شاید جہالت ہی نعمت ہے!


سنا تھا جہالت بھی ایک نعمت ہے۔ آج اندازہ ہو رہا ہے جہالت سے بڑی کوئی نعمت ہو نہیں سکتی۔ بالخصوص ایک عورت کے لیے۔ صرف جہالت ہی ایک عورت کے لئے سکون کی ضمانت بن سکتی ہے۔ اس کے سوال کرنے کی صلاحیت کو دبا سکتی ہے۔ اس کی زبان کو لگام ڈال سکتی ہے۔ اسے اطاعت گزار بنا سکتی ہے اور ہر صحیح غلط پر جی حضوری کا ہنر دے سکتی ہے۔

صرف جہالت ہی ایک عورت کے لئے کامیاب ازدواجی زندگی کا راز ہے۔ کیونکہ جب ایک عورت جہالت کے اندھیرے کے طلسم سے باہر نکل آئے تو پہلے تو اس کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں مگر پھر جب اسے ہر چیز واضح نظر آنے لگتی ہے۔ جب اس پہ حقیقی دنیا کی حقیقت افشا ہوتی ہے تو وہ اپنا حق مانگے بنا رہ نہیں سکتی۔ وہ دنیا کو بتانا چاہتی ہے کہ وہ بھی برابری کی حقدار ہے۔ اپنی خوشی اور اپنی مرضی کی مالک ہے۔ اس کا بھی جینے کو دل کرتا ہے۔ وہ کوئی شوپیس نہیں۔ وہ کوئی بہروپیا نہیں جو رات کو گرم بستر میں ڈھل جائے اور صبح ہوتے ہی کسی مشینی پرزے کی طرح گھر داری میں فٹ ہو جائے۔ ہاں یہی وہ وقت ہوتا ہے جب عورت عذابِ آگہی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔

آگہی کا وہ عذاب جسے وہ کان ہونے کے باوجود سننے کی مجاز نہیں، زبان ہونے کے باوصف بولنے کی حقدار نہیں۔ اور آنکھیں ہوتے دیکھنا حرام ہے اس کے لئے۔ یہی آگہی تو عورت کے اندر ایک ناسور کی شکل لے لیتی ہے۔ جب وہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی گونگی، بہری، اور اندھی رہنے پر مجبور ہوتی ہے۔ یا پھر مجبور کر دی جاتی ہے۔

خدارا عورت کو جہالت کے اس اندھیرے میں دبا رہنے دو جہاں اس میں کچھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی بیدار نہیں ہوئی۔ جہاں وہ خود کو مرد کی غیرت سمجھ کر اتراتی ہے۔ جہاں وہ صبح سے شام جی حضوری کرتے نہیں تھکتی۔ بلکہ اسے اپنی خوش نصیبی جانتی ہے۔ جہاں وہ اپنا وجود اپنی خواہش کے بغیر مجازی خدا کو پیش کر کے اجرِ عظیم کماتی ہے۔

ہاں عورت کو اسی جہالت کے اندھے کنویں میں مقید رہنا چاہیے اور غلطی سے اگر کوئی باغی خیالات کی عورت پیدا ہو جائے تو بچپن میں ہی اس کا گلا گھونٹ کر مار دینا چاہیے۔ اور ایسی موت بھی اچھی ہے ساری عمر پل پل مرنے سے تو یہی بہتر ہے کہ ایک بار موت کا تحفہ دے کر اسے اور سماج دونوں کو ایک آنے والی قیامت سے بچا لیا جائے۔ کیونکہ مرد کو جنم دینے والی عورت مرد پاؤں کے نیچے سے زمیں کھینچ لینے کی طاقت بھی تو رکھتی ہے۔

میری حقوقِ نسواں کی تمام تنظیموں سے گزارش ہے کہ عورت پر مہربانی کریں۔ اسے جاہل رہنے دیں۔ کیونکہ یہی جہالت اس کے سکون اور اس پدر سری نظام کی بقا کی ضمانت ہے۔ عورت کی جہالت میں اس نام نہاد عظیم روایات کے حامل نظام کی بقا کا راز مضمر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments