بچے، امتحانات اور ذہنی دباؤ


جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ میٹرک کے سالانہ امتحانات شروع ہو چکے ہیں۔ بچے اس وقت بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ سمجھا یہ جاتا ہے کہ میٹرک کے رزلٹ پر سارا مستقبل منحصر ہوتا ہے۔ چونکہ آج کل مقابلہ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں پر دباؤ بھی بہت بڑھ گیا ہے اسی وجہ سے ان کی کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے اور اسی ذہنی دباؤ کی وجہ سے وہ انتہائی قدم بھی اُٹھا لیتے ہیں۔

بچوں کی سارے سال کی محنت ہوتی ہے دوسری طرف والدین کی بھی محنت ہوتی ہے بچوں سے زیادہ والدین پریشان ہوتے ہیں۔ تمام والدین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی ساری زندگی ’عیش و آرام‘ اور اپنی خواہشات سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔ والدین کے اپنے بچوں کے مستقبل کو لے کر کچھ خواب ہوتے ہیں جن کا وہ گاہے بہ گاہے اظہار بھی کرتے ہیں لیکن ہمیں والدین ہونے کے ناتے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم اپنے خوابوں کا بوجھ بچوں پر نہ ڈالیں ان کو ان کی مرضی اور رجحان کے مطابق مضامین منتخب کرنے دیں۔ جس شعبہ میں وہ جانا چاہتے ہیں اس کی طرف رہنمائی فراہم کریں ان کا ساتھ دیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کریں ان کی پسند کو ’شوق کو اور ان کے انتخاب کو سراہیں‘ تعریف کریں۔ والدین کا بولا ہر لفظ بچوں کے ذہن پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔

ایک بہت بڑا سچ یہ بھی ہے کہ اسکولوں خاص طور پر پرائیویٹ اسکولوں کا المیہ ہے کہ ان کو اپنے نام کی بہت فکر ہوتی ہے اور اس چکر میں وہ بچوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں پڑھائی میں کمزور بچوں کے داخلے روک لیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو پرائیویٹ امتخان دینا پڑتا ہے۔ اسکول والوں کا دھیان ان طلباء پر زیادہ ہوتا ہے جو پڑھائی میں اچھے ہوتے ہیں اور جن سے ان کو امید ہوتی ہے کہ وہ ان کے اسکول کا رزلٹ اور نام روشن کریں گے۔ اس کے علاوہ اسکول والے اپنی مرضی سے رول نمبر سلپ روک لیتے ہیں پھر والدین اور بچوں کو ذہنی دباؤ کے ایک اور دور سے گزرنا پڑتا ہے۔ اساتذہ اور اسکول کے اس رویے سے بھی بچے دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔

پھر ہماری نام نہاد سوسائیٹی کا دباؤ آتا ہے جہاں ہر کسی کو فکر لاحق ہوتی ہے کہ کتنے نمبر آئے ہیں۔ والدین کا دباؤ بڑھ جاتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے جس کی وجہ سے خودکشی کا رجحان بھی بڑھ جاتا ہے۔

میٹرک کے امتحانات یا نتائج کو ہم زندگی کے سفر کا اختتام سمجھتے ہیں حالانکہ یہ تو آغازِ سفر ہوتا ہے۔ اور کامیابی کا سفر ہمیشہ لمبا ہوتا ہے۔ اب وقت بہت بدل گیا ہے ڈاکٹرز اور انجینئیرز کے علاوہ بے انتہا شعباجات ہیں جہاں ہم اپنی قابلیت کے جھنڈے گاڑ سکتے ہیں۔ لہذا ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں اور اپنی محنت جاری رکھیں اور نتائج اللّہ پر چھوڑ دیں۔ وہ ذات محنت کبھی رائیگاں جانے نہیں دیتی۔ اور اس نے ہمارے لیے بہتر فیصلے کیے ہوتے ہیں۔

طالبات کو ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ان باتوں کا خیال کرنا چاہیے :

اپنے وقت کا مناسب استعمال کریں تیاری کرنے کے دوران اپنے نصاب کو آسانی کے لیے تقسیم کر لیں جو چیز مشکل لگتی ہے اس کو پہلے کریں۔

آپ نے سارا سال پڑھا ہے تو امتحان کے دنوں میں پر سکون رہ کر دہرائی کریں۔

پرچہ دینے جانے سے پہلے ’دہرائی کرنے کے بعد ہلکا پھلکا ناشتہ کر کے جائیں اورخود کو پر سکون رکھیں۔

اپنے دل کی بات یا پریشانی گھر میں جو سب سے زیادہ قریب ہے اس سے ضرور بانٹیں تاکہ آپ کو مناسب اور بروقت مشورہ مل سکے۔

امتحان کے مرکز وقت سے پہلے پہنچ جائیں تاکہ ذہنی طور پر پرسکون رہ سکیں اور ماحول سے آشنا بھی ہو جائیں۔

پرچہ حل کرتے وقت سب سے پہلے آسان اور جو سوالات آتے ہیں ان کو حل کریں۔

اپنا رول نمبر ’نام سب سے پہلے لکھیں۔

پر اعتماد رہیں اگر ذہنی دباؤ میں پرچہ حل کریں گے تو فائدہ کوئی نہیں ہو گا لہذا پریشان نہ ہوں۔ پر اعتماد رہیں اور اپنی محنت پر اعتماد رکھیں اور اللّہ پر بھروسا رکھیں درود پاک پڑھ کر ’آیتوں کا ورد کر کے پرچہ حل کریں گہری سانس لیں آنکھیں بند کریں اور اللہ سے دعا کریں بس باقی سب اللہ پر چھوڑ دیں۔

سوالات کو اچھی طرح پڑھیں چھوٹے چھوٹے پوائینٹ لکھ لیں ار پھر ان کی وضاحت کریں۔

جب تمام سوالات حل کر لیں تو ان کو ایک دفعہ نظر ثانی کر لیں تاکہ جو کمی بیشی رہ گئی ہو اس کو پورا کر لیں۔

ایک آخری دفعہ سارے پرچے کو دیکھ لیں ضروری ہدایات پر عمل کریں پوری طرح تسلی کے بعد پرچہ دے دیں۔

سب سے اہم بات پرچہ دینے کے بعد سوالات کے جوابات نہ دیکھیں خود کو پریشانی میں نہ ڈالیں بس اللّہ پر بھروسا رکھیں۔

گھر آکر آرام کریں اور اگلے پرچے کی تیاری شروع کریں۔

پرسکون رہیں ’خوش رہیں اور اپنی صحت‘ آرام اور غذا کا خیال رکھیں۔

غیر نصابی سرگرمیوں کو سوشل میڈیا کو کچھ عرصے کے لیے خیر باد کر کے پڑھائی پر توجہ دیں۔ وقت ایک دفعہ گزر جائے تو واپس نہیں آتا لہذا اس کا صحیح استعمال کریں۔ اللّہ سب کو کامیابیاں عطا فرمائیں آمین ثمہ آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments