ابھینندن ورتھمان کا طیارہ گرنے کے بعد کیا ہوا تھا؟


ونگ کمانڈر ابھینندن

Pakistan Information Ministry, ISPR
ابھینندن ورتھمان کو گرفتاری کے 60 گھنٹے بعد رہا کر کے انڈین حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا

27 فروری 2019 کو بالاکوٹ کے گاؤں جابہ پر انڈین طیاروں کی بمباری کے ایک دن بعد لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں پاکستان کی فضائیہ نے انڈین جیٹ گرا کر فائٹر پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کو گرفتار کیا تھا۔

ابھینندن کو تو چند دن کی قید کے بعد رہائی مل گئی تھی مگر ان کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی، انڈین جہاز کے گرنے کے بعد کیا ہوا تھا، یہ بات زیادہ لوگ نہیں جانتے۔ بی بی سی نے ہوڑاں میں ان افراد سے ملاقات کی جو کہ اس تاریخی واقعے کے عینی شاہد تھے۔

آگ کا گولہ

لائن آف کنٹرول سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع سماہنی کے علاقے ہوڑاں میں پہاڑ کی چوٹی پر بنے گھر کے وسیع و عریض صحن میں چوہدری محمد رزاق فون پر بات چیت میں مصروف تھے کہ انھیں دو دھماکوں کی آواز سنائی دی۔

ایک ہی دن پہلے انڈین فضائیہ کی پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بالاکوٹ کے قریب بمباری کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ تھے۔

چوہدری رزاق کہتے ہیں ’حالات کافی کشیدہ تھے اور صبح سے جہاز اڑنے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اس لیے میں نے زیادہ توجہ نہیں دی‘۔

اپنے صحن میں بیٹھے چوہدری رزاق نے سامنے اشارہ کر کے بتایا ’تھوڑی دیر بعد مجھے سامنے آسمان میں دھوئیں کا ہیولہ دکھائی دیا۔ جب دھواں نیچے آیا تو آگ کے نارنجی گولے میں بدل گیا۔ میں فوراً بھانپ گیا کہ یہ جہاز کا ملبہ ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

بالاکوٹ فضائی حملہ: وہ سوال جن کے جواب نہیں مل سکے

بالاکوٹ: جابہ میں ایک برس بعد بھی ان دیکھے خوف کا راج

بالاکوٹ حملہ، پاکستانی جواب، انڈین طیارے کی تباہی، پائلٹ کی گرفتاری اور رہائی: کب کیا ہوا؟

ابھینندن کا طیارہ گرانے والے افسر کے لیے ستارہ جرات

ابھینندن کی ڈرامائی گرفتاری کی کہانی

ہوڑاں

پہاڑ کی وہ چوٹی جہاں ابھینندن ورتھمان اپنے طیارے کی تباہی کے بعد پیراشوٹ کی مدد سے اترے تھے

وہ کہتے ہیں کہ پہلے تو انھیں یہ شبہ ہوا کہ یہ پاکستان کا جہاز بھی ہو سکتا ہے۔ پھر انھوں نے گردن موڑی تو سامنے پہاڑیوں پر کوئی پیراشوٹ سے اترتا نظر آیا۔

’میں نے فوراً عبدالرحمان کو فون کیا جن کا گھر اس پہاڑ کے بالکل سامنے تھا جہاں پیراشوٹ اتر رہا تھا اور انھیں کہا کہ فوراً جاؤ اور دیکھو کہ یہ کون ہے۔‘

انڈیا یا پاکستان؟

عبدالرحمان نے پیراشوٹ دیکھتے ہی ہاتھ میں پانی کا جگ پکڑا اور تیزی سے پہاڑی چڑھنے لگے۔

’پہلے تو پیراشوٹ کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ یہ اس درخت پر گر جائے گا۔‘ عبدالرحمان نے پہاڑی چڑھتے ہوئے درخت کی طرف اشارہ کیا۔ پھر پائلٹ نے مہارت سے اس کا رخ موڑا اور آرام سے پہاڑی کے اوپر ہموار زمین پر اتر گیا۔‘

لائن آف کنٹرول کا قریبی علاقہ ہوڑاں

لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں پاکستان کی فضائیہ نے انڈین جیٹ گرا کر فائٹر پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کو گرفتار کیا تھا

عبدالرحمان کے مطابق جب پیراشوٹ بہت نیچے آیا تو اس کی رسی کے ساتھ لگے انڈیا کے جھنڈے سے انھیں یہ پتا چل گیا تھا کہ یہ پائلٹ انڈین ہے اور انھیں بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا نام ابھینندن تھا۔

’ابھینندن نے مجھے دیکھا اور چند قدم نیچے اتر آیا۔ اس کے ہاتھ میں ایک پستول تھا جو اس نے مجھ پر تان دیا اور سوال کیا، یہ انڈیا ہے یا پاکستان۔‘

عبدالرحمان کہتے ہیں کہ ’میں نے کہا انڈیا۔ اس نے سوال کیا کون سا علاقہ۔ میں نے جواب دیا قلعہ۔

’یہ سنتے ہی ابھینندن پہاڑی میں بنی ایک چھوٹی سی کھوہ سے کمر ٹکا کر نیم دراز ہو گئے۔ اپنا پستول پیٹ پر رکھا اور دونوں ہاتھ اٹھا کر جے ہند کا نعرہ لگایا۔‘

عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے کہا کہ ’میری کمر ٹوٹ گئی ہے، مجھے پانی پلاؤ۔‘

اس وقت تک ابھینندن کو یہی اندازہ تھا کہ وہ انڈیا کے کسی گاؤں میں اترے ہیں لیکن اتنی دیر میں ہوڑاں کے دیگر رہائشی بھی پہاڑی کے نیچے جمع ہو گئے تھے جن میں سے کسی نے ’پاکستان زندہ باد‘ اور ’پاک فوج زندہ باد‘ کے نعرے لگا دیے۔

عبدالرحمان

عبدالرحمان کہتے ہیں کہ ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھینندن پر چھلانگ لگا کر انھیں قابو کر لیں لیکن ان کے ہاتھ میں پستول ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ارادے سے باز رہے

یوں ابھینندن کو خبر ہو گئی کہ وہ انڈیا نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں۔ عبدالرحمان کے مطابق ’وہ فوراً چوکنا ہو گئے۔ انھوں نے اپنی پتلون پر نیچے کی طرف بنی جیب کا بٹن کھولا اور ایک ہاتھ سے ہی چھوٹا سا کاغذ نکال کر اس کی چھوٹا سا تعویذ بنایا اور اسے نگل گئے۔

’اس دوران ابھینندن نے مسلسل پستول کا رخ میری طرف کیے رکھا۔ پھر ایک اور کاغذ نکالا جو کہ بڑا تھا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے اور پھر تیزی سے پہاڑی سے نیچے کی طرف بھاگ گئے۔‘

فرار کی کوشش

65 سالہ عبدالرحمان کہتے ہیں کہ اس دوران بار بار ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھینندن پر چھلانگ لگا کر انھیں قابو کر لیں لیکن ان کے ہاتھ میں پستول ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ارادے سے باز رہے۔

جب وہ نیچے کی طرف بھاگے تو عبدالرحمان اور دیگر دیہاتی ابھینندن کا پیچھا کرنے لگے اور ’کچھ لوگوں نے انھیں روکنے کے لیے ان پر پتھر بھی برسائے‘۔

نالہ جہاں سے ابھینندن کو گرفتار کیا گیا

پانی کا نالہ دیکھ کر ابھینندن نے اس میں چھلانگ لگا دی اور دیہاتیوں نے نالے کے گرد گھیرا ڈال دیا اور پھر پاکستانی فوجی موقع پر پہنچ گئے

تھوڑی دیر سڑک پر بھاگنے کے بعد اچانک ابھینندن نے اپنا رخ اس جانب موڑ لیا جہاں سے جہاز کے ملبے کا دھواں آسمان پر اٹھتا دکھائی دے رہا تھا۔

تعاقب کرتے لوگ پھر ان کے پیچھے بھاگے۔ ایک جگہ پر پانی کا نالہ دیکھ کر ابھینندن نے اس میں چھلانگ لگا دی اور دیہاتیوں نے نالے کے گرد گھیرا ڈال دیا۔

ابھینندن کی گرفتاری کیسے ہوئی؟

اسی اثنا میں عبدالرحمان نے اپنے محلے دار محمد رفیق کو فون کیا اور کہا کہ بندوق لے کر نالے پر پہنچو۔ عبدالرحمان کہتے ہیں کہ وہ بندوق لیے نیچے اتر رہے تھے کہ ایک جذباتی نوجوان نے ان سے بندوق چھین لی۔

’میں نے اسے آواز دی کہ اسے گولی نہیں مارنی۔ اسے زندہ پکڑنا ہے۔‘

جہاز کا ملبہ

ابھینندن کو تو طیارہ گرنے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا تاہم ان کے جہاز کا ملبہ کئی روز تک ہوڑاں سے ملحقہ کوٹلہ محلے میں پڑا رہا

محمد رفیق نے بتایا کہ جب وہ نالے تک پہنچے تو فوجی وہاں آچکے تھے۔ ’ایک فوجی نے پانی میں چھلانگ لگائی اور ابھینندن کو دبوچ لیا۔ فوجی کے ساتھ گاؤں والے بھی پانی میں اتر گئے۔ فوج کو دیکھتے ہی ابھینندن نے پستول نیچے پھینک دیا اور ہاتھ اوپر اٹھا لیے۔ جس کے بعد وہ انھیں گرفتار کر کے گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔‘

ابھینندن کو تو طیارہ گرنے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا تاہم ان کے جہاز کا ملبہ کئی روز تک ہوڑاں سے ملحقہ کوٹلہ محلے میں پڑا رہا۔

عینی شاہد محمد اسماعیل نے بتایا کہ ’پہلے دن تو دیر تک اس میں آگ لگی رہی اور وقفے وقفے سے دھماکے ہوتے رہے لیکن آگ بجھنے کے بعد دور دور سے لوگ یہ ملبہ دیکھنے آتے رہے اور اس کے پاس تصویریں بنواتے رہے۔‘

بعد میں فوج نے یہاں سے ملبہ ہٹا لیا لیکن ابھینندن کے تباہ شدہ جہاز کے کئی چھوٹے ٹکڑے اب بھی اس جگہ پر مل جاتے ہیں جہاں وہ گرا تھا۔

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp