اظہار رائے کو دبایا جارہا ہے۔ یوتھ کو بے روزگار کرنے والا سلسلہ چل نکلا ہے جو بظاہر رکتا دکھائی نہیں دے رہا۔ نوجوان سونامی زدہ حکمرانوں کے قہر کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ میرے پیارے کپتان نے جو وعدے نوجوانوں اور غریب عوام سے کیے تھے، وہ وعدے کیا تھے؟ کیا وہ وعدے خان صاحب پورے کررہے ہیں؟

اپنے کیوٹ اور ہینڈسم کپتان کو میں آج ان کا ایک وعدہ یاد دلانا چاہتی ہوں۔ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان صاحب، آپ نے قوم کو ویسے تو بڑے بڑے سہانے خواب دکھائے تھے۔ ملک کے نوجوانوں کو نئی صبح اور امید کا ایک سمندر دیکھایا تھا۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ میرے ہینڈسم وزیراعظم کہاں ہیں وہ ایک کروڑ نوکریاں؟ ایک کروڑ نہیں چند ہزار نوکریوں کا ہی دیدار کرادیں؟ آپ نے یہ بھی ارشاد کیا تھا کہ غیر ملکی نوکریاں ڈھونڈتے پاکستان آئیں گے۔

یہ بھی کہا تھاکہ نوجوان پاکستان کا حقیقی سرمایہ ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے جس یوتھ نے آپ کو وزیراعظم بنوایا ان کے ساتھ آپ نے کیا کیا؟ اعلٰی، معیاری اور یکساں نظام تعلیم کے وعدے کا کیا ہوا؟ آپ نے یہ بھی فرمایا تھاکہ میں آزادی رائے پر یقین رکھتا ہوں؟ آپ کی حکموت میں جو کچھ میڈیا کے ساتھ ہورہا ہے اب کیا کہیں گے؟ پیارے کپتان اقتدار میں آنے سے پہلے آپ نے ایک کروڑ نوکریاں عوام کو رٹوا دی، عمل در آمد کا وقت آیا تو کہہ دیا حکومت نوکریاں نہیں دے سکتی؟

میرے پیارے کپتان کے ایک کھلاڑی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوھدری تو فرماتے ہیں کہ نوکریاں دینا حکومت کا کام نہیں ہے اس کے لیے نوجوان حکومت کی طرف مت دیکھیں۔ سرکار آپ نے سرکاری نوکریوں سے متعلق جو بیان داغا تھا اس کے بعد تو نوجوان سکتے میں ہیں۔ سنا ہے اس بیان کے بعد نوجوانوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ میرے پیارے وزیراعظم جب سے آپ اقتدار میں آئے ہیں ملک میں ان دو سالوں میں بائیس لاکھ افراد بے روزگار چکے ہیں۔ یعنی بائیس لاکھ گھرانے براہ راست متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ ملک میں روزگار نا ملنے کی وجہ سے گزشتہ سال 2019 میں ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روزگار کے حصول کے لیے بیرون ملک جابسے ہیں۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق رواں سال کے پہلے دس مہینوں میں سعودی عرب کو افرادی قوت کی برآمد میں ریکارڈ 207 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہر سال پاکستان میں لاکھوں نوجوان گریجوایٹ ہوتے ہیں جو شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ یہ نوجوان جو آپ کو اقتدار میں لائے تھے اب ان کی ایک خواہش ہے کہ جیسے بھی ہو وہ اس ملک سے کسی اور ملک چلے جائیں؟ میرے پیارے کپتان نوجوانوں سے آپ نے کون سی دشمنی نکالی ہے؟

میرے پیارے کپتان آپ کی گڈ گورننس کی وجہ سے جو کچھ ہورہا ہے اس سے تو لگتا ہے اگر آپ نے پانچ سال مکمل کر لئے تو نہ نوجوان یہاں رہیں گے اور نہ ہی غریب کا نام ونشان ہوگا۔ جس طرح کی مہنگائی کا سونامی آپ نے برپا کردیا ہے لگتا ہے کہ غرب آپ کی اس بات پر ہی عمل کرے گا کہ سکون تو قبر میں ہی ہے؟ ستر سالہ تاریخ میں بے روزگاری میں رکارڈ اضافہ آپ کی حکموت میں ہورہا ہے جو واقعی ہی ایک عظیم رکارڈ ہے۔ ایسے رکارڈ بنانے کا سلسلہ بنا رہا تو سوچیں اس ملک کا کیا ہوگا؟

مہنگائی کی شرح 14.6 فیصد تک پہنچ گئی یہ بھی آپ کا ایک عظیم کارنامہ ہے جسے سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ میرے کیوٹ کپتان لوگوں نے جس تبدیلی کو ووٹ دیا تھا وہ تبدیلی کہاں ہے؟ عوام سوال کررہے ہیں کہ کیا ایسا تھا نیا پاکستان جس کا آپ نے وعدہ کیا تھا؟ مہربانی کریں ایک بار کھل کر عوام کو بتادیں کہ انہیں کب تک نہیں گھبرانا؟ وزیراعظم صاحب۔ ہر روز آپ صبر اور برداشت کا درس دیتے ہیں؟ تبدیلی راستے میں کہاں کھو گئی ہے کم از کم یہ سچ تو بتادیں، واضح کہہ دیں کہ پانچ سالوں میں تبدیلی کا کوئی چانس، ایسا کہیں دیں گے تو شاید لوگ مطمئن ہوجائیں؟

آپ کی حکومت نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا جو نظریہ پیش کیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ عوام سے زیادہ آپ کو اور آپ کی حکومت کو برداشت کی ضرورت ہے؟ گھبرا تو آپ رہے ہیں؟ تبلیغ عوام کو کررہے ہیں کہ گھبرانا نہیں َ؟ مین سٹریم میڈیا کی جو صورتحال ہے اس تو عوام بھی واقف ہیں؟ مگر سوشل میڈیا تو یوتھ کا میڈیا تھا، اس سے میرے پیارے کپتان آپ کیوں گھبرا رہے ہیں؟ صرف اس لئے کہ وہی نوجوان جو آپ کو لائے تھے وہ اب آپ پر تنقید کررہے ہیں؟

برداشت کریں کیونکہ ہر روز قوم کے سامنے آپ یہی راگ الاپتے ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے تحریک انصاف کا منشورپاکستان بھر میں پھیلا تھا؟ میرے پیارے وزیراعظم عمران خان صاحب اب بھی پاکستان کے نوجوانوں اور عوام کا ایک بڑا طبقہ آپ سے امید لگائے بیٹھا ہے؟ یہ وہ طبقہ ہے جو ہر روز کہتا ہے کہ کپتان کچھ کرے گا۔ خدارا اب بھی وقت ہے، ان کے لیے کچھ کرلیں۔ ورنہ یاد رکھیں چھپنے کے لئے یہ زمین آپ کے لئے کم پڑ جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments