ایرانی نائب وزیر صحت کورونا وائرس کا شکار


ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے جبکہ ملک کے نائب وزیر صحت کے بھی اس وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

وزرت صحت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ نائب وزیر ایرج حریرچی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں اور انھیں قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔

دوسری جانب صدر روحانی نے ایرانی عوام کے نام پیغام میں زور دیا ہے کہ وہ گھبرائیں گے۔

’ہم اس وائرس کا مقابلہ کریں گے۔‘

حکام نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 95 افراد میں اس وائرس کی تشخیص کی ہے تاہم یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیے

کورونا وائرس: تفتان میں 250 افراد قرنطینہ منتقل

کورونا وائرس کے علاج میں ابتدائی کامیابی

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں ان کیسز کی تعداد اچانک بڑھ جانا گہری تشویش کا باعث ہے۔

ادارے کے ریجنل ڈائریکٹر نے منگل کو ایران پہنچنا تھا تاہم ان کی روانگی موخر کر دی گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ وہ ایک الگ دورے کے لیے تاریخوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں اس میں تکنیکی مشن اور طبی ضرورت کی اشیا سمیت وائرس کی تشخیص کے لیے استعمال ہونے والی کٹس بھی بھجوائی جائیں گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ اشیا ایک دو روز میں پہنچ جائیں گی۔

اب تک دنیا بھر میں اس وائرس کے 80 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور 2700 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ہلاک اور متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد چین میں ہے۔

بی بی سی فارسی کے نامہ نگار رانا رحم پور کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں سے آنے والی اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ متاثرین کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جنتی حکام بتا رہے ہیں۔

اٹلی کے برعکس ایرانی حکام نے اپنے ملک کے متاثرہ علاقوں میں قرنطینہ سینٹر بنانے سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قدیم طریقہ ہے اور وہ اس پر یقین نہیں رکھتے۔

باوجود اس کے کہ قم اس وائرس سے بہت متاثر ہے قم اور مشہد میں ابھی تک زیارت کے مقامات کھلے ہوئے ہیں۔

قم میں موجود اعلیٰ مذہبی عہدے دار جنھیں آیت اللہ کہا جاتا ہے کا کہنا ہے کہ مزاروں پر ہزاروں زائرین آتے ہیں۔ یہ اہم مقامات ہیں جہاں بہت سے غیر ملکی مذہبی طالبعلم آتے ہیں اور یہ اہلِ تشیع کا وقار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان مقامات کو بند کرنا علما کے لیے ایک بڑا قدم ہو گا اور ایسا نہیں ہے کہ یہ بین الاقوامی دباؤ کے بغیر اسے بند کر دیں۔

اس کے علاوہ ایران کے پاس وائرس سے نمٹنے اور اس کی تشخیص کے لیے طبی سامان کی بھی کمی ہے۔

یہاں ماسک کم پڑیں گے اور میڈیکل کٹس کی بھی کمی ہے۔

نامہ نگار کے مطابق ایرانیوں کی اکثریت پریشان ہے۔

نائب وزیر صحت حریرچی میں کورونا وائرس کی تشخیص سے ان کی اس پریس کانفرنس سے ایک روز بعد ہی ہوئی ہے جس میں وہ ٹی وی پر کھانسی کرتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔

انھوں نے قم سے منتخب ممبر قومی اسمبلی ایران کے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ حکام اس وائرس کے ایران میں پھیلاؤ کے بارے میں کچھ چھپا رہے ہیں۔

احمد امیر آبادی فرحانی نے الزام عائد کیا تھا کہ قم میں تین ہفتے پہلے 50 اموات ہوئیں تھیں۔

کورونا

ایران اپنے ہمسایہ ممالک بحرین، افغانستان، عراق اور کویت اور عمان میں وہ پہلا ملک ہے جہاں اس وائرس تصدیق ہوئی۔ اب ان ممالک نے ایران آنے جانے پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ایک ماہ کے لیے ایمریٹس اور اتحاد نے بھی ایران کے لیے اپنی تمام فضائی سروس معطل کر دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp