شوبز ڈائری: دلی فسادات پر جاوید اختر کی ٹویٹ، سوشل میڈیا پر تنقید
بالی ووڈ کے نغمہ نگار جاوید اختر ایک بار پھر نہ صرف سوشل میڈیا پر ٹرول ہو رہے ہیں بلکہ ان کے خلاف باقاعدہ ایف آئی ار درج بھی کی گئی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ جاوید اختر نے مذہبی نفرت کو بڑھاوا دیا ہے اس لیے ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔
جاوید اختر محتلف موضوعات کے بارے میں سوشل میڈیا پر کھل کر بات کرتے ہیں اور 27 فروری کو دلی میں ہونے والے فسادات کے بارے میں انھوں نے ایک ٹویٹ بھی کی۔
انھوں نے لکھا تھا ’اتنے لوگ مارے گئے، اتنے سارے لوگ زخمی ہوئے، بہت سے گھر جلائے گئے، دکانیں جلائی گئیں، لوٹی گئیں۔ سینکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے لیکن دلی پولیس نے صرف ایک گھر کو سیل کیا اور اس مکان کے مالک کو پکڑا۔ اتفاق سے اس کا نام طاہر ہے ’ہیٹس آف دلی پولیس۔‘
یہ بھی پڑھیے
کانز فلم فیسٹیول میں بالی ووڈ کے جلوے
اگلے سال بالی ووڈ میں کس کس کی شادی ہو سکتی ہے
ویوین رچرڈز کے بچے کی بن بیاہی ماں کی زندگی
ان کی اس ٹویٹ کے جواب میں لوگوں نے انھیں ٹرول کرنا شروع کر دیا۔ ایک صارف نے لکھا ’آپ دہشت گرد کی حمایت کر رہے ہو‘ تو دوسرے نے لکھا کہ ’کیا ایسا کر کے آپ کا ضمیر آپ کو ملامت نہیں کرتا۔‘
اس کے بعد جاوید اختر نے ایک اور ٹویٹ میں بات کی وضاحت کرنے کی کوشش کی کہ بھائی میں طاہر کو پکڑے جانے کے خلاف نہیں بلکہ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی جنھوں نے پولیس کی موجودگی میں اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔
جاوید اختر کے خلاف اس شکایت کے بعد انڈیا میں ’مبینہ غداروں‘ کی فہرست دن بدن لمبی ہوتی جا رہی ہے۔
’اپنی محنت سے نام بنانا چاہتی ہوں‘
ادھر اداکارہ سوناکشی سنہا کا کہنا ہے کہ وہ ایک فلمی خاندان سے ہیں اور ان کے والد شتروگھن سنہا انڈسٹری کے بڑے سٹار رہ چکے ہیں لیکن وہ ان کے نام کے علاوہ اپنی محنت سے اپنا نام اور گھر بنانا چاہتی ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ کرینہ کپور کے پروگرام ’وٹ وومن وانٹ‘ یعنی عورتیں کیا چاہتی ہیں میں سوناکشی نے کہا کہ انھوں نے جب سے آنکھ کھولی ہے اپنے ارد گرد ہر طرح کے عیش و آرام دیکھے ہیں۔
ساتھ ہی انھوں نے ممبئی میں نے اپنے پاپا کے ابتدائی دنوں کے جدوجہد کے قصے بھی سنے ہیں اور وہ اپنے پاپا کی بھی قدر کرتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ وہ بھی اپنی محنت سے اپنا نام اور رتبہ کمائیں۔
سوال عورت سے ہی کیوں پوچھا جاتا ہے؟
جنوبی انڈیا کی گلوکارہ چنمئی سری پردا نے ہالی ووڈ کے بِگ باس ہاروی وائنسٹائن کی سزا کی خبر کا سکرین گریب انسٹا گرام پر لگا کر انڈیا میں اس طرح کے معاملات پر لوگوں کی سرد مہری کی شکایت کرتے ہوئے لکھا کہ انڈیا میں ’می ٹو‘ مہم میں خواتین نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر جن بڑے بڑے ناموں کا انکشاف کیا تھا ان کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
انھوں نے لکھا کہ یہ بڑے بڑے نام آج بھی انڈسٹری میں سر اٹھا کر گھوم رہے ہیں۔ سری پردہ جنوب انڈیا فلم انڈسٹری کی واحد بڑی شخصیت ہیں جو ’می ٹو‘ کی مہم سے وابستہ ان خواتین کے حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں جنھوں نے اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کو سب کے سامنے رکھا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’می ٹو‘ مہم ہو یا عورت مارچ انگلیاں گھوم پھر کرعورتوں کے کردار اور وقار کی جانب ہی اٹھتی ہیں۔
اگر عورتیں سماجی نا انصافی، امتیازی سلوک یا جنسی استحصال کے خلاف مارچ کرتی ہیں تو پر معاشرے کو بگاڑنے، گھر توڑنے کی کوشش کرنے یا دوسری خواتین کو ورغلانے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
کچھ معاملات میں تو انھیں نشانہ بنا کر ان کے اعتماد اور وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے جیسا حال ہی میں پاکستان کے ایک ٹی وی شو میں انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان کے درمیان مباحثے میں دیکھا گیا۔
مسئلہ یہ ہے کہ چاہے وہ عورت مارچ ہو یا جنسی استحصال کے خلاف ’می ٹو‘ مہم سوال عورت سے ہی پوچھا جاتا ہے۔
- سمارٹ فون، جاسوسی کے سافٹ ویئر اور ’ایم کامل‘: اسرائیل کیسے لبنان میں گاڑیوں یا عمارت کے اندر موجود اپنے ہدف کی بھی نشاندہی کر لیتا ہے؟ - 29/03/2024
- اپنی تصویر، آواز اور نام دیں ’50 پاؤنڈ‘ لیں۔۔۔ چینی کمپنی کی انوکھی آفر سے بچنا ’مشکل‘ - 29/03/2024
- کینیڈا کا وہ جزیرہ جو دو ہزار زلزلوں کے باوجود محفوظ رہا - 29/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).