کورونا وائرس: ایران سے تین سو افراد کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت


پاکستان ایران سرحد

پاکستان نے غیر معینہ مدت کے لیے سرحد بند کر دی ہے

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر تفتان میں پھنسے ہوئے مزید تین سو سے زائد زائرین اور تاجروں کو ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے گئی ہے۔

نئے داخل ہونے والوں میں اکثریت زائرین کی ہے کہ جو کہ گزشتہ چند روز سے پاکستان کے سرحد کے قریب ایرانی علاقے میں موجود تھے۔

کرونا وائرس کے باعث حکومت بلوچستان کی جانب سے ایران میں داخلے پر پابندی کے بعد پہلی مرتبہ 300سے زائد پاکستانی باشندوں کو ایران سے پاکستان میں داخل ہونے دیا گیا ۔

تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب قمبرانی نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ نئے داخل ہونے والوں میں بڑی تعداد زائرین کی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے داخل ہونے والوں میں پاکستانی تاجر اورکاروباری افراد شامل ہیں جوکہ پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی علاقے میں تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ زائرین ایران کے ان علاقوں سے آئے ہیں جو کہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں اس لیے ان کو نگہداشت کے لیے قرنطینہ مرکز میں رکھا جائے گا۔

تاہم جہاں تک تاجروں کی بات ہے اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ یہ تاجر ان علاقوں میں نہیں گئے تھے جو کہ کورونا سے متاثر ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ تاجروں کی سکریننگ کی جائے گی ۔اگر وہ ڈاکٹروں کی جانب سے کلیئر کیا گیا تو ان کو جانے دیا جائے گا۔

قرنطینہ کے مرکز میں پہلے سے 250 کے لگ بھگ زائرین موجود ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا ہے قرنطینہ مرکز میں 250 کے قریب ہے اور زائرین نے قرنطینہ کی مطلوبہ مدت پوری کی ہے اس لیے کلیئرنس کے بعد ان تمام کو سینیچر کے روز ان کے علاقوں کے لیے روانہ کردیا جائے گا ۔

افغانستان سے متصل سرحدی علاقوں میں بھی ایمرجنسی کا نفاذ

ایران میں کورونا وائرس کی موجودگی اور وہاں ہلاکتوں کے بعد بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی ۔

تاہم افغانستان میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے بعد اب بلوچستان کے افغانستان سے متصل اضلاع میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اسپیشل سیکریٹری صحت کی سربراہی میں صوبائی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جبکہ ایران اور افغانستان سے منسلک دس اضلاع میں ایمرجنسی کے نفاذ کے علاوہ ان کو حساس قرار دیا گیا ہے ۔

دس حساس اضلاع کے ہسپتالوں میں آئسولیشن مراکز کا قیام ہنگامی بنیادوں پر عمل میں لایا جا رہا ہے اور ان میں تین سوآئسولیشن رومز کے لیے ضروری آلات کی خریداری کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حساس اضلاع میں پانچ ہزار ماسک پہنچائے گئے ہیں اورقرنطینہ ایس او پی کو نافذ العمل کردیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حساس اضلاع میں تھرمو گنز اور 231 ایمبولینس بھی موجود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp