Coronavirus: ایران کا کرنسی نوٹوں کا استعمال کم کرنے پر زور،امریکہ کا ناکافی ٹیسٹنگ کٹس کا اعتراف


ایران

ایران ملک کے بڑے شہروں کے درمیان سفری پابندی عائد کر کے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ملک میں اب تک کورونا وائرس سے 107 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ایران نے پہلے ہی اپریل تک تمام سکول بند کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ وزیر صحت سعید نماکی کا کہنا ہے کہ لوگ ان چھٹیوں کو سفر کا موقع سمجھ کر استعمال نہ کریں۔ انھوں نے شہریوں پر بینک نوٹ یعنی کرنسی نوٹوں کے استعمال کو بھی کم کرنے پر زور دیا ہے۔

یہ اقدامات عالمی ادار صحت کی جانب سے اس وارننگ کے بعد اٹھائے گئے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ کچھ ممالک اس وائرس کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ادھانوم غیبریسس نے زور دیا ہے کہ ابھی بھی روک تھام ممکن ہے۔ ان کے خیال میں ’یہ ہار ماننے کا وقت نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا سے متعلق چند بنیادی سوالات اور ان کے جواب

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

ایران ٹیکسی

چین کے بعد ایران اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بن چکا ہے جہاں کووڈ-19 وائرس سامنے آیا تھا۔ دنیا بھر میں 92 ہزار کورونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں، جن میں سے صرف 80 ہزار چین میں ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے 3000 اموات ہو چکی ہیں جن میں زیاہ تر اموات چین میں ہوئی ہیں۔

ایران کی تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟

حکام کے مطابق اس وقت تک کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 15 سے بڑھ کر 107 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 591 سے بڑھ کر 3513 ہو چکی ہے۔

میڈیکل یونیورسٹیوں کے اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق مرنے والوں کی تعداد بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان اعداد و شمار میں ابھی ایران کے دو شدید ترین متاثرہ شہر تہران اور صوبے گلن کے اعداد و شمار شامل نہیں کیے گئے ہیں۔

تہران

گذشتہ مہینے ایران کے محکمہ صحت کے ذرائع نے بی بی سی فارسی کو بتایا تھا کہ اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 210 ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد کا تعلق تہران اور ایران کے مقدس شہر قم سے ہے۔ وزیر صحت نماکی کا کہنا ہے کہ ایران میں شہروں کے درمیان سفر کو محدود کرنے کے لیے چیک پوائنٹس قائم کی جائیں گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سفر ’بہت خطرناک‘ ہے اور اطلاعات کے مطابق سڑکوں پر موجود بہت سی گاڑیاں اس وائرس کو ان علاقوں تک منتقل کر رہی ہیں جو ابھی تک اس وائرس سے بچے ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے نوروز کی تہوار تک بند رہیں گے۔ نوروز کےتہوار سے ایران میں نئے فارسی سال کا آغاز ہوتا ہے اور ایران میں قومی تعطیل ہوتی ہیں۔ اس بار یہ سال 20 مارچ سے شروع ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ’لوگوں کو اسے موقع جان کر سفر سے گریز کرنا چاہیے۔ انھیں گھروں میں رہنا چاہیے اور ہماری ہدایات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ یہ بہت متعدی قسم کا وائرس ہے۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور اسے مذاق کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔‘

کورونا وائرس

ایرانی عوام کا ردعمل کیا ہے؟

تہران کی رہائشی لڈن جو دمے کے مرض میں مبتلا ہیں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وبا کا سن کر دباؤ میں مزید اضافہ ہونا ان کے لیے ابھی تک سب سے برا پہلو ثابت ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میں خود کو اب بہت غیر محفوظ سمجھتی ہوں۔ میں نے بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا۔ مجھے اب ہر چیز ہی وائرس نظر آتی ہے۔ میری ذہنی کیفیت ہر چیز کے متعلق ایسی بن چکی ہے کہ جیسے میں کچھ بھی خرید کر گھر لاؤں گی تو اس میں وائرس ہو گا۔‘

ایران کے ایک مغربی شہر ہمیدن میں محمد رضا کے مطابق اس بحران نے ایک خوف کی وبا کو جنم دیا ہے۔

مغربی ایران میں مہر زاد نامی ایک ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک ہفتے قبل تک ان کے ہسپتال نے اس وبا کی روک تھام کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق نتیجتاً انھوں نے اپنی جیب سے اضافی ماسک اور دستانے خریدے۔ اصفہان کے شہر میں ایک شہری محمد کا کہنا ہے کہ بہت کم لوگ ہی اس وبا کو بہت سنجیدہ لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ وائرس ہر جگہ ہو سکتا ہے لیکن اصفہان میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق آپ شہر میں بمشکل ہی کسی کو ماسک یا دستانے پہنے ہوئے دیکھیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ دن بدن کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہر کوئی اپنی ضرورت سے زیادہ اس ڈر سے خرید رہا ہے کہ کہیں قحط نہ پڑ جائے۔

مزید پڑھیے

کیا سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین ایجاد کر پائیں گے؟

کورونا وائرس: تیل کی تجارت متاثر، قیمتوں میں کمی

کورونا سے متعلق چند بنیادی سوالات اور ان کے جواب

کورونا وائرس

پوری دنیا اس نئے وائرس کا علاج ڈھونڈنے میں لگی ہوئی ہے

کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کٹس ناکافی ہیں، امریکہ کا اعتراف

امریکی ساحلی علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد وائٹ ہاؤس نے تسلیم کیا ہے کہ امریکہ کے پاس کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹنگ کٹس ناکافی ہیں۔

امریکی نائب صدر نائب مائیک پینس نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس ہفتے دس لاکھ ٹیسٹنگ کٹس کی فراہمی کے اپنے ہدف کو پورا نہیں کرسکے گی۔

تاہم کانگریس نے فوری طور پر سے اس وبا سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی امدادی پیکج کی منظوری دی ہے۔

عالمی سطح پر حکام نے کورونا وائرس سے 92000 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جن میں سے 80 ہزار سے زائد متاثرہ افراد کا تعلق چین سے ہے جبکہ اب تک اس وائرس سے دنیا بھر میں تین ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

جمعرات تک امریکہ میں کورونا وائرس سے ہونے والے ہلاکتوں کت تعداد 12 تک پہنچ گئی تھی۔ اب تک امریکہ کی 20 ریاستوں میں 200 مزید نئے متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

یہ مرض امریکہ میں کہاں پھیل رہا ہے؟

امریکی ریاست واشنگٹن کے علاقے سیٹل کے حکام نے کورونا وائرس سے متاثرہ 20 نئے واقعات کا اعلان کیا۔ محکمہ صحت کے مطابق اس ریاست میں وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 70 ہو گئی ہے۔

کروز

کورونا وائرس سے اب تک ہلاک ہونے والے امریکی شہریوں میں سے نو کا تعلق مضافاتی علاقے سیئٹل کے ایک ہی نرسنگ ہوم سے تھا ، جس کے بارے میں حکام اب تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا کیا یہاں انفیکشن سے بچاؤ کے رہنما اصولوں پر عمل کیا گیا ہے۔

مائیکرو سافٹ اور ایمازون سمیت سیٹل کے چند بڑے کاروباری اداروں نے اپنے کچھ دفاتر بند کردئیے ہیں یا ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا کہا ہے ۔

امریکی شہر نیو یارک میں ایک رات میں متاثرہ افراد کی تعداد دوگنا ہو کر 22 تک پہنچ گئی ہے۔ نیویارک کے میئر نے وفاقی حکومت سے فوری طور پر کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے مزید ٹیسٹنگ کٹس بھجوانی کی درخواست کی ہے۔

امریکی ریاست روڈ جزیرے میں تقریباً 200 افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ ان افراد نے سکول کی جانب سے مطالعاتی دورے پر اٹلی کا سفر کیا تھا اور اس کے نیتیجہ میں تین افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

امریکی شہر سان فرانسیسکو میں بھی جمعرات کو کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے دو کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ امریکی ریاست میری لینڈ نے بھی تین کیسز کی تصدیق کی ہے۔

کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کٹس کہاں ہے؟

پیر کے روز فوڈ اینڈ ڈرگ انتظامیہ کےکمشنر اسٹیفن ہان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ رواں ہفتے کے اختتام تک دس لاکھ ٹیسٹنگ کٹس دستیاب ہوں گی۔

لیکن امریکی نائب صدر پنس جو ملک میں اس وبا کی روک تھام کے لیے اقدامات کی سربراہی کر رہے ہیں نے جمعرات کو تسلیم کیا کہ اس ہدف کو پورا نہیں کیا جا سکے گا۔

انھوں نے منسوٹا میں ایک کارخانے کے دورہ کے موقع پر کہا کہ ‘جتنی ٹیسٹنگ کٹس کی طلب کا اندازہ لگایا گیا تھا ابھی تک ہمارے پاس اتنی تعداد موجود نہیں ہے۔’

اسی شام امریکی ریاست واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے نائب صدر پینس کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس بات کو ابھی بھی یقینی بنانا ہے کہ ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی ہو۔’

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے کے آخر تک امریکی حکومت ملک بھر میں ٹیسٹنگ کٹس تقسیم کر دیں گے جس سے 12 لاکھ امریکیوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو سکے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس کے نسبتاً کم کیسز سامنے آئے ہیں اور اس کی وجہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے ان غیر ملکی شہریوں کی ملک میں داخلے پر پابندی ہے جنھوں نے گذشتہ 14 دنوں میں چین یا اور ایران کا دورہ کیا ہو۔

مگر صحت کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ امریکہ میں ٹیسٹنگ کٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے وائرس سے متاثرہ افراد کی صحیح تعداد کا پتہ نہیں چل سکتا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کی صورتحال

باقی علاقوں میں کیا ہو رہا ہے؟

عراق نے بھی تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت بغداد میں دو افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اسرائیل اور فلسطینی حکام نے بھی سات افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انھیں بیت الحم شہر میں قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانیہ نے بھی کورونا وائرس سے مرنے والے ایک شہری کی تصدیق کی ہے۔ برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 116 ہو چکی ہے۔ بدھ کے روز سے اب تک 30 مزید کیسز سامنے آئے۔

اٹلی نے 41 نئی اموات کی تصدیق کی ہے۔ ایک دن میں یہ سب سے زیادہ اموات ہے۔ اس سے کل اموات کی تعداد 148 ہو چکی ہے۔

فرانس کے میڈیا کے مطابق پیرس میں پیرس میراتھون دوڑ کے مقابلے نئی تاریخ تک منسوخ کر دیے ہیں۔ لی پیرسٹین کے مطابق اس دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے 65 ہزار افراد نے رجسٹریشن کروا رکھی تھی۔

جنوبی افریقہ میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے کیس کی تصدیق کے بعد صدر نے اسے ’قومی بحران‘ کا خدشہ قرار دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp