جاپان اپنی ہوٹلوں کی صنعت کو کس طرح از سر نو ایجاد کر سکتا ہے؟


جاپان بدل رہا ہے۔۔۔ تیزی سے بوڑھا ہوتا ہوا معاشرہ، بیرون ممالک سے ریکارڈ لوگوں کی آمد اور پہلے سے کہیں زیادہ روبوٹس۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ملک کے نوجوان آتے ہیں۔ بی بی سی ورک لائف کی نئی سیریز ’جین جے‘ میں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جاپان کی آنے والی نسل کس طرح جاپان کے مستقبل کو تیار کر رہی ہے۔

روہیئی ہیرانو ٹوکیو کے انٹرٹینمنٹ ضلعے اکیبوکیورو کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے آرام دہ کمرے میں ایک گدے دار بینچ پر بیٹھے ہیں۔ سینکڑو کتابیں اور انگریزی او رجاپانی زبان کے بے شمار میگزن دیواروں کے ساتھ بنے خانوں میں بھری ہوئی ہیں جبکہ ہلکے سر میں مقبول میوزک بج رہا ہے۔ پاس میں ایک چھوٹی سی میز کافی بنانے کے لیے اور برائے فروخت بیئر کی بوتل رکھی ہے جہاں ہیپی آور ایک بجے سے چھ بجے شام تک ہے۔ ٹوکیو میں رہنے والے 24 سالہ ہیرانو کہتے ہیں کہ ‘یہ جگہ مجھے گوگل پر ملی ہے۔ میں ایک گھنٹے آرام کرنا چاہتا تھا۔’

لیکن یہ نہ تو کیفے ہے اور نہ ہی کتاب کی دکان ہے۔ چمکدار جریدوں کی الماریوں کے درمیان مقبول سفری گائڈز بستر ہیں۔ ایک آدمی کے لیے دیوار سے لگا ہوا بستر ہے جس پر سفید چادر بچھی ہوئی ہے اور بغل میں اندر کوٹ ٹانگنے کے لیے چند کھوٹیاں ہیں۔

یہ ‘بک اینڈ بیڈ ٹوکیو’ نامی جگہ ایک ہوٹل ہے اگر چہ وہ اس طرح کا نظر نہیں آتا ہے۔ آپ اس نیم سماجی جگہ پر رات بسر کر سکتے ہیں یا پھر چھوٹی سی رقم دے کر وہاں چند گھنٹے پڑھتے ہوئے آرام کر سکتے ہیں۔ یہ تجارت اتنی کامیاب ہوئی ہے کہ اب یہ ٹوکیو میں چار مقامات پر ہے جبکہ ایک کیوٹو اور ایک جنوبی جاپان کے شہر فوکواکا میں ہے۔

ہر چند کہ دنیا بھر میں ایئر بی این بی نے ہوٹل انڈسٹری کی حالت خستہ کر رکھی ہے لیکن جاپان میں ہوٹلوں کی صنعت پھل پھول رہا ہے۔ یہ مشرقی ایشائي ملک دنیا میں سیاحت کے شعبے میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے جس کے دارالحکومت ٹوکیو میں 2020 کے اولمپکس کے لیے جولائی میں تقریبا ایک کروڑ افراد کے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

اس کے باوجود وہاں تشویش ہے۔ تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اولمپکس کے دوران مہمانوں میں اچانک اضافے کے بعد جب اس میں کمی واقع ہوگی تو دسیوں ہزار بنے ہوٹل کے نئے کمروں کو بھرنے کے لیے مہمانوں کی سخت کمی محسوس کی جائے گی۔ اور مہمانوں کو متوجہ کرنا اور ایئربی این بی (آن لائن ہوٹل فراہم کرنے سیاحت کے پیکیج دینے والی کمپنی) جیسے آفر سے مقابلہ کرنا ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کئی ممالک میں ہوٹل یا میزبانی کا شعبہ متاثر ہے۔

لیکن بوٹیک اور ڈگر سے ہٹ کے بک اینڈ بیڈ ٹوکیو جیسے لائف سٹائل ہوٹل نئے قسم کے سیاحوں کو متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور ایک مقابلہ جاتی برتری رکھ سکتے ہیں۔

انوکھے پن کو چاہنے والے مہمان

ملینیئلز یعنی نئی صدی کے آس پاس پیدا ہونے والے نوجوانوں کے پاس خریدنے کے فیصلے کے متعلق بڑے ‘تجربے’ ہیں جیسے کہ مہنگی کار یا قیمی لگژری گھڑیوں کو خریدنے کے بجائے وہ اپنے انسٹاگرام کی پوسٹ کے لیے نیویارک کے آئس کریم میوزیم جانا یا پھر کسی میوزک فیسٹیول کے لیے پیسے بچانا چاہے ہیں تاکہ فومو (کسی اہم موقعے کے چھوٹ جانے کے خوف) سے بچا جا سکے وغیرہ۔ جاپان میں کاروباریوں نے ملینیئلز کی ان نئی ضرورتوں کو پہچانا ہے اور ان کے لیے ایسے بے شمار ہوٹل لے کر آئے ہیں جو روایت سے ہٹ کر ہوں۔

ناگا ساکی کی ‘ہین نا ہوٹل’ یعنی ‘عجیب ہوٹل’ اس وقت دنیا بھر میں سرخیوں میں آیا تھا جب اس نے اپنے فرنٹ دیسک یعنی ریسپشن پر انسان کے بجائے روبوٹ کو تعینات کیا تھا۔ ٹوکیو کا ٹرنک ہوٹل قدرے مہنگا ہوٹل ہے لیکن یہ پرانی چیزوں سے بنایا گیا ہے جیسے کہ دیواریں اور پلنگ جاپان میں گرائے جانے والے گھروں کی لکڑیوں سے تیار کی گئی ہیں اور اس میں ‘مائکرو ہوٹل’ جیسی چیز نکل آئی ہے جو ٹوکیوں میں دوسری جگہ سابق گیشا ہاوس یعنی رقاصہ گھر ہوا کرتا اس میں ایک ڈسکو بال کے ساتھ ایک ‘نائٹ کلب’ کی طرح ہے۔ شنجیکو کے گریسیری ہوٹل میں ایسے کمرے ملتے ہیں جو اس طرح سے بنے ہیں جسے گوڈزیلا دیوار کو پھاڑ کر نکل رہا ہو۔

ایک مخصوص بوٹیک (ہوٹل) کا سلسلہ جسے ‘فرسٹ کیبن’ کہا جاتا ہے وہ اچھا کاروبار کر رہا ہے جہاں کمرے فرسٹ کلاس ایئرلائنز کے داخل ہونے والے ‘کیبن’ کی طرز پر ڈیزائن کیے گئے ہیں اور سیٹیں چھوٹے بیڈ روم کا تاثر پیدا کرتی ہیں۔ پتلی اور جدید منزلوں کو صنفی اعتبار سے علیحدہ کیا گيا ہے اور اس میں مشترکہ روم کی سہولت بھی ہے، ایک لاؤنڈری اور روایتی جاپانی معاشرتی حمام ہے۔ ہوٹل کا یہ چین 2006 میں متعارف کرایا گيا تھا اور اب یہ جاپان میں تقریبا 30 مقامات پر ہے۔

فرسٹ کیبن کے صدر تداؤ کیماچی اس سلسلے کی کامیابی کا سہرا منفرد تصور اور کم قیمت پر اعلی سطح کی سہولت فراہم کرنے والے ہوٹل کے متبادل کے سر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ‘سنگاپور ایئرلائنز نے فرسٹ کلاس میں نیم پرائیوٹ کمرہ لانچ کیا۔ یہ تقریبا ہمارے کیبن کی ہی طرح ہے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ ‘فرسٹ کلاس (سوٹ) میں نیویارک تک جانے کے لیے آپ کو 20 لاکھ ین (18 ہزار امریکی ڈالر) لگیں گے جبکہ یہاں آپ فرسٹ کلاس کا تجربہ صرف 5000 ین میں کر سکتے ہیں۔’ انھوں نے بتایا کہ ان کے فرسٹ کیبن میں آنے والے نصف گاہک دیسی تاجر ہیں جبکہ باقی لوگ بیرون ممالک سے آنے والے سیاح۔

جاپان کے باہر ہیات سے ہلٹن تک ہوٹل کے چین نے نوجوان سیاحوں کو ‘بوٹیک لائف سٹائل’ طرز کے متبادل ہوٹل کے ذریعے راغب کرنے کی کوشش کی ہے، جن کے کمرے نسبتا چھوٹے اور کرایے سستے ہیں لیکن اس کے ساتھ انھوں نے تجربہ پر مرتکز مخصوص سہولیات جیسے چھوٹے گولف کورس، پارٹی کے لیے تیار بار یا مصالحے بھرے پراٹھے پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔

جاپان میں ہوٹل مارکیٹ اور فورکاسٹنگ کمپنی سی بی آر ای ہوٹل کے ڈائریکٹر کیوشی سوچیا کا کہنا ہے کہ بوٹیک ہوٹل کے گاہک عام طور پر ‘چھٹیاں گزارنے والے بیرون ممالک سے آنے والے سیاح ہیں جو فیشن، کھانے اور موسیقی کے لیے حساس ہیں اور ہاں، وہ ملینیئلز ہیں۔’

امتیازی خصوصیات ہوٹل کی کامیابی کے لیے ضرروی ہیں

سی بی آر ای نے اپنی 2019 کی رپورٹ میں کہا ہے کہ سنہ 2019 سے 2021 کے درمیان جاپان کے نو بڑے شہروں میں بہت سے ہوٹل کمرے کھلنے والے ہیں جو کہ ایک سال میں ڈھائی گنا اضافہ ہیں تاکہ وہاں تیزی سے آنے والے سیاحوں کو ٹھہرایا جا سکے۔ لیکن اس میں متنبہ کیا گيا ہے کہ سنہ 2021 تک کمرے کی فراہمی اس کے مطالبے سے بڑھ جائے گی۔ اوساکا میں 21 ہزار کمرے خالی رہیں گے جبکہ ٹوکیو اور کیوٹو میں 12 ہزار کمرے خالی رہیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘سی بی آر ای کے خیال ہے کہ امتیازی خصوصیات ہوٹل کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ ایسے بوٹیک لائف سٹائل ہوٹل جو سیاحوں کی وسیع ہوتی ہوئی ضروریات کو پورا کر سکیں وہ اصولی طور پر گاہکوں کو متوجہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گی۔’ اس کے مطابق بوٹیک ہوٹل ایسے ہوٹل ہیں جسے کسی اخترا‏ئی تصور کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہو، جہاں رہائش کے علاوہ دوسرے گرانقدر پیشکش یا تجربہ ہو۔

سوچیا نے ماحول دوست اور انسٹا گرام پر پوسٹ کیے جانے کے لائق ٹرنک ہوٹل کو اس کی اچھی مثال کہا ہے۔ اس کے ساتھ موکسی ٹوکیو کنشیکو کا بھی ذکر کیا جو کہ میریٹ ہوٹل کا کم خرچ ملینیل کو دھیان میں رکھ کر بنایا جانے والا موکسی چین ہے۔ ہہ پہلے پہل سنہ 2014 میں امریکہ میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب دنیا بھر میں مختلف مقامات پر موجود ہے۔ اس میں چھوٹے لیکن کفایتی کمرے ملتے ہیں جہاں مشترکہ لانڈری کی سہولیات ہیں اور سماجی ربط کے لیے جگہ ہے جہاں ڈی جے ہیں اور دیوار پر پیٹنگس ہیں۔ موکسی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے ‘پلے آن #ایٹ دی موکسی’ لکھا ہوا ہے۔

اعلی، سستا اور ثقافتی طور پر دلچسپ

نیویارک کی سیاحت اور میزبانی پر تحقیق کرنے والی ایجنسی پوکسرائٹ میں ریسرچ کی سینیئر ڈائریکٹر اور تجزیہ نگار میگی روش کہتی ہیں کہ ‘مخصوص تجربے کے ساتھ رہائش کا یہ تصور جاپان میں بہت پرانا ہے اور اس کی ایک تاریخ ہے۔’

ان کا خیال ہے کہ جاپان میں محدود شہری جگہ کا سمارٹ طریقے سے استعمال اور میزبانی سے مالامال صدیوں پرانی تہذیب نے ایک عرصے سے اس کی ہوٹل کی صنعت کو دنیا بھر میں ممتاز رکھا ہے۔ یہ جاپان میں پیدا ہونے والے دو رہائیشی سٹائل میں نمایاں ہے۔ ایک روایتی طور پر کسی خاندان کے ذریعے چلائی جانے والی سرائے ریوکان جس میں اعلی سطح کی خدمات سینکڑوں سال سے دی جا رہی ہیں اور دوسری کیپسول ہوٹلز ہیں۔

در حقیقت فرسٹ کیبن اور بک اینڈ بیڈ جیسے مقامات ڈیزائن اور بزنس موڈل کے لیے بطور خاص کیپسول ہوٹلز اور ریوکان کو ترغیب کے طور پر دیکھتے ہیں جو انھیں عام اور روایتی ہوٹل سے ممتاز کرتے ہیں۔ فرسٹ کیبن کے کیماچی ایئر لائنز سے متاثر اپنے ہوٹل کا ریوکان سے موازنہ کرتے ہیں جہاں مہمان فیوٹن چٹائی کو ٹاٹ کے فرش پر بچھا کر سوتے ہیں جہاں کمروں کو کاغذ کے سلائیڈنگ سکرین سے علیحدہ کیا گیا ہے اور وہ گھر کا بنا ہوا کھانا کھاتے ہیں۔

ریوکان

ریوکان روایتی جاپانی مہمان نوازی ہے

انھوں نے کہا: ‘پہلے ٹاٹ کی چٹائی ہوتی تھی اور اپنے کمرے کو بند کرنے کے لیے کوئی تالا نہیں ہوتا تھا۔ آپ باتھ روم اور باتھ ٹب مل جل کر استعمال کرتے تھے۔’ فرسٹ کیبن میں ہر ایک منزل پر جانے کے لیے آپ کو ایکسس کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آپ اپنا منفرد کمرہ بند نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ‘(ہمار ہوٹل) اسی طرز کا ہے۔ لیکن آپ کے پاس سونے کے لیے اپنی جگہ اور اپنا بستر ہوتا ہے۔ یہ روایتی جاپانی رہائش ہے جسے جدید نظام اور ڈیزائن میں پیش کیا گیا ہے۔’

بک اینڈ بیڈ کی طرح ہی فرسٹ کیبن اپنے عناصر کیپسول ہوٹل سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ پہلی بار اوساکا میں سنہ 1970 کی دہائی میں متعارف کرائے گئے تھے۔ اس میں انتہائی ضروری آپشنز تھے جس میں دیوار میں ایک جسم کی سائز کے درجنوں چیمبر بنے تھے۔ یہ بنیادی طور پر ان تاجروں کے لیے تھے جن کی گھر جانے کی آخری ٹرین چھوٹ جاتی تھی اور انھیں رات کو سونے کے لیے سستی جگہ کی ضرورت ہوتی تھی لیکن بعد میں اس کی مختلف قسم کے گاہک متوجہ ہوئے، یہاں تک کہ یہ دوسرے ممالک میں بھی پھیل گيا۔

کیپسول ہوٹل

آج کے بہت سے ہوٹل جاپان کے کیپسول ہوٹل سے ترغیب حاصل کرتے نظر آئے ہیں

بک اینڈ بیڈ کے مالک سو ریکیمارو اپنے ہوٹل کے سلسلے کو ‘جدید کیپسول ہوٹل’ کہتے ہیں جس میں سماجی تجربات بھی ملتے ہیں۔ انھوں نے کہا: ‘آپ یہاں اس لیے آتے ہیں کہ آپ اپنی سیٹنگ یا موڈ میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ آپ رٹز کالرٹن میں ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔ ہم سستی قیمت رکھتے ہیں۔ آپ دوست بنا سکتے ہیں۔ یہ جگہ منفرد ہے کیونکہ ہمارے یہاں ایسے گاہک آتے ہیں۔’

ریکیمارو کا کہنا ہے کہ ان کے 40 فیصد مہمان یا گاہک دیسی سیاح ہیں اور اتنے ہی یعنی 40 فیصد دوسرے ممالک سے آنے والے سیاح ہیں جبکہ 20 فیصد ٹوکیو کے رہائیشی ہیں۔

اب تک جاپان کی ہوٹل انڈسٹری حکومت کے سخت قوانین کی وجہ سے ایئربی این بی سے اچھوتی رہی ہے لیکن اب اس میں قدرے نرمی دیکھی جا رہی ہے۔

راؤچ کا کہنا ہے کہ ‘چاپان دوسرے ممالک میں ہونے والے تماشے کو دیکھتا رہا ہے اور انھیں پتہ ہے کہ اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ جس طرح جاپان میں جگہ کا استعمال ہوتا ہے اور جدید دور میں روایت کو جس طرح اپنایا جاتا ہے وہ ایسی چیز ہے جسے مختصر وقت کے کرایے یا ممتاز کرنے کے معاملے میں دوسرے ممالک جاپان سے سیکھ سکتے ہیں۔

بک اینڈ بیڈ ٹوکیو میں مہمانوں کو جو انوکھے تجربات فراہم کیے جاتے ہیں وہ آپ کسی ایئربی این بی ہوٹل یا ديگر عام ہوٹل میں نہیں ملتے۔ اس طرح کے مقامات ہاسٹل سے زیادہ اعلی ہیں اور ہوٹل سے زیادہ سستے ہیں اور وہ بھی انوکھے جاپانی عناصر کے ساتھ اور یہ چیزیں اولمپکس کے دوران آنے والی تپیزی کے بعد کے دور میں ہوٹل کی معیشت کو برقرار رکھنے میں اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں۔

موبائل فون کی دکان میں کام کرنے والی اور ٹوکیو سے 100 کلومیٹر شمال میں واقع توچیگی کمشنری میں رہنے والی 34 سالہ ایری بیتسوئی وہ بک اینڈ بیڈ میں تنہا چھٹی گزارنے کے لیے چیک ان کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ جب سفر کرتی ہیں تو اس قسم کی رہائش کی تلاش میں رہتی ہیں۔

انھوں نے کہا: ‘میں عام طور پر معمول کے ہوٹل میں نہیں ٹھہرتی، میں ہمیشہ کسی انوکھی جگہ ٹھہرنا چاہتی ہوں۔ آپ جہاں ٹھہرتے ہیں وہ آپ کے دورے کا حصہ ہوتا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp