Khalil ul Rehman Qamar: نجی انٹرٹینمنٹ چینل، کمپنی کا ماروی سرمد سے معافی نہ مانگنے تک خلیل الرحمان قمر سے معاہدہ معطل، سوشل میڈیا پر بحث جاری


نجی انٹرٹینمنٹ چینل اور کمپنی نے رواں ہفتے ایک نجی ٹی وی چینل پر انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے لیے نفرت انگیز الفاظ کا استعمال کرنے کے بعد معافی نہ مانگنے تک ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر سے معاہدہ معطل کر دیا ہے۔

اس کے ردِ عمل میں خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ وہ ’فوراً ہی اس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔‘

جیو انٹرٹیننمنٹ نیٹ ورک اور 7th سکائی انٹرٹینمنٹ نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ساتھ حال ہی میں چار ڈراموں اور دو فلموں کے سکرپٹ لکھنے سے متعلق معاہدہ معطل کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ خلیل الرحمان قمر کی جانب سے منگل کی شب نجی ٹی چینل نیو کے ایک پروگرام میں انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے لیے نفرت انگیز الفاظ کا استعمال کیا گیا تھا جس میں عورت مارچ کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے جا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

متنازع شخصیات ٹی وی مہمان کیسے بن جاتی ہیں؟

’خلیل الرحمن قمر کو شو پر اسی کام کے لیے بلایا جاتا ہے‘

پاکستان میں ’عورت مارچ‘ کے مقبول نعرے

سوشل میڈیا پر جیو انٹرٹینمنٹ کے اس فیصلہ کا جہاں خیر مقدم کیا جا رہا ہے وہیں چینل پر تنقید بھی ہو رہی اور اس پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے بھی بات ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد پروگرام کی اینکر اور چینل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور صحافی نصراللہ ملک نے ماروی سرمد سے معافی مانگی لی تھی تاہم خلیل رحمان قمر کی جانب سے تاحال معافی نہیں مانگی گئی ہے۔

گذشتہ روز ہمارے نامہ نگار اعظم خان سے بات کرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے اپنے رویے کے دفاع میں مزید نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

تاہم انھوں نے فون پر اپنے الفاظ کے چناؤ پر تو معافی مانگ لی لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹی وی پر اپنے نازیبا الفاظ پر معافی مانگیں گے تو انھوں نے صاف انکار کر دیا۔

خلیل الرحمان اور ماروی سرمد کا ردِعمل

خلیل الرحمان قمر نے جیو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے معاہدے کی معطلی پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ میں فوراً ہی اس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں میں آئندہ کبھی بھی اس ادارے کے ساتھ کام نہیں کروں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایسا ایک ’نیک مقصد‘ کے لیے کر رہے ہیں۔

ادھر ماروی سرمد نے جیو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے لیے جانے والے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے چینل کے مالک اور وہاں کام کرنے والے ایسے افراد کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے بات کی تھی۔

جیو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے مزید کیا کہا گیا؟

یہ اعلان نیٹ ورک کے ٹوئٹر ہینڈل ’ہر پل جیو‘ کے ذریعے کیا گیا جس میں یہ بھی کہا گیا کہ جیو نیٹ ورک خیالات کے تبادلے اور ’جیو اور جینے دو‘ کے کچلر کو فروغ دینے میں یقین رکھتا ہے۔

’ہمارا ماننا ہے کہ ہر کسی کے پاس اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے اور بحث کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے۔ تاہم ایسے مباحثوں میں نازیبہ گفتگو کی قطعً گنجائش نہیں ہے۔‘

https://twitter.com/HarPalGeoTv/status/1235597242188345345

اس اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ خلیل الرحمان قمر نے ناصرف ایک خاتون کے نفرت انگیز زبان کا استعمال کیا بلکہ اپنی غلطی ماننے اور معافی مانگنے سے انکار بھی کیا۔ اسی لیے جیو انٹرٹینمنٹ کی انتظامیہ نے ان کے ساتھ کیا جانے والا معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے اپنا ردِعمل دیتے ہوئے جیو نیوز کے صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ نازیبہ زبان استعمال کرنا ناصرف ہماری تہذیب بلکہ ہمارے مذہب کے بھی منافی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے جنھوں نے کبھی اپنے دشمنوں کے خلاف بھی نامعقول زبان استعمال نہیں کی۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ کسی کے پاس گالیاں دینے اور نازیبا زبان استعمال کرنے کا حق نہیں ہے۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر اس چینل کی

شو میں ہوا کیا تھا؟

نجی ٹی وی چینل میں منگل کی شب ہونے والے اس ٹاک شو میں معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر اور صحافی ماروی سرمد کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا فیض محمد بھی موجود تھے او موضوع بحث پاکستان میں آٹھ مارچ کو ہونے والا عورت مارچ تھا۔

بات اس وقت بگڑی جب عورت مارچ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ ‘اگر عدالت نے ‘میرا جسم میری مرضی’ جیسے ‘غلیظ اور گھٹیا’ نعروں پر پابندی لگا دی ہے تو جب میں ماروی سرمد صاحبہ کو یہ جملہ بولتے سنتا ہوں تو میرا کلیجہ ہلتا ہے۔‘

ایسے میں ماروی سرمد نے اس نعرے کو دہرا دیا جس سے خلیل الرحمن قمر مشتعل ہو گئے اور سخت لہجے میں انھیں خاموش رہنے اور اپنی باری پر بولنے کے بارے میں کہنے لگے۔

یہ سلسلہ تقریباً دو منٹ تک جاری رہا جس میں خلیل الرحمن قمر کی جانب سے نازیبا جملوں کا استعمال بھی ہوا جن کا ذکر یہاں نہیں کیا جا سکتا۔

اس شو کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے میرا جسم میری مرضی ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp