وکی لیکس: امریکہ کے فوجی راز لیک کرنے والی چیلسی میننگ کی رہائی کا حکم


چیلسی مینگ

بتیس سالہ چیلسی میننگ جنس تبدیل کرانے سے پہلے بریڈلی میننگ نام کے مرد کی حیثیت سے فوج کے لیے خفیہ معلومات کا تجزیہ کرنے کی ماہر کے طور پر کام کرتی تھیں

ایک امریکی جج نے سابق فوجی انٹلیجنس تجزیہ کار چیلسی میننگ کی جیل سے فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

میننگ کو وِکی لیکس کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات میں گواہی دینے سے انکار کرنے پر جیل میں رکھا گیا تھا۔ وہ مئی 2019 سے امریکی ریاست ورجینیا میں زیرِ حراست تھیں۔

چیلسی کو جمعے کو عدالت کے سامنے پیش ہونا تھا مگر جج نے فیصلہ کیا کہ ان کو گواہی دینے کی ضرورت نہیں۔

چیلسی کو سنہ 2013 میں وِکی لیکس کو خفیہ فوجی دستاویزات لیک کرنے کے لیے جاسوسی سمیت مختلف الزامات کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا۔

انکوائری میں تعاون کرنے سے انکار پر انھیں اڑھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ کا جرمانہ کیا گیا۔ ان کی قانونی ٹیم نے جرمانہ معاف کرنے کے لیے درخواست دی لیکن جج نے انھیں پوری رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیے

وہ اہم راز جو جولین اسانج نے افشا کیے

وکی لیکس: صدر اوباما نے چیلسی میننگ کی سزا ختم کر دی

بتیس سالہ میننگ نے وِکی لیکس سے متعلق تفتیش کاروں کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے 2013 میں مقدمے کے دوران گواہی دے دی تھی۔

جمعرات کو ان کی رہائی کا حکم ان کی قانونی ٹیم کے اس بیان کے بعد آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ چیلسی نے اپنی جان لینے کی کوشش کی اور اب وہ ہسپتال میں ہیں۔

چیلسی میننگ

سپاہی بریڈلی میننگ نے دو ہزار سات میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی

پولیس نے تصدیق کی کہ بدھ کو ورجینیا کے حراستی مرکز میں میننگ کو لے کر ایک واقعہ پیش آیا۔ پولیس کے بیان کے مطابق ‘ہمارے ماہر سٹاف نے اس واقعے کو مناسب انداز میں نمٹایا اور وہ اب محفوظ ہیں۔’

سنہ 2010 میں چیلسی نے افغان جنگ سے متعلق امریکی فوج کی ہزاروں خفیہ دستاویزات کو لیک کیا۔ انھیں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن سابق صدر اوباما نے 2017 میں ان کی بقیہ سزا معاف کر دی۔

چیلسی میننگ کون ہیں؟

سپاہی بریڈلی میننگ نے دو ہزار سات میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بتیس سالہ چیلسی میننگ جنس تبدیل کرانے سے پہلے بریڈلی میننگ نام کے مرد کی حیثیت سے فوج کے لیے خفیہ معلومات کا تجزیہ کرنے کی ماہر کے طور پر کام کرتی تھیں۔

خفیہ معلومات کے تجزیہ کار کے طور پر امریکی فوج میں کام کرنے والے میننگ نے مبینہ طور پر وکی لیکس کو امریکی حکومت کی ہزاروں سفارتی اور فوجی دستاویزات فراہم کی تھیں جن کی اشاعت سے دنیا بھر میں سنسنی پھیل گئی تھی۔

عراق میں فوجی تجزیہ کار کے طور پر تعینات میننگ کو مئی 2010 میں عراق سے ہی گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں امریکہ منتقل کرنے سے پہلے کویت میں امریکی فوجی اڈے پر کئی ہفتوں تک قید میں رکھا گیا تھا۔

چیلسی میننگ نے تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے دستاویزات وکی لیکس کو فراہم کی تھیں اور ان کا مقصد امریکہ کی خارجہ پالیسی پر بحث شروع کرانا تھا۔

وکی لیکس کے عنوان کے تحت سات لاکھ سے زائد دستاویزات اور وڈیوز افشا کر دی گئی تھیں جو کہ امریکی تاریخ میں خفیہ مواد کو منظر عام پر لانے کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

چیلسی میننگ

چیلسی کو جمعے کو عدالت کے سامنے پیش ہونا تھا مگر جج نے فیصلہ کیا کہ ان کو گواہی دینے کی ضرورت نہیں

چیلسی میننگ پر الزامات

چیلسی میننگ کو ان سفارتی مراسلوں اور میدان جنگ کی رپورٹوں کو افشا کرنے کا مرتکب پایا گیا تھا جو ‘وکی لیکس’ نے شائع کی تھیں۔

میننگ پر جاسوسی کے کئی الزامات کے علاوہ ان کو چوری کے پانچ، کمپیوٹر فراڈ کے دو اور فوجی خلاف ورزیوں کے کئی الزامات میں قصور وار ٹھہرایا گیا۔

اس بنیاد پر سنہ 2013 میں انھیں غداری کا مرتکب قرار دیا گیا تھا اور انھیں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جو کہ 2045 کو ختم ہونا تھی لیکن 2017 میں صدر اوباما نے چیلسی میننگ سمیت 209 قیدیوں کی سزائیں ختم کرنے کا اعلان کی

وِکی لیکس

امریکی استغاثہ کئی سالوں سے وِکی لیکس کے سلسلے میں تفتیش کر رہے ہیں۔

فی الحال وہ برطانیہ سے وِکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کی امریکہ کو حوالگی چاہتے ہیں۔ جولین پر الزام ہے کہ سنہ 2010 میں خفیہ فوجی اور سفارتی مواد شائع کرنے میں انھوں نے مبینہ طور پر کردار ادا کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp