’تنگ نہ کریں، ماسک دستیاب نہیں ہیں’


پاکستان کورونا وائرس

حکومت پاکستان نے گذشتہ روز پاکستان میں کورونا وائرس کے دو مریضوں کی موجودگی کی تصدیق کی جس کے بعد ملک میں ماسک کی قلت کی شکایات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔

بی بی سی نے ملک میں ماسک کی قلت کے حقیقت جاننے کے لیے لاہور کی مختلفث مارکیٹوں سے اس حوالے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔

بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر نے لاہور کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور یہ رپورٹ بھیجی۔

’جب میں لاہور شہر میں بڑی بڑی فارمیسیز سے معلوم کرنے کے بعد میو ہسپتال کےعقب میں موجود میڈیکل سٹور پر پہنچی تو معلوم ہوا کہ دکان پر پہلے ہی دو خریدار ماسک کا پوچھ رہے تھے جس پر انھیں مایوسی ہوئی۔

’اس کے بعد میں تقریباً بیس سے زائد فارمیسز پر گئی لیکن کوئی ایک بھی دکان ایسی نہیں تھی جس نے مجھ سمیت آنے والے دیگر خریداروں کو خالی ہاتھ نہ بھیجا ہو۔ میں نے ایک دکاندار سے پوچھا بھائی بتاؤ یہ ماسک کہاں سے ملیں گے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ یہاں سے بلکل نہیں ملیں گے۔ جبکہ اس نے لاہور میں واقع میڈیکل ادویات کی ایک ہول سیل مارکیٹ جانے کا مشورہ دیا۔

’چند میڈیکل سٹورز سے ماسک کی دستیابی کا پوچھنے کے بعد جب میں باہر نکلی تو ایک شخص نے پوچھا کہ کیا آپ کو ماسک ملا؟ میں نے جواب دیا نہیں۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کو ماسک اپنے لیے چاہیے تو کہنے لگا نہیں مجھے تو آسلام آباد سے میرے افسران کی کال آئی ہے کہ لاہور سے پتا کروں ماسک کیونکہ یہاں نہیں مل رہے۔

’اسی دوران ایک اور شخص غصے میں آیا اور بولا کہ میں پچھلے تین گھنٹوں میں لاہور کے بیشتر میڈیکل سٹورز پر چکر لگا چکا ہوں کہیں سے کچھ نہیں ملا۔ سمجھ سے باہر ہے کہ مسئلہ ہے کیا۔ پاکستان میں جب بھی کو ہنگامی صورتحال ہوتی ہے تو سب لوگ مل کر عوام کو رگڑا لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ دوسرے ممالک میں کبھی کوئی ایسا مسئلہ ہوتا ہے تو حکومت خود ہی عوام کو بیماری سے بچانے کے لیے مفت چیزیں فراہم کرتی ہے۔

’اس کے بعد میں ہول سیل مارکیٹ کی طرف چلی گئی۔ وہاں پہنچی تو دیکھا کہ مارکیٹ میں موجود بیشتر لوگوں نے ماسک پہن رکھے تھے۔ میں نے چند لوگوں سے پوچھا یہ ماسک اپ کو کہاں سے ملے تو جواب ملا ’ہم نے پہلے کے خریدے ہوئے ہیں۔‘

’خیر میں باری باری ہر دوکان کے اندر گئی تو یہی جواب ملا کہ ہمارے پاس ماسک نہیں ہیں۔ کچھ دکان والوں نے باہر ہی لکھ کر لگا رکھا تھا: ‘تنگ نہ کریں، ماسک دستیاب نہیں ہیں’ تھوڑی دیر گھومنے کے بعد ایک اور دوکان میں گئی اور ماسک کا پوچھا تو انھوں نے کہا کہ نہیں ہیں ۔ جیسے ہی میں مڑی تو کچھ چینی باشندے دکان میں داخل ہوئے اور ماسک کا ریٹ پوچھا تو دکاندار نے جواب دیا کہ 850 روپے کا ملے گا۔ پھر انھوں نے ایک خاص قسم کے سینیٹائز کا پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ نہیں ہے۔

’بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے فارماسوٹیکل اندسٹری کے رکن عثمان شاکر نے بتایا کہ وہ 15 نومبر 2019 تک ہر قسم کا ماسک فروخت کر رہے تھے۔ جبکہ عام سرجیکل ماسک 90 روپے کے 50 ماسک فروخت کر رہے تھے اور اب یہی ڈبہ مارکیٹ سے 1500 روپے کا مل رہا ہے جبکہ سو این 95 ماسک ہم 2500 روپے کے بیچ رہے تھے جس میں ہمیں 250 سے 300 روپے منافع ہوتا تھا۔ تاہم اب ایک این 95 ماسک چھ سو سے سات سو روپے کا مل رہا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے تھا کہ پاکستان میں یہ سارا مال دیکر ممالک میں سے آتا ہے۔

’ایک دکاندار نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں ماسک موجود تھے لیکن جب سے چین میں کرونا وائرس آیا ہے تو چائنیز پہلے ہی مارکیٹ سے ماسکس اٹھا کر لے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی قلت ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp