میرا جسم میری مرضی : دو انتہاوں کے بیچ کا سچ؟


میرا نظریہ ہے کہ جب ہم معاشرے میں محفوظ زندگی کے لیے ریاست/ سماج کے ساتھ معاہدہ کرتے ہیں تو معاشرتی اور سماجی اصولوں ضابطوں پر اپنی کچھ آزادیں تیاگ دیتے ہیں۔ جہاں تک میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے کا تعلق ہے، میں جزوی طور پر اس سے اتفاف کرتا ہوں۔ جزوی اختلاف بھی۔ لیکن اتفاق یا اختلاف تشریح پر ہے۔ اس کا انحصار مذہبی، سماجی، قانونی پہلووں کے اطلاق کے ساتھ۔ ہے۔ مثلا امریکہ میں کوئی مرد یا خاتون اپنی مرضی سے تعین کر سکتا/ کر سکتی ہے کہ اس پر کس کو کس حد تک اختیار ہے؟

کوئی مرد عورت اپنی مرضی سے ایک یا ان گنت افراد کے ساتھ تعلق استوار کرسکتا ہے /کر سکتی ہے (اگرچہ معاشرہ اس کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا) لیکن کوئی ایک فرد بھی دوسرے کو مجبور نہیں کر سکتا۔ کوئی بھی فرد بیک وقت بھی ایک سے زائد افراد کے ساتھ اختلاط تک کر سکتا ہے، یہ اس کی مرضی ہے لیکن کوئی مرد عورت اپنے جسم کو بیچ نہیں سکتا، بھلے اس کی مرضی ہو۔ جسم کی تجارت نہیں ہو سکتی، حتی کہ غیر جنسی معنوں میں بھی، کوئی مرد عورت اپنا گردہ، آنکھ فروخت نہیں کر سکتے، بھلے ان کی مرضی ہو، ہاں وہ عطیہ کر سکتے ہیں۔ اسی طرح کوئی اپنے جسم کی ضرورت کے تحت کسی دوسرے جسم سے جنسی یا طبی مدد اس کی مرضی کے بغیر نہیں لے سکتا۔

پاکستان میں بھی اگر میرا جسم میری مرضی کی تشریح یہ ہے کہ میں جو چاہوں جیسے چاہوں کر سکتا / کر سکتی ہوں تو یہ درست نہیں ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ میرے جسم پر کسی اور کی مرضی ہے۔ گھر والوں کی، دوستوں کی یا پریڈیٹرز کی۔ کسی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

امریکہ اور یورپ میں لباس تک کے معاملے میں ایک حد ہے۔ ان حدود کو کوئی پامال کرے گا تو سزاوار ہو گا۔ جسم سے ہٹ کر گھر کی طرف آ جائیے۔ میرے گھر کے عقبی صحن میں انگور کی بیل باہر کی طرف نکلی تو کاونٹی کا خط آ گیا، اس کو کاٹیے، شہر کی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے، ورنہ ہم خود کاٹ جائیں گے اور آپ کو بل مع جرمانہ ارسال کر دیں گے۔ میں نہیں کہہ سکا، میرا گھر میری مرضی۔ میں اپنے گھر کے بیرونی درو دیوار کا رنگ بھی اپنی مرضی سے نہیں بدل سکتا، میری مرضی وہاں بھی نہیں چلتی۔

ہوم اونرز ایسوسی ایشن اور کاونٹی سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ کجا کہ میں اپنے گھر میں جوا خانہ، یا کوئی اور غیرقانونی دھندہ کروں اور کہوں کہ میرا گھر میری مرضی۔ ہھیں کچھ ضابطوں کے آگے سرنڈر کرنا ہوتا ہے۔ ہاں میرا جسم میری مرضی سے مراد اگر یہ ہے کہ کوئی مرد یا عورت کسی دوسرے مرد یا عورت کو ان کی مرضی کے بنا ہاتھ نہیں لگا سکتا، کسی مرد یا عورت کو کسی دوسرے کے ساتھ ایسے رشتے میں نہیں باندھا جا سکتا جو اس کی مرضی کے خلاف ہو تو میں بھی اس نعرے کے ساتھ ہوں۔ میرا جسم میری مرضی۔

اسد حسن

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسد حسن

اسد احمد وائس آف امریکا کے نشریاتی ادارے سے وابستہ ہیں۔ اور اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے علاوہ کھیلوں بالخصوص کرکٹ کے معاملات پر گہری آنکھ رکھتے ہیں۔غالب امکان ہے کہ آئندہ کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ّہم سبٗ پڑھنے والے اسد احمد کے فوری، تیکھے اور گہرے تجزیوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

asad-ahmad has 16 posts and counting.See all posts by asad-ahmad

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments