نکاح نامہ فارم اور لڑکی کا مستقبل


زرق برق کپڑوں کی سلائی، اچھے اور مہنگے شادی ہال کی بکنگ، ذائقے دار اور کئی قسم کے پکوان، مووی، فوٹو گرافی والے کے انتظامات اور میک اپ آرٹسٹ کی خدمات۔۔۔ یہ وہ چند چیزیں ہیں جن کا کسی بھی شادی کی تقریب میں سب سے زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔ اس موقع پر جس چیز پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے اسے سرے سے ہی نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ نکاح نامہ فارم پر دی گئی شقوں کو سوچ سمجھ کر پُر کرنا۔۔۔

نکاح نامہ فارم پر 25 پوائنٹس یا شقیں ہوتی ہیں۔ ان شقوں میں دلہا دلہن کے کوائف پر مشتمل شقوں کے آگے تو تفصیلات لکھی جاتی ہیں لیکن 13 سے 25 نمبر شقوں پر بغیر سوچے سمجھے لکیر کھینچ دی جاتی ہے۔ حق مہر لڑکی کا حق ہوتا ہے۔ شق نمبر 13 سے 16 حق مَہر سے متعلق ہیں۔ یہ شقیں پُر کرنے کی باری آتی ہے تو آواز لگا دی جاتی ہے کہ شرعی حق مہر لکھ دیا جائے جو کہ زیادہ سے زیادہ 5 ہزار لکھا جاتا ہے۔ کیا آپ نے شادی کی باقی ساری رسومات میں بھی شریعت کو ملحوظ خاطر رکھا تھا جو ان شقوں، جو کہ لڑکی کا حق ہیں پر آکر آپ کی بات شریعت پر آن ٹوٹتی ہے؟ آگے بڑھئے۔۔۔ شق نمبر 17 کسی خاص شرط کے بارے میں پوچھتی ہے۔ شق نمبر 18 کہتی ہے کہ آیا شوہر نے طلاق کا حق بیوی کو تفویض کر دیا ہے، اگر ہاں تو کن شرائط کے تحت۔۔۔ شق نمبر 19 کہتی ہے آیا شوہر کے طلاق کے حق پر کسی قسم کی پابندی لگائی گئی ہے؟ شق نمبر 20 کہتی ہے آیا شادی کے موقع پر نان و نفقہ (بیوی کے ماہانہ خرچے وغیرہ) سے متعلق کوئی دستاویز تیار کی گئی ہے۔ مندرجہ بالا 3، 4 شقیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اگر ہم پاکستانی معاشرے کو دیکھیں تو یہاں لوگ اخلاقیات سے زیادہ کسی خوف کے تحت کام کی پابندی زیادہ کرتے ہیں۔ اسی رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے نکاح نامہ فارم میں بھی ایسی شقیں رکھی گئیں کہ مرد عورت کو طلاق دینے سے پہلے کئی بار سوچے اور عورت کو بھی تحفظ کا احساس رہے۔ مرد کے ذہن میں یہ نہ ہو کہ اس نے طلاق دے دی تو کون سا اسے کچھ ہرجانہ یا معاہدے کے مطابق کوئی جائیداد یا رقم وغیرہ دینا پڑے گی۔ ان شقوں میں کچھ بھی درج نہ ہونا خاتون کو پاؤں کی جوتی سمجھنے والے مردوں کے رویے میں اور زیادہ رعونت اور لاپروائی لاتا ہے۔

طلاق کے اکثر مقدمات میں خاتون بے بس ہوتی ہے۔ خاوند کی غلطی کی سزا اسے بھگتنا پڑتی ہے۔ قانونی کارروائی میں بھی اس کے ہاتھ کچھ نہیں آتا کہ نکاح نامہ فارم میں ایسی کوئی چیز درج ہی نہیں تھی کہ مرد کے طلاق دینے کی صورت میں اسے کچھ رقم یا پراپرٹی وغیرہ ملے گی جس کے سہارے وہ اپنی باقی زندگی گزار سکے۔

شادی میں جہاں آپ بہت سی لایعنی رسومات شوق سے پوری کرتے ہیں وہیں وہ چیز جس سے آپ کی بیٹی کی مستقبل کی زندگی جڑی ہوئی ہے اس پر بھی دھیان دیں۔ اگر ہم نکاح نامہ فارم میں دی گئی شقیں سوچ سمجھ کر اور آنکھیں کھول کر پُر کر لیں تو طلاق دینے کے رجحان میں واضح کمی آئے گی۔

طاہر چودھری، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ لاہور۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments