Afghan peace deal: طالبان ترجمان سہیل شاہین کی امن معاہدہ توڑنے سے متعلق امریکی میڈیا کی خبروں کی تردید


امریکہ طالبان معاہدہ

معاہدے میں شامل ہے کہ اگر طالبان نے پاسداری کی تو امریکہ اور نیٹو افواج 14 ماہ میں افغانستان سے نکل جائیں گی

افغان طالبان نے امریکی میڈیا پر شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کا پاس نہیں رکھنا چاہتے اور اسے توڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی ٹی وی این بی سی پر شائع ہونے والے تین امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ سچ نہیں ہے اور وہ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے یہ بھی لکھا کہ ابھی تک معاہدے پر عملدرآمد تسلی بخش طور پر آگے بڑھ رہا ہے لہٰذا امریکی حکام کے اس دعوے کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ امریکی ٹی وی چینل این بی سی کی خبر میں تین امریکی انٹیلیجنس حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ طالبان امریکہ سے کیے گئے امن معاہدے کا پاس نہیں رکھنا چاہتے اور وہ جلد اسے توڑ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

’افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی‘

طالبان کا افغان افواج پر حملے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

امن معاہدے کی خلاف ورزی، امریکہ کی طالبان کے خلاف جوابی کارروائی

https://twitter.com/suhailshaheen1/status/1236365988641361921

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان افغان حکومت کو گرا کر خود اقتدار پر مسلط ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ممالک کو اپنا خیال خود رکھنا ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں نے ’ہزاروں کی تعداد میں‘ جنگوؤں کو ہلاک کیا ہے۔ ’لیکن اب وقت آگیا ہے کہ کوئی اور یہ کام کرے۔ یہ خود طالبان بھی کر سکتے ہیں اور ہمسایہ ممالک بھی۔‘

امن معاہدے میں کیا ہے؟

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان 20 فروری کو دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی، افغانستان سے امریکی اور دیگر ممالک کے فوجیوں کا بتدریج انخلا، افغان میں مذاکرات کے عمل کا آغاز، عبوری حکومت کے قیام اور سکیورٹی کے موضوعات پر بات چیت اور دیگر تمام مسائل کے حل کے لیے اقدامات شامل ہیں۔

معاہدے میں شامل ہے کہ اگر طالبان نے پاسداری کی تو امریکہ اور نیٹو کی افواج 14 ماہ میں افغانستان سے نکل جائیں گی۔

افغانستان میں اس وقت لگ بھگ 12 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

سنہ 2001 میں افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ میں اب تک عالمی اتحادی افواج کے 3500 فوجی مارے جا چکے ہیں جبکہ اس جنگ میں ہلاک ہونے افغان شہریوں، جنگجوؤں اور حکومتی افواج کی تعداد کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔

فروری 2019 کی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس جنگ میں 32 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp