کورونا وائرس کے نئےمریض چین سے زیادہ دوسرے ممالک میں


یورپ

یورپ کے کئی ممالک میں وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں

عالمی تنظیمِ صحت کا کہنا ہے کہ ہر روز کرونا وائرس کے نئے اور زیادہ سے زیادہ کیسز اب چین سے باہر سامنے آ رہے ہیں ۔تنظیم کے سربراہ ٹیڈروس ادھانم گیبریسز نے جنیوا میں سفارت کاروں کو بتایا کہ چین کے مقابلے اب دیگر ممالک میں نئے کیسز کی تعداد زیادہ ہے

تنظیم کا کہنا ہے کہ منگل کے روز چین میں کورونا وائرس کے 411 نئے معاملے سامنے آئے جبکہ چین سے باہر نئے کیسز کی تعداد 427 تھی۔ اٹلی، ایران اور جنوبی کوریا میں اس وائرس کے پھیلنے کے بعد سے دنیا بھر کی حکومتیں اس پر قابو پانے کی بھر پور کوششیں کر رہی ہیں۔

کئی یورپی ممالک نے کورونا وائرس کے اپنے پہلے کیس کا اعلان کیا ہے اور ان سب کا تعلق بظاہر اٹلی میں پھیلنے والی اس وبا سے ہے۔ آسٹریا، کروشیا اور سوئٹزر لینڈ کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں اس وائرس سے متاثر ہونے والے لوگ اٹلی سے واپس آئے تھے۔

پہلا پوزیٹیو ٹیسٹ لاطینی امریکہ میں سامنے آیا ہے یہ ایک برازیلی شہری تھا جو اٹلی سے واپس آیا تھا۔

ایران میں کورونا وائرس، تفتان کی سرحد عارضی طور پر بند

کورونا وائرس: باپ قرنطینہ میں، معذور بیٹا بھوک سے ہلاک

وائرس کا شبہ، نوجوان پنجاب سے زبردستی سندھ منتقل

کورونا وائرس: باپ قرنطینہ میں، معذور بیٹا بھوک سے ہلاک

فوٹو

یورپ میں کرونا وائرس سے متاثرہ زیادہ تر لوگ حال ہی میں اٹلی سے واپس آئے تھے

اٹلی یورپ میں کورونا وائرس کا سب سے زیادہ متاثر ملک بن گیا ہے جہاں تین سو سے زیادہ افراد متاثر ہیں اور گیارہ کی موت ہو چکی ہے۔ لیکن اس کے ہمسائیہ ممالک کی جانب سے سرحدوں کو بند کرنا نا مناسب ہوگا۔

یورپ اور اٹلی میں یہ وائرس پھیلنے کے بعد منگل کے روز فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرا صحت اور یورپی کمیشن نے ایک اجلاس میں سرحدوں کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اطالوی وزیر صحت رابرٹو سپرانزہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا وائرس ہے جو سرحدوں کو نہیں مانتا جبکہ جرمنی کے ان کے ہم منصب جینز سپان کا کہنا تھا کہ تمام ہمسایہ ممالک اس وائرس کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حالات بہتر ہونے سے پہلے مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔

فوٹو

یورپ میں زیادہ تر کیسز کا تعلق اٹلی سے ہے

یورپ میں کیا صورتِ حال ہے

آسٹریا میں ایک نوجوان اطالوی جوڑا اس وائرس کا شکار ہے انکے گھر کو سیل کر دیا گیا ہے اور جس ہوٹل میں وہ کام کرتے تھے اسے بھی بند لر دیا گیا ہے جبکہ نو لوگوں کو قرطینہ میں رکھا گیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں اٹلی کی سرحد سے لگنے والے ایک علاقے میں ایک بزرگ شخص اس وائرس کا شکار ہے۔

کروشیا میں اٹلی سے واپس آنے والا ایک شخص اس بیماری کی لپیٹ میں ہے۔

سپین میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا ہے بارسلونا میں رہنے والی ایک خاتون حال ہی میں شمالی اٹلی سے واپس آئی تھیں۔

ایران

ایران میں صورت حال کافی سنگین بتائی جا رہی ہے

فرانس اور جرمنی میں بھی متاثرتین شمالی اٹلی سے واپس آئے تھے۔

عالمی سطح پر کیا صورتِ حال ہے۔

چین سے شروع ہونے والے کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اسی ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ایران میں افسران کا کہنا ہے کہ اب تک اس سے 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 139 افراد ابھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ایران میں صورت حال کافی سنجیدہ ہے اور ملک کے نائب وزیر صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وائرس بہت زیادہ پھیل چکا ہے۔

صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی شہر کو قرنطینہ میں رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے تاہم اگر کسی پر اس وائرس کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں تو اسے تنہائی میں رکھا جائے گا۔

ایران

صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی شہر کو قرطینہ میں رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے

بدھ کے روز جنوبی کوریا میں 115 نئے کیسز سامنے آئے ہیں مقامی میڈیا کے مطابق اب اس سےمتاثرہ لوگوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار دو سو اکسٹھ ہو گئی ہے۔

امریکی فوج نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی کوریا میں انکے ایک فوجی ٹھکانے میں ایک امریکی فوجی اس وائرس کا شکار ہے۔اسے تنہائی میں رکھا گیا ہے۔جنوبی کوریا میں 28500 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

برازیل میں بھی حال ہی میں شمالی اٹلی سے واپس آنے والے ایک شخص میں یہ وائرس پائے جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔

جاپان کے وزیراعظم شِنزو ایب سپورٹس اور ثقافتی تقریبات کا انعقاد کرنے والوں سے ان تقریبات کو ملتوی یا منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے ایسے خدشات بھی تشویش ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ کرونا وائرس ٹوکیو میں 2020 میں ہونے والے اولمکپس گیمز کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

فائل فوٹو

ٹوکیوں میں 2020 میں اولمکپس گیمز ہونے ہیں

عالمی تنظیمِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ چین کے باہر کرونا وائرس کا پھیلنا تشویش کا سبب ہے۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ہاں پھیلنے والے اس وائرس کے بارے میں درست اطلاعات دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘واشنگٹن کو تشویش ہے کہ شاید ایران اپنے ہاں اس وبا کے بارے میں تفصیلات چھپا رہا ہے۔‘

ایسے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ متعدد شیعہ زائرین اور مہاجر مزدور جو حالیہ دنوں میں دوسرے ممالک سے ایران ئے تھے انکے ذریعے پہلے ہی یہ وائرس پھیل چکا ہوگا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp