امل کلونی عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کی نمائندگی کریں گی


امل کلونی

مالدیپ نے اقوامِ متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے انسانی حقوق کی ممتاز وکیل امل کلونی کو وکیل مقرر کیا ہے۔

مالدیپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے اور اب مالدیپ بھی اس کیس کا حصہ بن رہا ہے۔

اس آپریشن کی وجہ سے تقریباً 730000 روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرنا پڑی تھی۔

روہنگیا رہنماؤں نے مالدیپ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

امل کلونی کا کہنا ہے ’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مجھے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے مالدیپ کی نمائندگی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جوابدہی کا معاملہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے اور میں اس معاملے میں روہنگیا مسلمانوں کو انصاف دلانے کی کوشش کروں گی۔‘

امل کلونی کون ہیں؟

لبنان میں پیدا ہونے والی 42 سالہ امل کلونی اس سے قبل بھی کئی معروف مقدمات کی وکالت کر چکی ہیں جن میں یوکرین کے وزیراعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے مقدمات بھی شامل ہیں۔ ان کا پیدائشی نام امل علم الدین تھا۔

امل ببیروت میں پیدا ہوئیں اور اس کے بعد ان کے والدین انگلینڈ منتقل ہوگئے۔ وہ بیرسٹر ہیں اور انٹرنیشنل لا اور انسانی حقوق کی ماہر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟

نوبل امن انعام سے روہنگیا قتلِ عام کے دفاع تک

امل اور جارج کلونی کے ہاں ’جڑواں بچوں کی پیدائش متوقع‘

روہنگیا مسلمان

میانمار میں آپریشن کی وجہ سے تقریباً 730000 روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرنا پڑی تھی

امل کلونی کی معروف ہالی وڈ اداکار جارج کلونی سے 2014 میں شادی ہوئی تھی۔

امل کلونی مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

امل روئٹرز کے دو صحافیوں وا لون اور کیو سوئی او کے کیس کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں۔ ان صحافیوں نے میانمار میں 500 سے زیادہ دن جیل میں گزارے کیونکہ انھیں نو آبادیاتی دور کے ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ کی خلاف ورزی کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ صحافی میانمار کی ریاست رخائن میں 10 روہنگیا مسلمان مردوں کے قتل کے بارے میں روئٹرز کی تحقیقات پر کام کر رہے تھے۔ انھیں مئی 2019 میں رہا کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ مغربی افریقہ کے مسلمان اکثریتی ملک گیمبیا نے میانمار میں نشل کشی کے حوالے سے گذشتہ برس نومبر میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جس پر گذشتہ ماہ عالمی عدالت انصاف نے میانمار کو حکم دیا تھا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کُشی کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت انصاف روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کُشی کے خلاف میانمار پر لگائے جانے والے الزامات پر مبنی مقدمہ سننے کی مجاز ہے۔

عدالت انصاف نے اس مقدمے میں مدعی ملک گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا حکم بھی دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp